کراچی: کورنگی کریک پر لگی آگ کس طرح بجھی؟ خطرناک گیس اب بھی موجود
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
چیف فائر افسر ہمایوں خان نے کورنگی کریک پر لگی آگ بجھنے کی تفصیلات جاری کر دیں۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ہمایوں خان نے بتایا کہ کورنگی میں لگنے والی آگ کی جگہ گیس پاکٹ موجود تھا اور اس قسم کے واقعات سوئی میں بھی پیش آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آگ آج خود ہی بجھ گئی اور آگ لگنے کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم جائے وقوع پر فائر بریگیڈ کی ٹیم موجود ہے اور متاثرہ علاقے کے اطراف میں گیس کی بو پھیلی ہوئی ہے۔
کراچی کے علاقے کورنگی کریک میں گڑھے میں لگنے والی آگ 17 روز بعد بجھ گئی۔
دوسری جانب ڈی سی کورنگی مسعود بھٹو کا کہنا ہے کہ بظاہر اب گیس لیکیج نہیں ہے، گیس لیکیج کے بارے میں حتمی طور پر ماہرین بتائیں گے تاہم آگ کے مقام پر ہائیڈروجن سلفائیڈ کی موجودگی ہے، لہٰذا علاقے میں موجود پرائیویٹ یونیورسٹی آج سے بند کر رہے ہیں۔
سی او او پی پی ایل سکندر میمن نے کہا ہے کہ فضاء میں بو موجود ہے، آگ کو دوبارہ بھڑکایا جائے گا، قریب جانے سے گریز کیا جائے، یہ گیس زیادہ خطرناک ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے کورنگی کریک میں گڑھے میں لگنے والی آگ 17 روز بعد خود بخود بجھ گئی ہے۔
آگ بجھانے کے لیے امریکی ماہرین کی ٹیم کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جبکہ گڑھے میں سیمنٹ بھرنے کی حکمتِ عملی پر بھی غور کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ کورنگی کریک میں گڑھے میں پر اسرار آگ 29 مارچ کو لگی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں گڑھے میں کورنگی کریک
پڑھیں:
ایف ٹی اے ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جے رام رمیش
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں مودی حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دیکر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے وزیراعظم نریندر مودی کے برطانیہ اور مالدیپ کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس دوران بھارت اور برطانیہ کے درمیان ہونے والا فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) بھارت کی گھریلو مارکیٹ کے متعدد شعبوں اور خاص طور پر ملک کی چھوٹی صنعتوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جے رام رمیش نے بھارتی وزیراعظم کو طنزاً "سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر آج ایک بار پھر بیرون ملک روانہ ہوگئے، اس بار برطانیہ اور مالدیپ کے سفر پر ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ ہند-برطانیہ ایف ٹی اے ہندوستان کی چھوٹی، درمیانی اور مائیکرو صنعتوں کے لئے تباہ کن ہوگا، جو کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور سب سے بڑے روزگار دینے والے شعبے ہیں۔
جے رام رمیش کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دے کر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے دہلی کے ایک تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (GTRI) کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایف ٹی اے برطانوی کمپنیوں کو ہندوستانی سرکاری خریداری میں داخلے کی اجازت دے گا، جو تقریباً 600 بلین ڈالر کا بازار ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق یہ ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جو مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے والی پالیسیوں کو کمزور کرے گی۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ نرمی مستقبل میں دیگر ممالک سے معاہدوں میں مزید رعایتوں کی راہ ہموار کرے گی۔
جے رام رمیش نے ان اعداد و شمار کی روشنی میں نریندر مودی پر نشانہ سادھتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم اور ان کا پروپیگنڈا اس معاہدے کو جتنی بھی خوبصورت پیکنگ میں پیش کرے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے ہندوستان کے مقامی صنعت کاروں پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہند-برطانیہ ایف ٹی اے کو ایک تاریخی معاہدے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن حزبِ اختلاف کا دعویٰ ہے کہ اس معاہدے سے ہندوستان کی خودمختاری اور مقامی صنعتوں کو سخت دھچکا لگے گا۔