اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) بھارت میں حزب اختلاف کے متعدد رہنماؤں نے ملکی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان پر سخت نکتہ چینی کی ہے کہ ملک کے مسلم نوجوان روزی روٹی کے لیے پنکچر لگانے کا کام کرتے ہیں۔

ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی کی حکومت کی قیادت کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ روز اپنے ایک خطاب کے دوران نئے لیکن متنازعہ وقف ترمیمی قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا، ''اگر وقف املاک کا ایمانداری سے استعمال کیا جاتا، تو مسلم نوجوانوں کو سائیکلوں کے پنکچر لگا کر اور ان کی مرمت کر کے روزی روٹی کمانے کی ضرورت نہ پڑتی۔

‘‘

بھارت میں مسلمانوں کی اکثریت غربت کا شکار ہے اور اکثر تعلیم سے محروم ہونے کی وجہ سے مذہبی اقلیتی مسلمان کافی کٹھن زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ ہندو قوم پسند سوشل میڈیا پر مسلمانوں کی تحقیر کی خاطر اور انہیں سوشل میڈیا پر ٹرول کرنے کے لیے عموماً ''پنکچر لگانے والے‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔

بھارت میں متنازع وقف قانون سپریم کورٹ میں چیلنج

وزیر اعظم مودی نے بھی مسلمانوں کے لیے یہی جملہ اور لہجہ استعمال کیا، جس کی وجہ سے مختلف حلقوں کی جانب سے ان پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔

رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے اس پر اپنے رد عمل میں کہا کہ اگر ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کی مربی سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس نے ''وسائل کو ملک کے مفاد کے لیے استعمال کیا ہوتا، تو شاید بچپن میں وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی چائے بیچنے کی ضرورت نہ پڑتی۔

‘‘

امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ

واضح رہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کے تربیت یافتہ پرچارک ہیں اور وہ اکثر بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ اپنے بچپن میں وہ ریلوے اسٹیشن پر چائے فروخت کر کے اپنے والد کی مدد کیا کرتے تھے۔

اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں سوال کیا کہ آخر وزیر اعظم مودی نے اپنی گیارہ سالہ حکومت کے دوران ''غریب ہندوؤں یا مسلمانوں کے لیے کیا کیا ہے؟ وقف املاک کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وقف قوانین ہمیشہ کمزور تھے۔

البتہ مودی کی وقف ترامیم نے انہیں مزید کمزور کر دیا ہے۔‘‘

کانگریسی رہنما اور رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی نے وزیر اعظم مودی کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی زبان تو سوشل میڈیا پر استعمال ہوتی ہے کہ ''مسلمان پنکچر لگاتے ہیں۔‘‘ تاہم عمران پرتاپ گڑھی کے بقول، ''وزیر اعظم کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اس طرح کی بات کریں۔

‘‘

بھارت: ’مسلم خاندانوں کے درمیان ہندو محفوظ نہیں،‘ یوگی

انہوں نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا، ''آپ نے ملک کے نوجوانوں کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ ملازمتیں تو ہیں نہیں، اور اب دستیاب آپشنز پنکچر لگانا یا پکوڑے بیچنا ہی ہیں۔ مسلمان صرف پنکچر نہیں لگاتے۔ میں ایک بہت طویل فہرست بنا سکتا ہوں کہ مسلمانوں نے کیا کیا کچھ بنایا ہے۔

لیکن یہ اس کا وقت نہیں ہے۔‘‘

کسی کو 'میاں ٹیاں' یا 'پاکستانی' کہنا جرم نہیں، بھارتی سپریم کورٹ

عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ بی جے پی کانگریس کو مسلمانوں کا ہمدرد کہتی ہے، تو کیا ''آپ کو ان سے (مسلمانوں سے) نفرت ہے؟ اگر نہیں، تو آپ نے مختار عباس نقوی، شاہنواز حسین، ایم جے اکبر اور ظفر اسلام جیسے مسلم رہنماؤں کو کوڑے دان میں کیوں پھینک دیا؟‘‘

واضح رہے کہ ان تمام مسلم سیاسی رہنماؤں کا تعلق بی جے پی سے ہے، تاہم کافی عرصے سے یہ سیاسی رہنما منظر عام پر نہیں اور اب بھارتیہ جنتا پارٹی بھی ان کا کسی بھی حوالے سے کوئی تذکرہ تک نہیں کرتی۔

عمران پرتاپ گڑھی نے نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا، ''آپ کہتے ہیں کہ وقف بل کے ذریعے آپ مسلمانوں کا بھلا کرنا چاہتے ہیں، لیکن آپ کے پاس تو ایک بھی مسلم رکن نہیں ہے، جو اسے پارلیمان میں پیش کرتا ۔ ۔ ۔ آپ کے پاس تو پارلیمان یا ریاستی اسمبلی میں بھی کوئی ایک بھی مسلم مرد یا خاتون رکن تک نہیں ہے۔‘‘

بھارت: ہولی ایک بار آتی ہے اور جمعہ کی نماز 52 بار، مسلمان گھروں میں رہیں

مودی نے کیا کہا تھا؟

پیر کے روز ہریانہ کے حصار میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اگر وقف املاک کو ''ایمانداری سے‘‘ استعمال کیا جائے، تو ''نوجوان مسلمانوں کو روزی روٹی کے لیے پنکچر لگانے‘‘ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا، ''تاہم وقف کی جائیدادوں سے صرف چند لینڈ مافیا گروپوں نے ہی فائدہ اٹھایا ہے۔ یہ مافیا گروہ دلت، پسماندہ طبقات اور بیواؤں کی زمینوں کو لوٹ رہے تھے اور ترمیم شدہ وقف قانون ان مسائل کو حل کرے گا۔‘‘

مودی نے کانگریس پر خوشامد کی سیاست کا الزام لگایا اور کہا کہ اس طرز عمل سے مسلمانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا، ''کانگریس نے صرف چند بنیاد پرستوں کو خوش کیا ہے۔ باقی معاشرہ ان پڑھ اور غریب ہے اور اس غلط نقطہ نظر کا سب سے بڑا ثبوت وقف قانون میں ہے۔‘‘

کمبھ کے تاریخی میلے میں مسلمانوں کی شرکت پر پابندی

وقف ترمیمی بل کو اس ماہ کے شروع میں بھارتی پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا، جس کی تمام مسلمان تنظیمیں یہ کہہ کر مخالفت کر رہی ہیں کہ اس بل سے مسلمانوں کی مساجد، ان کے قبرستان، درگاہیں غیر محفوظ ہو گئی ہیں اور اب حکومت ایسی املاک کو اپنے پسندیدہ صنعت کاروں کو سونپ دے گی۔

کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس قانون کی یہ کہہ کر سختی سے مخالفت کی تھی کہ ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی مسلم اقلیت کو نشانہ بنا رہی ہے۔ تاہم ایوان میں اکثریت کی بنیاد پر بی جے پی نے یہ قانون منظور کرا لیا۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ یہ ایکٹ وقف قانون میں اصلاح کے لیے منظور کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے استعمال کیا مسلمانوں کی سوشل میڈیا کرتے ہوئے بی جے پی کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟

پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔

راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟

مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟

رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان

متعلقہ مضامین

  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
  • مسلمان مقبوضہ مشرقی یروشلم پر اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے،ترک صدر
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • جون کے بعد ٹرمپ کا مودی کو پہلا فون، سالگرہ پر مبارکباد دی
  • بھارتی صحافی رویش کمار کا اپنے ہی اینکر پر وار، ارنب گوسوامی کو دوغلا قرار دیدیا
  • ’’یہ دوغلا پن نہیں تو اور کیا ہے؟‘‘ رویش کمار نے ارنب گوسوامی کا پردہ چاک کر دیا
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم