لاہور، ملتان، سکھر‘ قصور (نیوز رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ + نامہ نگار) ستلج اور چناب نے اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں تباہی پھیر دی، ملتان کے قریب جلال پور پیروالا پر موٹروے ایم 5 کا ایک اور حصہ سیلابی پانی میں بہہ گیا۔ کچے کے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی سے انکار کر دیا۔ ملتان سے جھانگڑہ تک 8 ویں روز بھی موٹروے بند ہے۔ منچن آباد میں ستلج کے پانی سے 60 دیہات زیر آب ہیں، بستی ورکاں والی، بستی کھرلاں، بستی بھٹیاں، بستی امانے والی اور بستی فاضل شدید متاثر ہیں، متاثرہ دیہات کے اطراف 6 سے 7 فٹ پانی موجود ہے، زمینی راستے بحال نہ ہو سکے۔ ہر طرف سیلابی پانی سے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ دریائے ستلج اور چناب کے ریلوں نے اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں تباہی پھیر دی۔ علاقہ بڈانی، چک کہل، کچی شکرانی اور دیگر علاقوں کی رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں۔ سیلاب متاثرین، خواتین، بچے سیلابی پانی سے گزر کر گھروں کو واپس جانے لگے۔ متاثرین اپنے منہدم مکانات، فصلوں اور باغات کی تباہی دیکھ کر اشک بار ہو گئے۔ چک کہل، رسول پور، مکھن بیلہ، بختیاری، اسماعیل پور، ترنڈ بشارت اور دیگر علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔ سیلاب متاثرین نے مکانات اور فصلوں کے نقصانات کے جلد ازالہ کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف دریائے ستلج میں بہاولنگر کے مقام پر نچلے درجے کے سیلاب سے فصلیں تباہ ہو گئیں۔ زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔ سیلاب سے شجاع آباد کی بستی ماڑا میں خوفناک تباہی ہوئی، متاثرین تاحال گھروں میں آباد نہیں ہو سکے۔ لیاقت پور سے سندھ اور چناب کے ریلے گزر گئے مگر نشانات پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ 35 موضع جات کی سیکڑوں بستیوں میں مکانات منہدم ہو چکے۔ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ سیہون تحصیل کے 50 اور مانجھند تحصیل میں 20 سے زائد دیہات زیر آب ہیں۔ سیکڑوں ایکڑز پر مشتمل کپاس، پیاز، آلو سمیت دیگر فصلیں ڈوب چکی ہیں۔ دریائے سندھ کے سیہون لاڑکانہ بند پر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ دریائے سندھ میں کنڈیارو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آگیا، کچے کے قدیمی گاؤں بکھری کو بچانے کیلئے بنایا گیا بند توڑ دیا گیا۔ نوشہرو فیروز اور گھوٹکی میں اونچے درجے کا سیلاب‘ کچے کے متعدد دیہات زیرآب آ گئے۔ پرانی منجٹھ کے کچے میں واقع گاؤں شیر محمد کھوسو کا زمینی رابطہ منقطع‘ متاثرین سیلاب وبائی امراض میں مبتلا ہونے لگے۔ شہید بے نظیر آباد میں بھی پانی کی سطح بلند ہو گئی۔ دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح میں اتار چڑھائو جاری، گذشتہ روز گنڈا سنگھ والا تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کا بہائو1 لاکھ 1ہزار 395 کیوسک، سطح 6.

40فٹ، فتح محمد پوسٹ پر پانی کی سطح 12.70 جبکہ کیکر پوسٹ پر پانی کی سطح 20.20 فٹ ریکارڈ کی گئی۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ڈی پی ایس، گورنمنٹ ہائی سکول گنڈا سنگھ والا اور شیخ پورہ نو میں قائم کیے گئے فلڈ ریلیف کیمپس میں مقیم سیلاب زدگان کو تین وقت کا کھانا، بچوں کو دو وقت دودھ اور مویشیوں کو چارے کی فراہمی بلاتعطل جاری ہے جبکہ پانی میں کمی کے ساتھ سیلاب متاثرین نے اپنے گھروں کو واپس جانا شروع کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی ہدایت فلڈ ریلیف کیمپس میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے وہاں موجود لوگوں کو گھر کے لیے راشن بیگ اور دیگر اشیائے ضروریہ فراہم کی گئی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیلاب متاثرہ علاقوں کی ازسرنو بحالی کے لیے سروے بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری زراعت نے بتایا کہ سیلاب سے پنجاب کے 28 اضلاع میں فصلوں کو نقصان پہنچا اور پنجاب بھر میں سیلاب سے 3 ہزار سے زائد دیہات متاثر ہوئے۔ نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے 2 ہزار سے زائد سروے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ کپاس کی فصل سیلاب سے کم متاثر ہوئی ہے‘ سب سے زیادہ سیلاب سے چاول کی فصل 6 لاکھ ایکڑ متاثر ہوئی۔ وزیراعلیٰ فصلوں کو پہچنے والے نقصان کے ازالہ کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کریں گی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پانی کی سطح کے مقام پر سیلاب سے پر پانی

پڑھیں:

سیلاب متاثرین کی بحالی آپریشن شروع، ہر فرد کے نقصان کا ازالہ کیا جائے: مریم نواز

لاہور ( نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں سیلاب متاثرین کے نقصان کے ازالے اور بحالی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

اجلاس میں ڈسٹرکٹ اور تحصیل کی سطح پر فلڈ ریلیف کمیٹیاں قائم کرنے اور متاثرین کی امداد کے لیے آسان ترین طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت دی گئی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ متاثرین کے لیے سروے فارم، موبائل ایپ اور مانیٹرنگ ڈیش بورڈ بنایا جائے گا جس کی نگرانی وہ خود کریں گی۔

ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 27 اضلاع اور 64 تحصیلوں کے 3775 موضع سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، سیلاب کے باعث 63 ہزار 200 پکے جبکہ 3 لاکھ 9 ہزار 684 کچے مکانات متاثر ہوئے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں سڑکوں، پلوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی فوری بحالی کی جائے گی، سروے ٹیموں میں اربن یونٹ، ریونیو، زراعت اور آرمی کے نمائندے شامل ہوں گے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ہدایت دی کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے زیادہ سے زیادہ کیمپ اور پوائنٹس قائم کیے جائیں، حکومت متاثرین تک خود پہنچے، ہر فرد کے نقصان کا ازالہ کیا جائے اور کوئی بھی ریلیف سے محروم نہ رہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • دادو کے بعد سیلاب نے لاڑکانہ اور نوشہرو فیروز میں تباہی مچادی
  • علامہ احمد اقبال رضوی کا سیلاب سے متاثرہ جنوبی پنجاب کے علاقوں کا دورہ
  • لاہور: سیلاب متاثرین کیمپ میں تیسری خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش
  • حالیہ سیلاب نے ملک میں کافی تباہی مچائی،متاثرین کی آبادکاری کےلئے آخری وقت تک ان کے ساتھ ہیں،قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی
  • چناب اور ستلج سے اوچ شریف، احمد پور شرقیہ میں تباہی، ایم 5 کا دوسرا حصہ بھی متاثر
  • ملتان، سکھر موٹروے کا مشرقی ٹریک سیلابی پانی سے ٹوٹ گیا
  • مون سون کا سیزن ختم، سیلاب زدہ علاقوں سے پانی نکلنا شروع ہوگیا ہے: ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب
  • سیلاب متاثرین کی بحالی آپریشن شروع، ہر فرد کے نقصان کا ازالہ کیا جائے: مریم نواز
  • موقع پرست اور سیلاب کی تباہی