سیلاب: اوچ شریف، احمد پور شرقیہ میں تباہی، 6 لاکھ ایکڑ چاول کی فصل متاثر
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
لاہور، ملتان، سکھر‘ قصور (نیوز رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ + نامہ نگار) ستلج اور چناب نے اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں تباہی پھیر دی، ملتان کے قریب جلال پور پیروالا پر موٹروے ایم 5 کا ایک اور حصہ سیلابی پانی میں بہہ گیا۔ کچے کے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی سے انکار کر دیا۔ ملتان سے جھانگڑہ تک 8 ویں روز بھی موٹروے بند ہے۔ منچن آباد میں ستلج کے پانی سے 60 دیہات زیر آب ہیں، بستی ورکاں والی، بستی کھرلاں، بستی بھٹیاں، بستی امانے والی اور بستی فاضل شدید متاثر ہیں، متاثرہ دیہات کے اطراف 6 سے 7 فٹ پانی موجود ہے، زمینی راستے بحال نہ ہو سکے۔ ہر طرف سیلابی پانی سے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ دریائے ستلج اور چناب کے ریلوں نے اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں تباہی پھیر دی۔ علاقہ بڈانی، چک کہل، کچی شکرانی اور دیگر علاقوں کی رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں۔ سیلاب متاثرین، خواتین، بچے سیلابی پانی سے گزر کر گھروں کو واپس جانے لگے۔ متاثرین اپنے منہدم مکانات، فصلوں اور باغات کی تباہی دیکھ کر اشک بار ہو گئے۔ چک کہل، رسول پور، مکھن بیلہ، بختیاری، اسماعیل پور، ترنڈ بشارت اور دیگر علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔ سیلاب متاثرین نے مکانات اور فصلوں کے نقصانات کے جلد ازالہ کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف دریائے ستلج میں بہاولنگر کے مقام پر نچلے درجے کے سیلاب سے فصلیں تباہ ہو گئیں۔ زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔ سیلاب سے شجاع آباد کی بستی ماڑا میں خوفناک تباہی ہوئی، متاثرین تاحال گھروں میں آباد نہیں ہو سکے۔ لیاقت پور سے سندھ اور چناب کے ریلے گزر گئے مگر نشانات پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ 35 موضع جات کی سیکڑوں بستیوں میں مکانات منہدم ہو چکے۔ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ سیہون تحصیل کے 50 اور مانجھند تحصیل میں 20 سے زائد دیہات زیر آب ہیں۔ سیکڑوں ایکڑز پر مشتمل کپاس، پیاز، آلو سمیت دیگر فصلیں ڈوب چکی ہیں۔ دریائے سندھ کے سیہون لاڑکانہ بند پر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ دریائے سندھ میں کنڈیارو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آگیا، کچے کے قدیمی گاؤں بکھری کو بچانے کیلئے بنایا گیا بند توڑ دیا گیا۔ نوشہرو فیروز اور گھوٹکی میں اونچے درجے کا سیلاب‘ کچے کے متعدد دیہات زیرآب آ گئے۔ پرانی منجٹھ کے کچے میں واقع گاؤں شیر محمد کھوسو کا زمینی رابطہ منقطع‘ متاثرین سیلاب وبائی امراض میں مبتلا ہونے لگے۔ شہید بے نظیر آباد میں بھی پانی کی سطح بلند ہو گئی۔ دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح میں اتار چڑھائو جاری، گذشتہ روز گنڈا سنگھ والا تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کا بہائو1 لاکھ 1ہزار 395 کیوسک، سطح 6.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پانی کی سطح کے مقام پر سیلاب سے پر پانی
پڑھیں:
کراچی، رواں سال ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کا سیلاب، ریسکیو ادارے نے اعدادوشمار جاری کر دیے
کراچی:رواں سال 2025 میں کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹریفک حادثات کے باعث 731 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جب کہ 10,628 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
چھیپا ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں جن میں مردوں کی تعداد 567، خواتین کی 72 اور بچوں کی 92 ہے۔
سب سے زیادہ حادثات ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے ہوئے ہیں جن میں ڈمپر، ٹریلر اور واٹر ٹینکر کے حادثات شامل ہیں۔
308 دنوں میں 217 افراد ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے ہیں جن میں ڈمپر کی ٹکر سے 40، ٹریلر کی ٹکر سے 81 اور واٹر ٹینکر کی ٹکر سے 49 افراد کی موت ہوئی۔
چھیپا ذرائع کے مطابق ان حادثات میں زخمی ہونے والوں میں مردوں کی تعداد 8,308، خواتین کی 1,661 اور بچوں کی 505 ہے جنہیں مختلف اسپتالوں میں علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔