جلال پور پیر والا کو مزید سیلابی پانی سے بچانے کے لیے اقدامات جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
پنجاب کے وزیر برائے آب پاشی کاظم پیر زادہ نے کہا ہے کہ اریگیشن ڈیپارٹمنٹ کی ٹیمیں پوری طرح متحرک ہیں، اور جلالپور پیر والا کو بچانے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف خود جلالپور شہر اور متعلقہ علاقے کی ہر گھنٹے کے بعد رپورٹ لے رہی ہیں۔
کاظم پیر زادہ نے بتایا کہ اریگیشن ڈیپارٹمنٹ مختلف مقامات پر پانی کی ولاسٹی اور پھیلاؤ کو گیج کے ذریعے مسلسل مانیٹر کررہا ہے۔ ٹیکنیکل کمیٹی نے نوراجہ اور بھٹہ بند کو دوبارہ مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں اطراف سے کام شروع کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیاں، وزیراعلیٰ پنجاب کی ٹیم روانہ
انہوں نے مزید کہاکہ لودھراں والی سائیڈ پر اریگیشن ڈیپارٹمنٹ کی مشینری کل رات سے راستہ بنا رہی ہے کیونکہ بند کی ایک سائیڈ پر موجود پانی کی وجہ سے یہ اقدام ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹروے والی سائیڈ پر موجود شگاف کو پُر کرنے کے لیے ہیوی مشینری پہنچ چکی ہے اور دونوں اطراف سے کام جاری ہے۔ اریگیشن کی ٹیکنیکل ٹیم ہر گھنٹے بعد پانی کے ذخیرے کی صورتحال مانیٹر کر رہی ہے۔
کاظم پیر زادہ نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جلالپور شہر محفوظ رہے گا، اور انشااللہ اب جلالپور شہر سیلابی پانی سے مزید متاثر نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹروے کی طرف جانے والا پانی بھی بتدریج کم ہو رہا ہے، اور دونوں سائیڈ کے 6 شگاف پُر کرنے کا عمل بہت جلد شروع ہو جائے گا، جس کے بعد انشااللہ صورتحال نارمل ہو جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ سیلاب کی وجہ سے لاکھوں پاکستانی بھائی بے گھر ہوئے اور انہیں نقصان اٹھانا پڑا۔ سیلاب آنے پر وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے خود جا کر سیلاب متاثرہ علاقوں کا جائزہ لیا، اور نہ صرف انتظامیہ، اریگیشن، ریسکیو بلکہ اپنے اراکین اسمبلی کو بھی ریسکیو آپریشن کے لیے متحرک کیا۔
کاظم پیر زادہ کے مطابق علی پور اور جلالپور پیر والا سے 70 سے 90 فیصد آبادی متاثر ہوئی ہے، اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ اس سنگین صورتحال میں مریم اورنگزیب کی سربراہی میں وزارتی ٹیم کو 10 دن کے لیے علی پور بھیجا گیا، جس میں خواجہ سلمان رفیق، رانا سکندر حیات، صہیب بھرت اور کاظم پیر زادہ شامل تھے۔
’ٹیم نے دن رات کام کیا اور مریم اورنگزیب نے جلالپور میں اپنی نگرانی میں ریسکیو آپریشن کرایا۔ وزارتی ٹیم پوری آبادی کے ریسکیو ہونے تک علاقے میں موجود رہی۔‘
انہوں نے کہاکہ علی پور میں حالات بہت خراب تھے، مگر انخلا آپریشن کی ضرورت نہیں تھی، ریلیف آپریشن درکار تھا۔ وہاں لوگوں کو خوراک اور امدادی سامان کی فوری ضرورت تھی۔ وزارتی ٹیم نے سلطان پور، شہبازپور اور دیگر مقامات پر 15،15 گھنٹے امدادی سامان کی ترسیل کی نگرانی کی اور ٹیم لیڈر کے ہمراہ سیلاب زدگان کے ساتھ وقت گزارا۔
کاظم پیر زادہ نے مزید کہاکہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے دریاؤں میں پانی کم ہو رہا ہے، تاہم لودھراں اور جلالپور کے ساتھ ہوتا ہوا حفاظتی بند موٹروے تک آتا ہے، جس میں شگاف پڑنے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ زمیندارہ بند ٹوٹنے سے موٹروے کی بائیں سائیڈ تک پانی پہنچنا شروع ہوگیا۔
انہوں نے کہاکہ صورتحال کا علم ہوتے ہی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے خصوصی ویڈیو لنک میٹنگ کے ذریعے این ایچ اے، سوئی گیس سمیت تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ اریگیشن ڈیپارٹمنٹ سے موٹروے کے نیچے سے گزرنے والے پانی کی ولاسٹی اور پھیلاؤ کے بارے میں رپورٹ طلب کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ سینیئر وزیر مریم اورنگزیب اور وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کی موجودگی میں اجلاس میں ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا، جس میں این ایچ اے، سوئی گیس، ڈویژنل و ضلعی انتظامیہ، پولیس ڈیپارٹمنٹ سمیت دیگر ادارے شامل ہیں۔ یہ کمیٹی روزانہ میٹنگ کرکے پانی کی صورتحال مانیٹر کر رہی ہے۔
کاظم پیر زادہ نے کہا کہ پنجاب کے ہر شہری کو مطمئن ہونا چاہیے کہ پنجاب کے تمام وسائل کا رخ سیلاب زدگان کی طرف ہے۔ سیلاب زدگان کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا عزم غیر متزلزل ہے، اور ان کی موجودگی میں سیلاب متاثرین کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ انشااللہ سیلاب زدگان بہت جلد اپنے علاقوں میں واپس جائیں گے اور انہیں محفوظ مقامات پر آباد کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف بہت جلد بحالی پروگرام کا اعلان کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: سیلابی ریلے پنجاب کے بعد سندھ میں داخل، گڈو بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، کئی دیہات ڈوب گئے
کاظم پیر زادہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پر اڑنے والی افواہوں پر کان نہ دھریں۔ بہاولپور کے سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار نہ دینے کی افواہیں درست نہیں ہیں، بلکہ بہاولپور بھی آفت زدہ علاقوں میں شمار ہوگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کسی بھی سیلاب زدہ علاقے اور فرد کو نظر انداز نہیں کریں گی۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے منصوبوں کی رفتار کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی، اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پنجاب ذمہ دار اور محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقدامات جاری پنجاب میں سیلاب جلال پور پیر والا سیلابی پانی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقدامات جاری پنجاب میں سیلاب جلال پور پیر والا سیلابی پانی وی نیوز کاظم پیر زادہ نے مریم نواز شریف انہوں نے کہاکہ مریم اورنگزیب انہوں نے کہا پور پیر والا سیلاب زدگان پنجاب کے پانی کی کے لیے
پڑھیں:
چناب اور ستلج سے اوچ شریف، احمد پور شرقیہ میں تباہی، ایم 5 کا دوسرا حصہ بھی متاثر
چناب اور ستلج سے اوچ شریف، احمد پور شرقیہ میں تباہی، ایم 5 کا دوسرا حصہ بھی متاثر WhatsAppFacebookTwitter 0 20 September, 2025 سب نیوز
لاہور، ملتان، سکھر: (آئی پی ایس) ستلج اور چناب نے اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں تباہی پھیر دی، ملتان کے قریب جلال پور پیروالا پر موٹروے ایم 5 کا ایک اور حصہ سیلابی پانی میں بہہ گیا، علی پور میں 4 افراد ڈوب گئے، لاشیں مل گئیں، کچے کے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی سے انکار کر دیا۔
علی پور کے موضع گھلواں دوئم میں 15 سالہ کاشف گبول ڈوب کر جاں بحق ہوا، دوسرے واقعہ میں راشن لینے گئے تین ماموں بھانجا بھی سیلابی پانی میں ڈوب گئے، جاں بحق افراد کی شناخت نادر، رستم اور حافظ بابر کے ناموں سے ہوئی، پاک فوج، ایدھی فاؤنڈیشن اور ریسکیو ٹیم نے چاروں لاشیں برآمد کر لیں
جلال پور پیروالا پر موٹروے ایم 5 کا ایک اور حصہ سیلابی پانی میں بہہ گیا۔
چیف پولیس آفیسر ملتان کے مطابق موٹروے ایم فائیو کا مشرقی حصہ شگاف پڑنے سے سیلاب میں بہہ گیا، اس سے پہلے ایم فائیو کا مغربی حصہ سیلاب میں بہہ گیا تھا، موٹروے پولیس اور این ایچ اے کا عملہ مشینری کے ساتھ موقع پر موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ موٹر وے پر دریائے ستلج کا پانی شدید بہاؤ کے ساتھ دریائے چناب کی جانب بہہ رہا ہے، پانی کا بہاؤ کم کرنے کے لیے شگاف میں پتھر ڈالے جا رہے ہیں، ملتان سے جھانگڑہ تک 8 ویں روز بھی موٹروے بند ہے۔
منچن آباد میں ستلج کے پانی سے 60 دیہات زیر آب ہیں، بستی ورکاں والی، بستی کھرلاں، بستی بھٹیاں، بستی امانے والی اور بستی فاضل شدید متاثر ہیں، متاثرہ دیہات کے اطراف 6 سے 7 فٹ پانی موجود ہے، زمینی راستے بحال نہ ہو سکے۔
ہر طرف سیلابی پانی سے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
دریائے ستلج اور چناب کے ریلوں نے اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں تباہی پھیر دی، علاقہ بڈانی ، چک کہل ، کچی شکرانی اور دیگر علاقوں کی رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں، سیلاب متاثرین، خواتین ، بچے سیلابی پانی سے گزر کر گھروں کو واپس جانے لگے۔
متاثرین اپنے منہدم مکانات، فصلوں اور باغات کی تباہی دیکھ کر اشک بار ہو گئے۔
چک کہل ، رسول پور ، مکھن بیلہ ، بختیاری ، اسماعیل پور ، ترنڈ بشارت اور دیگر علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود ہے، سیلاب متاثرین نے مکانات اور فصلوں کے نقصانات کے جلد ازالہ کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری طرف دریائے ستلج میں بہاولنگر کے مقام پر نچلے درجے کے سیلاب سے فصلیں تباہ ہو گئیں، زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔
سیلاب سے شجاع آباد کی بستی ماڑا میں خوفناک تباہی ہوئی، متاثرین تاحال گھروں میں آباد نہیں ہو سکے۔
لیاقت پور سے سندھ اور چناب کے ریلے گزر گئے مگر نشانات پیچھے چھوڑ گئے ہیں، 35موضع جات کی سیکڑوں بستیوں میں مکانات منہدم ہو چکے، فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔
کسی کا کمرہ تو کسی کی چاردیواری اور سیکڑوں گھر مکمل گر گئے ، سیلاب کی تباہ کاریوں سے رابطہ سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکارہیں، سیلاب متاثرین خواتین، بچوں کے ہمراہ پانی سے گزر کر گھروں کو واپس جانے لگے۔
سندھ
ادھر دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 19 ہزار 180 کیوسک اور پانی کا اخراج2 لاکھ 90 ہزار 819 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سکھر بیراج پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 420470 کیوسک اور اخراج 367090 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
کچے کے علاقوں سے دریائے سندھ کا سیلابی پانی کم ہونا شروع ہوگیا ہے، سیہون کی تین یونین کونسلز کے کچے میں سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
سیہون تحصیل کے 50 اور مانجھند تحصیل میں 20 سے زائد دیہات زیر آب ہیں، سیکڑوں ایکڑز پر مشتمل کپاس، پیاز، آلو سمیت دیگر فصلیں ڈوب چکی ہیں۔
کچے میں ضلعی انتظامیہ کا ریسکیو و ریلیف آپریشن بھی جاری ہے تاہم کچے کے رہائشی اپنے گھروں تک محدود ہیں اور انہوں نے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے سے انکار کیا ہے۔
دریائے سندھ کے سیہون لاڑکانہ بند پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
دریائے سندھ میں کنڈیارو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آگیا، کچے کے قدیمی گاؤں بکھری کو بچانے کیلئے بنایا گیا بند توڑ دیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمعروف ماہرِ معیشت ڈاکٹر وقار مسعود خان انتقال کر گئے معروف ماہرِ معیشت ڈاکٹر وقار مسعود خان انتقال کر گئے بگرام ایئربیس چھوڑنا شرمناک، واپسی کیلئے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں: ٹرمپ افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد حملہ سعودی عرب پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا: رانا ثنا پاک-سعودیہ دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے، خواجہ آصف کھیلوں میں سیاست گھسیٹنے والے بھارت کو دھچکا، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے ورکنگ گروپ کا اعلان کردیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیوں میں نرمی کی قرارداد مسترد کر دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم