اسلام آباد ہائیکورٹ میں 32 پٹیشنز تھیں جو یکجا ہوئیں، نیاز احمد
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما تحریک انصاف نیاز احمد نیازی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 32 پٹیشنز تھیں جو یکجا ہوئیں، ہم نے کہا کہ ملاقات کیلیے روزانہ ایس او پیز طے ہوتے ہیں اور ملاقات نہیں ہوتی، ایک بار تمام کیلیے ایک لارجر بینچ بنا اور معاملے کا فیصلہ کیا گیا.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ 24 مارچ 2025 کا ہے اگلے دن 25 تاریخ کی ملاقات تھی اس لسٹ کے مطابق بھی ملاقات نہیں کرائی گئی.
مسلم لیگ (ن) کے سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا یہ تو ان کا اپنا ایک بیانیہ تھا کہ ٹرمپ حکومت آئے گی اور ہمیں سپورٹ ملے گی، پی ٹی آئی کے جتنے حامی ہیں انھوں نے باقاعدہ طور پر سوشل میڈیا پر کمپین چلائی حکومتوں کی پالیسیاں ہوتی ہے اور حکومت ہمیشہ دوسرے ملک کے ساتھ حکومتی سطح پر بات چیت کرتی ہے.
تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہاکہ ان پرنسپل تو صحیح بات ہے اس سے تو کوئی ڈس ایگری نہیں کر سکتا کہ جس طرح ہائیکورٹ کا آرڈر ہے اس کے مطابق ملاقات ہونی چاہیے لیکن پارٹلی مل بھی رہے ہیں کچھ مل لیتے ہیں کچھ نہیں مل سکتے.
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بابر اعوان کے نام پر سلمان اکرم راجہ نے ایک دن اعتراض کیا تھا وہ اندر چلے گئے تھے، میرے پوچھنے پر سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ بابر اعوان کا نام ہم نے اگلے ہفتے کی لسٹ میں لگایا ہوا تھا، میں نے صرف اس وجہ سے کہا تھا کہ آج ان کو نہ جانے دیں، میں تو کہتا ہوں جن کو موقع مل رہا ہے جا کر ملیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کے دو ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس کردیں
اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کے دو ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس کردیں، قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیاگیا، نوٹیفکیشن کے مطابق گریڈ21 کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید احتشام علی کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس کردی گئیں،جج سید احتشام علی آفیسر آن سپیشل ڈیوٹی اسلام آباد تعینات تھے، گریڈ20 کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حسینہ ثقلین کی خدمات بھی پشاور ہائیکورٹ کے حوالے کردی گئیں،جج حسینہ ثقلین بطور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ تعینات تھیں،رجسٹرار آفس نے ججز کی واپسی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔