نوشہرہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، سول جج اور وکیل قتل
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے سول جج اور وکیل کو قتل کردیا۔
فائرنگ کا واقعہ رشکئی انٹرچینج کے قریب پیش آیا، جس میں سول جج ایڈمن محمد حیات اور وکیل خالد خان جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق سول جج ایڈمن محمد حیات کسی کام سے پشاور جارہے تھے۔
ریسکیو حکام کے مطابق لاشوں کو قاضی میڈیکل کمپلیکس میں منتقل کردیا گیا، جبکہ تھانہ رسالپور میں رپورٹ درج کرائی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews سول جج فائرنگ قتل نامعلوم افراد نوشہرہ وکیل وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سول جج فائرنگ قتل نامعلوم افراد وکیل وی نیوز سول جج
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکوں میں ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا صبح سویرے 7 بجے کے قریب لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں نے ایکسپریس نیوز کوبتایا ہے کہ دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
ایک رہائشی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں بارودی سرنگیں اب روزمرہ کا خطرہ بن چکی ہیں اور ہم اپنے بچوں کو گھر سے باہر بھیجنے سے ڈرتے ہیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔