اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) یورپ کی طرح کوئی دوسرا براعظم گرم نہیں ہو رہا ہے۔ منگل 15 اپریل کو جاری ہونے والی یورپین اسٹیٹ آف دی کلائمیٹ 2024 ء رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اس براعظم نے گزشتہ سال درجہ حرارت کے ان گنت ریکارڈ توڑ دیے، شدید موسم نے تقریباﹰ پانچ لاکھ افراد کی زندگیوں کو شدید متاثر کیا۔

عالمی درجہ حرارت میں اضافہ، برطانیہ میں زیادہ اموات کا خدشہ

یورپ: گرمی کے باعث ایک سال میں 47 ہزار افراد ہلاک ہوئے، تحقیقاتی مطالعہ

یورپی یونین کی 'کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس‘ اور 'ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن‘ کے تقریباﹰ 100 محققین کی جانب سے تیار کردہ اس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 19 ویں صدی کے وسط میں صنعتی انقلاب کے بعد سے یورپ بھر میں اوسط درجہ حرارت میں تقریباﹰ 2.

4 ڈگری سینٹی گریڈ (4.3 فارن ہائیٹ) کا اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

سوائے آئس لینڈ کے، جہاں درجہ حرارت اوسط سے کم رہا ، پورے براعظم میں درجہ حرارت اوسط سے زیادہ ہی ریکارڈ کیا گیا۔

خیال رہے کہ عالمی سطح پر اوسط درجہ حرارت میں 1.3 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے 2024ء موسمی ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کا گرم ترین سال ہے۔

رپورٹ کی ایک اہم مصنفہ سمانتھا برجیس نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ''سمندروں کا درجہ حرارت غیر معمولی طور پر زیادہ تھا، سمندر کی سطح میں اضافہ جاری رہا اور برف کی تہیں اور گلیشیئرز پگھلتے رہے۔

‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ سب کچھ اس لیے ہوا کہ کرہ ہوائی میں گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار میں اضافہ ہوتا رہا، جو 2024ء میں ایک بار پھر ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1980 کی دہائی کے بعد سے یورپ میں عالمی اوسط شرح کی نسبت درجہ حرارت میں دوگنا اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘

سیلاب اور شدید گرمی لوگوں اور شہروں کو خطرہ

2024ء میں ریکارڈ درجہ حرارت کے وسیع نتائج سامنے آئے۔

'یورپین سینٹر فار میڈیم رینج ویدر فورکاسٹس‘ کی ڈائریکٹر جنرل فلورنس رابیر کے مطابق، "یہ صرف عالمی اوسط درجہ حرارت کا نمبر ہی نہیں ہے بلکہ اس کے علاقائی اور مقامی سطح پر اثرات پڑتے ہیں۔‘‘ رابیر کوپرنیکس رپورٹ کی تیاری میں شامل تھے۔

چاہے سیلاب ہوں، گرمی کی لہریں، طوفان یا خشک سالی، یورپ کے تقریبا 750 ملین لوگوں کی زندگیاں شدید موسم کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں۔

اسپین کے علاقے ویلنسیا میں گزشتہ اکتوبر اور نومبر میں آنے والے سیلاب میں 220 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ شدید بارشوں نے، جس نے صرف چند گھنٹوں میں گزشتہ تمام ریکارڈ توڑ دیے، گھروں، کاروں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہچایا۔ ہسپانوی حکومت اب تک امداد اور معاوضے کے طور پر 16 بلین یورو دینے کا وعدہ کر چکی ہے۔

اس سے صرف ایک ماہ قبل بورس نامی طوفان کے سبب مسلسل بارشوں کی وجہ سے وسطی اور مشرقی یورپ کے آٹھ ممالک کے قصبوں اور شہروں میں بڑے پیمانے پر سیلاب آیا تھا۔

ایک اندازے کے مطابق گزشتہ برس یورپ بھر میں سیلاب اور طوفان کی وجہ سے 413,000 افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 335 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اس کے ساتھ ہی یورپ میں شدید گرمی والے دنوں کی تعداد بھی اب تک کے ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ رہی۔ مشرقی یورپ، خاص طور پر گرم اور خشک تھا، اور جنوبی یورپ نے سردیوں کے مہینوں میں بھی طویل خشک سالی دیکھی۔

اس کے برعکس مغربی یورپ میں 1950 کے بعد کسی بھی سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ بارشیں ہوئیں۔ خشک سالی کے حالات کے ساتھ مل کر شدید بارش نے سیلاب کے خطرات کو بڑھا دیا۔ خشک مٹی، جو دھوپ کے سبب سخت ہو جاتی ہے، مختصر وقت میں بڑی مقدار میں پانی جذب کرنے سے قاصر ہوتی ہے، جس کی وجہ سے تیزی سے خطرناک سیلاب کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔

یورپی شہروں کو بدلتی ہوئی آب و ہوا کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت

عالمی موسمیاتی تنظیم (ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن) کے سربراہ سیلسٹے ساؤلو کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کے حوالے سے ایک ڈگری کا ہر چھوٹا سا اضافی حصہ بھی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ہماری زندگیوں، معیشتوں اور کرہ ارض کے لیے خطرات میں اضافہ کرتا ہے، جس کے لیے ''موافقت پیدا کرنا لازمی ہے۔

‘‘

پریشان کن موسمی رجحانات کے باوجود، عالمی سطح پر سیارے کو گرم کرنے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافہ جاری ہے۔ تاہم منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ اچھی خبر کی ایک کرن کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ 2024ء میں، یورپ میں قابل تجدید توانائی کی پیداوار ایک نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، جس میں تقریبا 45 فیصد توانائی شمسی، ہوا اور بائیو ماس جیسے ماحول دوست ذرائع سے پیدا کی جا رہی ہے۔

لیکن جب شدید موسم اور گرمی کے دباؤ کے بڑھتے ہوئے خطرے کے ساتھ زندگی گزارنے کی بات آتی ہے، تو رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ یورپی ممالک کو جلد از جلد پیشگی انتباہ کے نظام اور آب و ہوا سے مطابقت کے اقدامات کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

سمانتھا برجیس کے مطابق 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ طویل المدتی گلوبل وارمنگ، 2100 تک یورپ میں شدید گرمی کی وجہ سے کم از کم 30 ہزار اضافی اموات کا سبب بن سکتی ہے۔

محققین نے نوٹ کیا کہ یورپ کے نصف سے زائد شہروں نے اب شدید موسم کا سامنا کرنے اور اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے آب و ہوا سے مطابقت پیدا کرنے کے مخصوص منصوبوں کو اپنایا ہے۔ سات برس قبل یہ شرح 26 فیصد تھی۔

پیرس، میلان، گلاسگو اور نیدرلینڈز کے شہر اس معاملے میں سب سے آگے ہیں۔ دیگر اقدامات کے علاوہ، شہر کے حکام اور ذمہ داران، لوگوں کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے سہولیات پیدا کر رہے ہیں، شہری علاقوں کو ٹھنڈا کرنے میں مدد کے لیے سبز جگہوں کو بڑھا رہے ہیں اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

یہ مضمون ابتدائی طور پر جرمن زبان میں شائع ہوا۔

ادارت: شکور رحیم

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں اضافہ کی وجہ سے سے زیادہ کے مطابق اضافہ ہو یورپ میں کے بعد کے لیے

پڑھیں:

لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل

لاہور، پنجاب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر نے اعلان کیا ہے کہ کینال روڈ پرالیکٹرک ٹرام منصوبہ آئندہ سال فروری میں شروع نہیں کیا جا سکے گا۔وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے مطابق منصوبے کے لیے مختص 130 ارب روپے کا فنڈ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کو مؤخرکرنے کے باوجود محکمہ ٹرانسپورٹ نے تین نئی تجاویز تیار کی ہیں، جو دسمبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ٹرام منصوبے کے ساتھ لاہور کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ازسرِنوترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں جدید اور پائیدارسفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

2009 میں لاہور کے لیے چار میٹرولائنز کی ضرورت تھی، تاہم تازہ ترین اسٹڈی کے مطابق اب شہر میں کم از کم چھ میٹرو لائنز درکار ہیں۔چند روزمیں گوجرانوالہ اورفیصل آباد میٹرو منصوبوں کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب منعقد کی جائے گی، جس کے بعد کینال روڈ ٹرام منصوبے پر بھی کام شروع کیا جائے گا، ورلڈ بینک کے تعاون سے 25 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے لاہور میں 400 نئی الیکٹرک بسیں شامل کی جا رہی ہیں۔حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے برسوں میں لاہور میں ایک سے دو نئی میٹرو لائنز کا اضافہ کر کے شہریوں کے سفر کو مزید آسان اور ماحول دوست بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے بینک الفلاح کا مزید 50 لاکھ ڈالرعطیہ کرنے کا اعلان
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور کی ایک درجہ تنزلی
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید
  • ویتنام: بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں میں اضافہ‘ 11 افراد لاپتا