غزہ میں ہسپتال کو نشانہ بنانا عالمی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے:پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک:پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے مسیحی ہسپتال پر بمباری کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ میں طبی سہولیات کے مراکز کو نشانہ بنانا عالمی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ افسوسناک حملہ مسیحی برادری کے اہم مذہبی تہوار "پام سنڈے" کے موقع پر کیا گیا جو انسانیت کے حوالے سے سنگین بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اسرائیلی بربریت کی روک تھام کا مطالبہ کرتا ہے، ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت سے خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ فلسطینی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں نے غزہ کے صحت کے نظام اور میڈیکل کئیر کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں شدید بیمار افراد بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر آواز بلند کرے۔
گوجر خان میں شادی کا کھانا کھانے سے سینکڑوں افراد کی حالت غیر
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
قطر کا اسرائیلی حملے پر آئی سی سی میں قانونی چارہ جوئی کا عندیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحہ: قطر کاکہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں قانونی چارہ جوئی پر غور کر رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہاکہ وزیر مملکت برائے خارجہ امور محمد بن عبدالعزیز الخلیفی نے دی ہیگ میں آئی سی سی کی صدر ٹوموکو آکانے اور ڈپٹی پراسیکیوٹر نظہت شمیم خان سے ملاقات کی، جس میں اسرائیلی جارحیت کو بین الاقوامی جرم کے طور پر دیکھنے اور روم اسٹیچیوٹ کے تحت احتساب کے طریقہ کار پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
الخلیفی نے اس موقع پر قطر کے بین الاقوامی قوانین پر پختہ یقین کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اپنی خودمختاری کا دفاع تمام قانونی اور جائز ذرائع سے کرے گا۔
قطر نے زور دیا کہ اسرائیلی فضائی حملہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ 9 ستمبر کو دوحہ میں ایک نجی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں حماس کے رہنما موجود تھے۔ اس حملے میں پانچ حماس رہنماؤں اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت ہوئی تھی۔ واقعے کے بعد قطر نے اسرائیل کے اقدام کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ردِعمل کا حق محفوظ رکھا اور معاملہ عالمی عدالتوں میں لے جانے کے لیے قانونی ٹیم تشکیل دی۔
اسرائیل کے اس حملے پر عرب دنیا سمیت عالمی سطح پر بھی شدید مذمت کی گئی اور اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں آئی سی سی نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔