امریکی شہریت رکھنے والے یرغمالی سے متعلق حماس کا اہم بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ جب سے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر شدید بمباری کا آغاز ہوا ہے امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی فوجی کی حفاظت پر مامور ٹیم سے ہمارا رابطہ منقطع ہوگیا۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں کہاکہ ایسے لگ رہا ہے کہ قابض فوج خود اسے قتل کرنا چاہتی ہے تاکہ دُہری شہریت رکھنے والے قیدیوں کے دباؤ سے خود کو آزاد کرکے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری، مزید 39 فلسطینی شہید کردیے
واضح رہے کہ ہفتے کے روز حماس کی جانب سے امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی فوجی ایدان الیگزینڈر کی ویڈیو بھی جاری کی گئی تھی، جس میں وہ ٹرمپ سے مطالبہ کررہے تھے ان کی رہائی کے لیے کردار ادا کیا جائے۔
ویڈیو میں وہ کہہ رہا تھا کہ امریکی صدر اسرائیلی وزیراعظم کے جھوٹ پر یقین نہ کریں۔
ترجمان القسام بریگیڈز ابو عبیدہ کے بیان کے بعد حماس نے غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ کے لیے بھی ایک ویڈیو جاری کی، جس میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت نے خود ہی یرغمالیوں کو ہلاک کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس لیے آپ اپنے پیاروں کی لاشیں وصول کرنے کے لیے تیار رہیں۔
یہ بھی پڑھیں غزہ میں فلسطینیوں کا انسانی ڈھال کے طور پر استعمال، اسرائیلی فوجی نے سنسنی خیز انکشافات کردیے
یہ بھی واضح رہے کہ امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی فوجی ایدان الیگزینڈر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حماس کی قید میں آخری زندہ امریکی یرغمالی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ابو عبیدہ اسرائیل اسرائیلی یرغمالی القسام بریگیڈز امریکی شہریت ترجمان حماس فلسطین مزاحمتی تنظیم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی یرغمالی القسام بریگیڈز امریکی شہریت فلسطین مزاحمتی تنظیم وی نیوز اسرائیلی فوجی کے لیے
پڑھیں:
نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت نے غزہ میں مقامی مسلح گروہوں کو حماس کو کمزور کرنے کے لیے فعال کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سیکیورٹی حکام کے مشورے پر کیا گیا۔
نیتن یاہو کا یہ بیان سابق وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمین کی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے اسرائیل کی اس خفیہ حکمت عملی کو عوامی طور پر چیلنج کیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حمایت یافتہ ایک گروہ "پاپولر فورسز" ہے، جس کی قیادت رفح کے یاسر ابو شباب کرتے ہیں۔ یہی گروہ GHF (غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن) کے تحت امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز سے وابستہ ہے۔
GHF کی امدادی کارروائیاں حالیہ دنوں میں خونریز واقعات کے باعث معطل کر دی گئی تھیں۔ تنظیم نے جمعرات کو دو مراکز کو محدود طور پر کھولنے کا اعلان کیا، مگر خبردار کیا کہ لوگ اسرائیلی فوج کی مخصوص راہداریوں پر ہی آئیں، ورنہ وہ علاقے "جنگی زون" تصور کیے جا سکتے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف منگل کے روز رفح میں GHF کے ایک مرکز کے قریب فائرنگ سے 27 فلسطینی شہید اور 90 زخمی ہوئے۔ ریڈ کراس نے بھی تصدیق کی کہ اتوار کو حملے میں 21 لاشیں اسپتال لائی گئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امدادی طلب گاروں کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ برطانیہ نے اسرائیل کے امدادی نظام کو "غیر انسانی" قرار دیا۔
غزہ میں جاری جنگ کے باعث اب تک 54,418 فلسطینی شہید اور 124,190 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے۔