پاکستان کی ترقی بلوچستان سے شروع ہوگی، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے تمام لوگوں کو سیاسی حقوق حاصل ہیں۔ اس وقت بھی اسمبلی میں ایسے لوگ موجود ہیں، جو کئی نسلوں سے اسمبلیوں میں موجود ہیں، وزارتوں پر رہے، ہر شہری کو ووٹ کا حق حاصل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کا کراچی سے چمن ہائی وے کی تعمیر دیرینہ مطالبہ تھا۔ وفاقی حکومت اور عوام پاکستان کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے لیے اس جگہ پر ہائی وے کی تعمیر کے تحفے پر شکر گزار ہوں۔ اس عمل میں ایک ایک پاکستانی کا حصہ ہے۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ شاہراہ سب سے زیادہ مصروف ہوتی ہے۔ سنگل سڑک ہونے کی وجہ سے یہاں حادثات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ لوگوں نے اسے خونی شاہراہ کا نام دے دیا تھا۔ ہم اسی لیے کہتے ہیں کہ تمام مسائل کا حل ڈائیلاگ، پارلیمنٹ اور سیاسی فورم ہے۔ ہر مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باقی ماندہ رقم کچھی کینال کے فیز ٹو پر خرچ کی جائے گی۔ 24 سال قبل شروع کیا گیا یہ منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوسکا تھا۔ یہ منصوبہ بلوچستان کے لوگوں کے لیے زرعی انقلاب لائے گا اور براہ راست ہزاروں لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع ملیں گے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ میں وزیراعظم کا بلوچستان کے عوام کی جانب سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ان منصوبوں کو اعلان کیا۔ پاکستان کے ایک ایک فرد کو پہنچنے والا فائدہ ایک پیچھے رہ جانے والے بھائی کو دینے کا جذبہ قابل قدر ہے۔ ہم پاکستان کے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کراچی سے چمن کی شاہراہ اور کچھی کینال منصوبے کے حوالے سے مجھے وفاقی کابینہ کے اجلاس کا حصہ بناکر عزت دی گئی۔ میں اس پر وزیراعظم اور کابینہ ارکان کا شکر گزار ہوں، میں صدر پاکستان اور تمام دیگر اسٹیک ہولڈرز کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے ہم اسمگلنگ کا خاتمہ کرکے تجارت کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ وفاقی حکومت کا بھی یہی مشن ہے۔ ہم لوگوں کو اسمگلنگ سے نکال کر کاروبار کی جانب راغب کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔ آنے والے بجٹ میں بھی عوام کو سہولتوں کی فراہمی ہماری ترجیح ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان کی ترقی بلوچستان سے شروع ہوگی۔ جب ترقی کا آغاز ہونے لگتا ہے، تو دشمن حرکت میں آجاتا ہے۔ ہم نے تمام شاہراہیں کلیئر کرالی ہیں۔ ہم اس بڑے چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تمام لوگوں کو سیاسی حقوق حاصل ہیں۔ اس وقت بھی اسمبلی میں ایسے لوگ موجود ہیں، جو کئی نسلوں سے اسمبلیوں میں موجود ہیں، وزارتوں پر رہے، ہر شہری کو ووٹ کا حق حاصل ہے۔ نئے نئے لوگ بھی سیاست میں آتے رہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سردار اختر مینگل سمیت سب کو احتجاج کا حق حاصل ہے۔ تاہم حکومت طے کرے گی کہ آپ کو احتجاج کس مقام پر کرنا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ آپ یہ بھی دیکھیں کہ احتجاج کس مقصد کے لیے کیا جارہا ہے۔ دہشتگردوں کے حامی بن کر جتھے لے کر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں فیصلہ کریں گی کہ ماہ رنگ بلوچ کے مقدمات کا کیا کرنا ہے۔ پہلی بار بلوچستان میں ترقیاتی اسکیموں میں 80 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ وفاقی ترقیاتی اسکیموں میں مختص کردہ رقوم اور ان سے ریلیز کی گئی رقوم بہت کم ہوتی تھیں۔ تاہم اس بار بلاول بھٹو کی کوششوں سے وفاقی اسکیموں کی شرح اور ان کے لیے جاری ہونے والی رقوم تاریخی سطح پر ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ بلوچستان بلوچستان کے موجود ہیں کے لیے
پڑھیں:
1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
گلگت بلتستان (جی بی) کے 78ویں یوم آزادی پر تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے، جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریڈ کا معائنہ کیا۔
صدر آصف زرداری کو گورنر گلگت بلتستان نے جشن آزادی کی تقریب میں روایتی ٹوپی پہنائی، صدر تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے ہیں۔
صدر مملکت کی تقریب میں آمد پر بگل بجایا گیا، صدرمملکت کا گورنر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے استقبال کیا۔
صدر آصف علی زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1947 میں گلگت بلتستان کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، حالاں کہ اس جنگ میں آپ کے ایک ہزار 700 جوان شہید اور 30 ہزار زخمی ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آپ نے مذہب کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ شمولیت اختیار کی، آج میرا دل آپ کا پیار دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے، یہ میرا گھر ہے، اور آپ سب میرے پڑوسی ہیں
آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے پہلے دور میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ایف سی آر کو ختم کرکے بادشاہت کا خاتمہ کیا، اور سول انتظامیہ کا نظام دیا، شہید بینظیر بھٹو نے یہاں سول حکومت کا ڈھانچہ بنایا، جب کہ 2008 میں بننے والی ہماری حکومت نے آپ کو قانون ساز اسمبلی کا تحفہ دیا۔
صدر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، یہاں کے پانی سے بجلی بنائی جاسکتی ہے، اور جس طرح کے جہاز میں یہاں آج میں آیا ہوں، وہ زیادہ مہنگے نہیں، اگر یہاں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے گلگت بلتستان کی اپنی ایئرلائن بن جائے تو کیا ہرج ہے؟
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع ہیں، جن کے لیے کام کیا جانا چاہئے، یہاں کے پہاڑ ہمارا سرمایہ ہیں، یہ کوئی دیوار نہیں ہے۔
صدر زرداری نے کہا کہ بھارت میں آج مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، اسی لئے آج احساس ہوتا ہے کہ قائداعظم اور علامہ اقبال نے ہمارے لیے جو کام کیا، اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
صدر زرداری نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
تقریب میں آمد پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل وقت کی ضرورت ہے، 72 ہزار مربع میل کا گلگت بلتستان کا علاقہ ڈوگروں سے بغیر کسی بیرونی مدد کے آزاد کروایا، اور کلمے کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو شہدا کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے، جس کے سپوتوں نے پاک فورسز میں ملک کے لیے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں قربان کی ہیں، گلگت بلتستان دفاعی اہمیت کا حامل ہونے کے علاوہ قدرتی وسائل کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے، تاہم یہاں کے لوگوں کو مختلف چینلجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے صدر زرداری کی جانب سے 2009 میں علاقے کو خودمختاری دینے کے فیصلے کو یاد کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے سے یہاں کے عوام کا دیرینہ خواب پورا ہوگا، اور ہمارے ازلی دشمن بھارت کی سازشیں بھی خاک میں مل جائیں گی۔
قبل ازیں سرکاری ’پی ٹی وی نیوز‘ کے مطابق وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں گلگت بلتستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یکم نومبر 1947 کو ہمارے آباؤ اجداد نے بغیر کسی بیرونی امداد کے، دفاعی اور جغرافیائی اہمیت کے حامل اس خطے کو ڈوگروں سے آزاد کرایا اور کلمے کی بنیاد پر وجود میں آنے والے ملک پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈوگروں سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تھا، مگر ایک قوم بن کر اتحاد و اتفاق اور غیرتِ ایمانی کے جذبے سے سرشار ہوکر ہمارے بزرگوں نے دشمن کو اس خطے سے بھاگنے پر مجبور کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں بھی اسی جذبے کے ساتھ اپنے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔
وزیرِاعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا کہ آج گلگت بلتستان کو تعمیر و ترقی کے جس مرحلے سے گزرنا ہے، وہ آزادی کے وقت درپیش چیلنجز سے کم نہیں، ہمیں اپنے آباؤ اجداد کے خواب کو عملی تعبیر دینے کے لیے زیادہ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، تاکہ ایک خوشحال، ترقی یافتہ اور معاشی طور پر خودمختار گلگت بلتستان کی بنیاد رکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے قلیل مدت میں آزادی کے حقیقی معنوں کے مطابق پسماندہ علاقوں کی ترقی، محروم طبقے کی فلاح اور وسائل کی منصفانہ تقسیم پر خصوصی توجہ دی ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہداء اور غازیوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں، آج کے اس تاریخی دن پر ہم اپنے شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ان کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔