جاپان کی آبادی مسلسل 14 ویں سال کم، معمر افراد کا تناسب ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
TOKYO:
جاپان میں آبادی میں کمی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، اور مسلسل 14 ویں سال مجموعی آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
جاپانی وزارتِ داخلی امور نے گزشتہ سال یکم اکتوبر 2024 تک کا آبادیاتی تخمینہ جاری کیا، جس میں جاپان کو ایک بار پھر گرتی ہوئی آبادی، بڑھتی عمر رسیدگی اور کم شرح پیدائش جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا بتایا گیا ہے۔
وزارت کے مطابق غیر ملکیوں سمیت جاپان کی مجموعی آبادی 123.
مزید پڑھیں: ’جاپان کی بابا وانگا‘ کی نئی پیشگوئی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، جاپان میں میگا سونامی کا خدشہ
اس کمی میں سب سے نمایاں کمی جاپانی شہریوں کی تعداد میں ہوئی، جو 120.3 ملین ریکارڈ کی گئی، اور اس میں 0.74 فیصد کی کمی دیکھی گئی جو کہ اب تک کی سب سے بڑی سالانہ کمی ہے۔
دوسری جانب غیر ملکیوں کی تعداد 3.5 ملین تک پہنچ گئی ہے، جو جاپان میں غیر ملکی آبادی کا ریکارڈ بلند ترین سطح ہے۔
آبادی میں عمر کے لحاظ سے تقسیم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد ملک کی مجموعی آبادی کا 29.3 فیصد ہیں جو کہ ایک ریکارڈ بلند شرح ہے۔
75 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کا تناسب 16.8 فیصد ہو گیا ہے، جو کہ ایک اور نیا ریکارڈ ہے۔
مزید پڑھیں: تاریخ رقم، جاپان فیفا ورلڈکپ کیلئے کوالیفائی کرنے والا پہلا ملک بن گیا
15 سال یا اس سے کم عمر افراد کی تعداد 13.8 ملین ہے، جو آبادی کا 11.2 فیصد ہیں — اور یہ شرح تاریخی طور پر سب سے کم ہے۔
15 سے 64 سال کے درمیان افراد، جو کہ کام کرنے کی عمر کے سمجھے جاتے ہیں، مجموعی آبادی کا 59.6 فیصد ہیں۔
ملک کے 47 پریفیکچرز میں سے صرف ٹوکیو اور سائیتاما کی آبادی میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جب کہ باقی تمام علاقوں میں آبادی میں کمی ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان کو مستقبل میں شدید لیبر شارٹیج، معاشی دباؤ، اور سماجی خدمات کے نظام پر بڑھتے بوجھ کا سامنا ہوگا،
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اوکیناوا کے امریکی فوجی اڈے پر دھماکہ، جاپانی فوجی زخمی
جاپان کے سیلف ڈیفنس فورسز (SDF) کے کئی اہلکار پیر کے روز اس وقت زخمی ہو گئے جب امریکی فوج کے اوکیناوا میں واقع کیڈینا ایئر بیس پر ایک دھماکہ ہوا۔
جاپان کی وزارت دفاع کے مطابق، یہ دھماکہ اس وقت پیش آیا جب اہلکار بم ناکارہ بنانے کی مشقیں کر رہے تھے۔ چار جاپانی فوجیوں کو معمولی چوٹیں آئیں، تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔
جاپانی نشریاتی ادارے NHK نے رپورٹ کیا ہے کہ دھماکہ ممکنہ طور پر غیر پھٹے بارودی مواد کے عارضی ذخیرے میں ہوا۔ حکام دھماکے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں۔
اوکیناوا کے یومیٹن گاؤں کے مقامی افسر یوتا ماتسودا نے بتایا: "ہمیں صرف اتنی اطلاع ملی ہے کہ دھماکہ ہوا ہے اور کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں، مزید معلومات نہیں ملی۔"
مقامی حکام کے مطابق، قریبی آبادیوں کو نکالنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور وہاں کوئی ایمرجنسی الرٹ جاری نہیں کیا گیا۔
اوکیناوا میں واقع کیڈینا ایئر بیس ایشیا پیسفک خطے میں امریکی فوج کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔ یہاں موجود امریکی فوجی تنصیبات طویل عرصے سے مقامی عوام میں بے چینی کا سبب بنی ہوئی ہیں۔
دوسری جانب، جاپان کی وزارت دفاع کے مطابق چین کا ایک ایئرکرافٹ کیریئر گروپ بھی پہلی بار جاپان کے خصوصی معاشی زون (EEZ) میں داخل ہوا ہے اور فضائی مشقیں کی ہیں۔ گروپ میں لایوننگ ایئرکرافٹ کیریئر، دو میزائل ڈسٹرائرز اور ایک سپورٹ شپ شامل تھا۔