تجارتی جنگ میں شدت، ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 245 فیصد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کی وجہ سے تجارتی جنگ نے شدت اختیار کرلی ہے، اور اب ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 245 فیصد کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ چین کی جانب سے جوابی معاشی اقدامات کے ردعمل میں ٹیرف مزید بڑھایا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے کہاکہ ضروری تھا کہ چین کی غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں کا جواب دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں چین امریکا تعلقات سنگین ہوگئے، چینی وزیر خارجہ نے خطرہ کی گھنٹی بجادی
ٹرمپ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ چین نے جوابی ٹیرف عائد کرکے ہمیں یہ مجبور کیاکہ ہم ایسا کوئی قدم اٹھائیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ صدر کی جانب سے چین کے خلاف یہ اقدام معاشی و قومی سلامتی دونوں حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔
بیجنگ کی طرف سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ذریعے اس اقدام کو چیلنج کرنے کی کوشش کر سکتا ہے یا خود اپنے جوابی اقدامات کو لاگو کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اور چین تجارتی جنگ میں آمنے سامنے آگئے، اس سے قبل امریکا کی جانب سے چین پر عائد کیا گیا ٹیرف 145 فیصد تھا، جبکہ جواب میں چین نے بھی امریکا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے۔
چین نے امریکی ٹیرف کے نفاذ کے بعد متبادل منڈیوں کی تلاش بھی شروع کردی ہے، اور امریکا کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں تجارتی جنگ میں چین کا امریکا پر وار، اپنی ایئرلائنز کو امریکی کمپنی بوئنگ سے جہازوں کی ڈلیوری روکنے کا حکم
گزشتہ روز چین نے امریکا پر وار کرتے ہوئے اپنی ایئرلائنز کو حکم دیا ہے تھا کہ وہ امریکی کمپنی بوئنگ سے طیاروں کی ڈلیوری روک دیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا آمنے سامنے بیجنگ تجارتی جنگ ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ ردعمل شدت متبادل منڈیا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا تجارتی جنگ ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ متبادل منڈیا وی نیوز تجارتی جنگ کی جانب سے کہ چین چین نے
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔