بانی پی ٹی آئی سے بیرسٹر گوہر سمیت 5 وکلاء کی ملاقات، فیملی ممبران کو اجازت نہ ملی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں بیرسٹر گوہر سمیت 5 وکلا نے ملاقات کی جبکہ پارٹی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، نیاز اللہ نیازی اور فیملی ممبران کو ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔
اڈیالہ جیل میں آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کا دن تھا اور پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر سمیت 5 وکلا نے ان سے ملاقات کی جبکہ فیصل چوہدری لسٹ میں نام نہ ہونے کے باوجود ملاقات کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
بانی پی ٹی آئی سے وکلاء کی ملاقات اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں کرائی گئی اور ذرائع کے مطابق 35 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال۔ پارٹی امور اور عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر مشاورت کی گئی۔ بانی سے فیملی کی ملاقات نہ کرانے سے متعلق بھی بات ہوئی۔
ملاقات کرنے والوں میں بیرسٹر گوہر ، فیصل چوہدری، سلمان صفدر، رائے سلمان کھرل اور علی عمران شہزاد شامل تھے۔
گزشتہ روز سلمان اکرم راجہ کی جانب سے جیل سپرنٹینڈنٹ کو آج کی ملاقات کیلئے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ، سلمان صفدر، نیاز اللہ نیازی، نعیم پنجوتھہ اور ظہیر عباس کے نام شامل تھے تاہم لسٹ میں شامل صرف دو لوگوں بیرسٹر گوہر اور سلمان صفدر کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائی گئی۔
بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان، نورین خانم، عظمیٰ خانم اور کزن قاسم نیازی کو جیل انتظامیہ نے ملنے کی اجازت نہ دی۔
بشریٰ بی بی سے ان کی بیٹی مہر النسا اور بھابھی کی ملاقات بھی جیل کے کانفرنس روم میں کروائی گئی جو تقریباً40 منٹ تک جاری رہی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی سے بیرسٹر گوہر ملاقات کی کی ملاقات
پڑھیں:
انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق اہم کیس کی سماعت ہوئی، جس میں کمیشن نے کئی اہم اور چبھتے ہوئے سوالات اٹھائے، خاص طور پر بیرسٹر گوہر کی چیئرمین شپ پر۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق ممبر خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو چکے ہیں، ایسے میں وہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟
سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں بینچ نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کو کسی سیاسی جماعت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار حاصل نہیں، نہ ہی وہ انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی کی بنیاد پر پارٹی کو ریگولیٹ کر سکتا ہے۔ انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس مقدمے میں کوئی حتمی فیصلہ سنانے سے روکا گیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے فیملی اور وکلا کی ملاقات کا دن،فیصل ملک، فیصل چودھری اور عثمان ریاض گل کو اجازت مل گئی
چیف الیکشن کمشنر نے اس پر واضح کیا کہ کمیشن فی الحال کوئی فائنل آرڈر جاری نہیں کرے گا۔
الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن ہر جماعت کے لیے لازم ہیں، پی ٹی آئی نے 2021 میں انتخابات کرانے تھے مگر نیشنل کونسل کے بجائے نام نہاد جنرل باڈی سے آئین منظور کرایا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب پارٹی کا باقاعدہ انتظامی ڈھانچہ ہی موجود نہیں تو مالیاتی اکاؤنٹس کی تصدیق کیسے ممکن ہے؟
درخواست گزار اکبر ایس بابر نے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر انتظامی بحران ہے، اور فنڈز غیرقانونی طریقے سے استعمال ہو رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پارٹی کے اکاؤنٹس کو فوری طور پر منجمد کیا جائے اور یہ جاننے کی کوشش کی جائے کہ بغیر کسی تنظیمی ڈھانچے کے انتخابات کیسے ہوئے۔
سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں:عظمیٰ بخاری
دورانِ سماعت، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے دفاع میں کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی مکمل تفصیلات پارٹی کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اگرچہ الیکشن کروائے، لیکن وہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر ہوئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے اعتراض کیا کہ الیکشن کمیشن نے خود ہی 23 نومبر کو الیکشن کرانے کا حکم دیا، مگر بعد میں خود ہی اس الیکشن کو تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرائے جائیں تو کیا پارٹی خود بخود ختم ہو جاتی ہے؟ اور اگر فیصلہ پہلے ہی کر لیا گیا ہے تو پھر سماعت کا کیا فائدہ؟
عالمی مارکیٹ میں امریکی ڈالر 3 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا
دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
مزید :