2025 کے پہلے تین ماہ؛ کتنے پاکستانیوں نے بیرون ممالک میں روزگار ڈھونڈ لیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : بیورو آف امیگریشن نے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں سے متعلق اعداد و شمار جاری کردیے۔
بیورو آف امیگریشن کے مطابق رواں سال پہلے 3 ماہ میں ایک لاکھ72ہزار 144پاکستانی ملازمت کی غرض سے بیرون ملک گئے اور سب سےزیادہ 99 ہزار 139پاکستانی مزدوربیرون ملک گئے۔رپورٹ کے مطابق ایک ہزار 859 مستری، 38 ہزار 274 ڈرائیورز اور ایک ہزار 689 باورچی بیرون ملک گئے۔
رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں 849 ڈاکٹرز ملازمت کی غرض سے بیرون ملک گئے، اس کے علاوہ ایک ہزار 479 انجینئرز، 390 نرسز ،3474 ٹیکنیشن اور1058ویلڈرز بھی بیرون ملک گئے۔بیورو آف امیگریشن کی رپورٹ کے مطابق 2130 الیکٹریشن اور 436 ٹیچرز نے بھی ملازمت کی غرض سے بیرون ممالک کا رخ کیا۔ سب سے زیادہ ایک لاکھ 21 ہزار 970 پاکستانی سعودی عرب گئے جب کہ 6 ہزار 891 افراد یو اے ای، 8 ہزار 331 عمان، 12ہزار 989 قطر، 939 بحرین،775 ملائیشیا، 592 چین، 350 آذربائیجان،264 جرمنی اور 815 پاکستانی یونان گئے۔
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
رپورٹ کے مطابق 108 پاکستانی جاپان، 109 اٹلی، 870 ترکیہ، ایک ہزار454 برطانیہ اور 257 پاکستانی امریکا گئے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بیرون ملک گئے ایک ہزار کے مطابق
پڑھیں:
دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ءکے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ءکا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چ ±رایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ءکے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکرٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ءکے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے ،حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔
برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے۔دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مو ¿قف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔