لاہور میں بسنت منانے کا معاملہ؛ موٹر سائیکل پر پابندی سمیت اہم تجاویز زیر غور
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
لاہور میں بسنت اگلے سال فروری میں ہوگی جس کے لیے موٹر سائیکل پر دو روز کے لیے پابندی لگانے کی تجویز ہے۔
پیٹرن ان چیف میاں نواز شریف کی ہدایت پر بسنت پر بند کمرہ بڑا اجلاس ہوا جس میں سی سی پی او لاہور صدیق کمیانہ، کمشنر لاہور زید بن مقصود، ڈی جی والڈ سٹی کامران لا شاری، کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سمیت دیگر نے افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کی اندرونی کہانی ایکسپریس نیوز نے حاصل کر لی۔
بسنت پر استعمال ہونے والی ڈور کے ٹیسٹ پی سی ایس آئی آر لیبارٹری سے کروا لیے گئے، لیبارٹری سے پاس ہونے والے ٹیسٹ کے نمونہ جات کے مطابق ڈور تیار کی جائے گی۔
بسنت سے پہلے جون میں ڈور اور پتنگ کی چیکنگ کے لیے کسی مقام پر ریہرسل ہوگی جبکہ بسنت کو کامیاب بنانے کے لیے ڈور اور پتنگ فروخت کرنے والے کی رجسٹریشن ہوگی۔
بسنت کے موقع پر موٹر سائیکل پر دو روز کے لیے پابندی لگانے کی تجویز ہے۔
بسنت نائٹ اور ڈے منائی جائے گی جبکہ ڈھائی تاوا گڈے تک کی اجازت ہوگی۔ بسنت پر چرخی پر پابندی اور ڈور کے پنے میں فروخت کی اجازت ہوگی۔ بسنت پر بڑی پتنگ اور گڈے نہیں آڑ سکیں گے۔
بسنت پورے لاہور میں منانے کی اجازت ہوگی جس میں غیر ملکی سیاحوں کو بلانے کی حمکت عملی بنائے جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے صحافیوں کو نوٹسز پر سوالات اٹھا دیے
لاہور:چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے صدر پریس کلب ارشد انصاری سمیت 6صحافیوں کو نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کی جانب سے جاری نوٹسز پر حکم امتناعی جاری کردیا ۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کیس کے حوالے سے تفتیشی افسر کو بھی 14اکتوبر کو طلب کرلیا ۔
لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے صدر لاہور پریس کلب سمیت دیگر صحافیوں کو این سی سی آئی اے کے نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت کی اور نوٹسز کے حوالے سے سوالات اٹھا دیے۔
اس موقع پر صدر پریس کلب ارشد انصاری ، صدر کورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن محمد اشفاق سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد عدالت میں پیش ہوئی ۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کمپلینٹ کی کاپی سمیت ریکارڈ آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کمپلیننٹ عزیز اللہ کون ہے؟ یہ نوٹس کس قانون کے تحت جاری ہوئے؟۔ این سی سی آئی اے نے یہ کیا تماشا لگا ہوا ہے؟۔ روزانہ یوٹیوبرز مختلف اداروں کی ہرزہ سرائی کرتے ہیں، کیا ان کے خلاف بھی یہی ایکشن لیا گیا ؟
جسٹس عالیہ نیلم نے سوال اٹھایا کہ این سی سی آئی اے کے پاس 50ہزار شکایات ہیں، کیا تمام پر ایسے ہی ایکشن لیا گیا؟۔
سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے لا افسر رفاقت ڈوگر عدالت میں پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ ارشد انصاری، مجاہد شیخ ،احمد فراز سمیت 6 صحافیوں نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں این سی سی آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ارشد انصاری سینئر صحافی اور لاہور پریس کلب کے صدر ہیں۔ اب این سی سی آئی اے کی جانب سے درخواست گزاروں کے خلاف کی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ این سی سی آئی کی جانب سے طلبی کے 2 نوٹسز بھیجے گئے ہیں۔
درخواست کے مطابق نوٹس جاری کرنے کے فوری بعد این سی سی آئی اے نے کرائم رپورٹرز کے گھروں پر چھاپے مارے ۔ این سی سی آئی اے کی صحافیوں کے خلاف کارروائی غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ این سی سی آئی اے کی جانب سے جاری نوٹسز کالعدم قرار دے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک این سی سی آئی اے کے نوٹسز پر عملدرآمد معطل کرے۔