Nawaiwaqt:
2025-11-03@17:59:12 GMT

بی این پی مینگل کا 20 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT

بی این پی مینگل کا 20 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان

عوامی نیشنل پارٹی (مینگل) نے مستونگ لکپاس پر 20 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے مستونگ میں پریس کانفرنس کے دوران دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں. تحریک کو ختم نہیں کیا، آج سے عوامی رابطہ مہم تحریک کا آغاز کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بی این پی جلسے، عوامی احتجاج کا آغاز کرے گی.

پہلے مرحلے میں مستونگ، قلات، خضدار، سوراب میں جلسےکریں گے، جبکہ دوسرے مرحلے میں تربت، گوادر، مکران کے علاقوں میں احتجاجی جلسے ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تیسرے مرحلے میں نصیر آباد، جعفر آباد، ڈیرہ مراد جمالی و دیگر علاقوں میں جلسے ہوں گے۔اپنے احتجاجی منصوبے کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ پہلی ریلی مستونگ میں منعقد کی جائے گی لیکن انہوں نے تاریخ کی وضاحت نہیں کی۔ اس کے بعد 20 اپریل کو قلات میں ریلی نکالی جائے گی۔بلوچ کارکنوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماہ رنگ کو ’غیر آئینی طور پر‘ گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’ریاست نے ہمارے پرامن لانگ مارچ میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔‘سربراہ بی این پی مینگل نے دعویٰ کیا کہ ’لکپاس میں ایک لمحہ بھی خطرے کے بغیر نہیں تھا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’باقی سب کو احتجاج کا حق ہے .لیکن ہمیں نہیں؟‘ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر احتجاج کی اجازت ہے لیکن بلوچستان پر نہیں۔اختر مینگل نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کے ساتھ مذاکرات کرنے والے صوبائی حکومت کے وفد نے ’اپنی بے بسی کا اظہار کیا‘۔

خیال رہے کہ بی این پی نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی دیگر خواتین کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف گزشتہ کئی روز سے لکپاس پر احتجاجی دھرنا دے رکھا تھا اور دھرنے کو ختم کرنے کے لیے بلوچستان حکومت نے کئی بار مذاکرات بھی کیے تھے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بی این پی انہوں نے مینگل نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور(اے اے سید) جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے جسارت کے اجتماع عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی، تاہم اگر ہم اپنے بیانیے کو ان کے ساتھ ہم آہنگ کریں تو اس سے ضرور فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کا پہلا دور 1996ء سے 2001ء تک اور دوسرا دور 2021ء سے جاری ہے۔ پہلے دور میں طالبان کی جماعت اسلامی کی سخت مخالفت تھی، مگر اب ان کے رویّے میں واضح تبدیلی آئی ہے اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ‘‘پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے، لیکن اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم کے مطابق امیرالمؤمنین ملا ہبۃ اللہ اور ان کے قریب ترین حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں باقی ہیں، جس کی ایک مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی 2 روزہ بندش کو قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر کے آخر میں پورے افغانستان میں انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا گیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہے، لیکن دو دن بعد طالبان حکومت نے خود اس فیصلے کو واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت بہرحال ایک بڑی تبدیلی ہے اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے۔افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے گہرے منفی اثرات ہوئے ہیں۔ ‘‘آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘‘ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی۔ وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ ‘اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی’ بے وقوفی کی انتہا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف پہلے یہ بیان بھی دے چکے ہیں کہ افغانستان ہمارا دشمن ہے، اور ماضی میں انہوں نے محمود غزنوی کو لٹیرا قرار دے کر تاریخ اور دین دونوں سے ناواقفیت ظاہر کی۔انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے اس بیان پر بھی سخت ردعمل دیا کہ ‘‘ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے۔پروفیسر ابراہیم نے کہا یہ ناسمجھ نہیں جانتا کہ تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا جس نے خود امریکا کو شکست دی۔ طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ حکومت میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، نادانی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت، احترام اور باہمی اعتماد کے ذریعے تعلقات کو بہتر بنانا ہوگا، کیونکہ یہی خطے کے امن اور استحکام کی واحد ضمانت ہے۔

اے اے سید گلزار

متعلقہ مضامین

  • بی جے پی نے اقتدار میں رہتے ہوئے غریبوں کیلئے ایک بھی گھر نہیں بنایا، ضمیر احمد خان
  • اسلام آباد ٹریفک پولیس کا چیک پوسٹوں پر لرننگ لائسنس جاری کرنے کا اعلان
  • پیپلزپارٹی عوامی مسائل پر توجہ دے رہی ہے،شرجیل میمن
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان
  • لاہورمیں زیرِ زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے نیا منصوبہ شروع
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کا منصوبہ 
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم