14 واں بین الپارلیمانی اجلاس، یورپی وفد کی پاکستانی آمد
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
— جنگ فوٹو
یورپین پارلیمنٹ میں موجود ساؤتھ ایشیاء ڈیلیگیشن کا ایک وفد پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان بین الپارلیمانی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچ گیا۔
پاکستان میں یورپین یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا کے مطابق یورپین پارلیمنٹ کے ساؤتھ ایشیاء ڈیلیگیشن کا ایک 3 رکنی وفد پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان 14 ویں بین الپارلیمانی اجلاس کے لیے پاکستان آ چکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ وفد کے ارکان کا اپنے انتخاب کے بعد پہلا غیر ملکی دورہ ہے جس کے لیے انہوں نے پاکستان کا انتخاب کیا۔
وفد کی قیادت سربن ڈی سٹرزدا ایم ای پی کر رہے ہیں۔
وفد کے باقی ارکان میں ایم ای پی میکنمارا اور رتھ فیرمینخ شامل ہیں۔
اپنے انتخابی حلقوں کے حوالے سے ان ارکان کا تعلق رومانیہ، جرمنی اور اٹلی سے ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔