چیئرمین آزاد کشمیر پریس فاؤنڈیشن نے مختلف کمیٹیوں کے قیام کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
ویلفیئر کمیٹی کے قیام کے بعد صحافیوں کی مالی معاونت کا عمل شروع ہو جائے گا جبکہ فاؤنڈیشن مانیٹرنگ کمیٹی میڈیا سے متعلق شکایات پر کارروائی کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین آزاد جموں و کشمیر پریس فاؤنڈیشن جسٹس سردار لیاقت حسین نے مختلف کمیٹیوں کے قیام کی منظوری دے دی جن کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ ان میں ویلفیئر، مانیٹرنگ، کیٹگری و سکروٹنی کمیٹی، مظفرآباد، میرپور اور پونچھ ڈویژن کی ہاؤسنگ، پریس کلب رجسٹریشن اور امتحانی کمیٹی شامل ہیں جبکہ فنڈز مینجمنٹ، ایوارڈ الاٹمنٹ اور کچھ دیگر کمیٹیوں پر کام جاری ہے۔ ویلفیئر کمیٹی کے قیام کے بعد صحافیوں کی مالی معاونت کا عمل شروع ہو جائے گا جبکہ فاؤنڈیشن مانیٹرنگ کمیٹی میڈیا سے متعلق شکایات پر کارروائی کرے گی۔ امتحانی کمیٹی رکنیت حاصل کرنے کے خواہش مند امیدواروں سے تحریری امتحان لے گی اور درخواستوں کی سکروٹنی کرے گی جبکہ پریس کلبز رجسٹریشن کمیٹی آزاد کشمیر میں پریس کلبز کی رجسٹریشن کے معاملات طے کرے گی۔ سینٹرل یونین اور یونین آف جرنلسٹس کے انتخابات کے لیے بھی جلد دو الگ الگ کمیٹیاں تشکیل دی جا رہی ہیں۔ فاؤنڈیشن ایکٹ کے تحت صحافیوں کی فلاح و بہبود کی حد تک کیٹگری کے تعین اور غیر فعال ممبران کی سکروٹنی کے لیے قائم کمیٹی اپنی سفارشات ارسال کرے گی۔ فاؤنڈیشن مانیٹرنگ اور سکروٹنی کمیٹی کے قیام کے بعد صحافیوں سے متعلق ہر قسم کی شکایات کی فوری سماعت کا آغاز کیا جائے گا۔ جس کے بعد صحافیوں کے خلاف کسی دوسرے فورم پر کارروائی کو روکا جا سکے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے بعد صحافیوں کے قیام کرے گی
پڑھیں:
اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
ایک ایسے وقت میں کہ جب کہ غزہ کی پٹی آگ و محاصرے میں بری طرح سے گھر چکی ہے، اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے ہی آزاد صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں دی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی (Philippe Lazzarini) نے اپنے انتباہی بیان میں اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی پٹی کا غیر انسانی محاصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی صحافیوں کو رسائی دینے سے انکاری ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں "انسانی صورتحال کی نگرانی" کرنے والے "اعلی حکام" میں سے ایک فلپ لازارینی، نے اس اقدام کو "جنگوں کی جدید تاریخ میں انوکھا" قرار دیا اور اسے نہ صرف میڈیا کی سنسرشپ بلکہ "سچ کو دنیا کے سامنے لانے پر پابندی" بھی قرار دیا۔
اپنے بیان میں فلپ لازارینی کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحافیوں کی عدم موجودگی نے عملی طور پر "حقیقت کو مسخ" کرنے، "غلط معلومات" کے رواج اور بالآخر متاثرین کے چہروں سے "انسانیت کو مٹا ڈالنے" کی راہ ہموار کی ہے۔ کمشنر جنرل انروا نے عالمی رائے عامہ پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھائیں۔ اپنے بیان کے آخر میں فلپ لازارینی نے تاکید کی کہ دنیا بھر کو ضرور جاننا چاہیئے کہ غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آزاد صحافیوں کو وہاں موجود رہنے اور رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے!