میری بہت مخالفت ہوئی، کہا گیا یہ خاتون کون ہیں، ان کی برادری کیا ہے؟ جسٹس عائشہ ملک
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
جسٹس عائشہ ملک---فائل فوٹو
سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے کہا ہے کہ میری بہت مخالفت ہوئی، کہا گیا یہ خاتون کون ہیں؟ ان کی برادری کیا ہے؟
اسلام آباد میں کانفرنس سے خطاب میں جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ مجھے 2012ء میں لاہور ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کر لی۔
انہوں نے کہا کہ یہ خاتین پہلے بینچ اور کورٹ روم میں دکھائی نہیں دیتی تھیں، جس کی وجہ سے میری بہت مخالفت ہوئی، کہا گیا کہ ان کے کنیکشن کیا ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک کا یہ بھی کہنا ہے کہ جیسے جیسے میں نے اپنا عدالتی سفر آگے بڑھایا لوگ مجھے قبول کرنے لگے، اپنی جگہ اور توجہ حاصل کرنے اور سراہے جانے کے لیے لڑنا پڑتا ہے، جب میں اپنی گاڑی میں کہیں جاتی تو پوچھا جاتا کہ جج صاحب نہیں آئے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس عائشہ ملک نے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے ٹرانسفر کے خلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔
بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان، شاہد بلال، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور بھی شامل تھے۔
اس موقع پر درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک سے استفسار کرتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان جواب پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟ جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے جواب جمع
جسٹس محمد علی مظہر نے مزید استفسار کیا کہ آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں۔ منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ تمام فریقین کے جوابات کی کاپیاں آج ملی ہیں، تمام جوابات اور دستاویزات کا جائزہ لینے کا وقت دیا جائے۔
سماعت کے دوران وکیل کراچی بار فیصل صدیقی نے کہا کہ آئندہ ہفتے میں دستیاب نہیں ہوں گا، آئندہ ہفتے فوجی عدالتوں کا کیس بھی ہوگا، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی کہا کہ میں بھی بیرون ملک ہوں گا جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیے: ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے جواب جمع کرا دیا
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو ہم صبح رکھ لیں گے، ویسے بھی فوجی عدالتوں کا کیس ساڑھے 11 بجے ہوتا ہے۔
کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ کیس ججز ٹرانسفر کیس سپریم کورٹ