الیکشن کمیشن سندھ نے سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
الیکشن کمیشن سندھ نے سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
کراچی(سب نیوز)الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کر دیا۔
الیکشن کمیشن شیڈول کے مطابق 17 اپریل 2025 کو ریٹرننگ افسر پبلک نوٹس جاری کرے گا، 18 اور 19 اپریل 2025 کو کاغذات نامزدگی وصول و جمع کروائے جائیں گے، 20 اپریل 2025 کو امیدواروں کی ابتدائی فہرست جاری کی جائے گی۔
اسی طرح 22 اپریل کو امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی جائے گی، 24 اپریل 2025 کاغذات نامزدگی بحال یا مسترد ہونے کے خلاف اپیل جمع کروانے کا آخری دن ہوگا، 26 اپریل کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔شیڈول میں بتایا گیا ہے کہ 28 اپریل تک امیدوار دستبردار ہوسکیں گے، 6 مئی 2025 کو سینیٹ کی خالی نشست کے لیے پولنگ ہوگی، پولنگ صوبائی اسمبلی سندھ میں منعقد ہوگی، پولنگ صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسر اور پولنگ افسران کا تقرر بھی کردیا گیا ہے، صوبائی الیکشن کمشنر سندھ سینیٹ کی خالی نشست کے لیے ریٹرننگ افسر ہوں گے۔واضح رہے سینیٹر تاج حیدر کے انتقال کے بعد سینیٹ کی صوبہ سندھ سے جنرل سیٹ خالی ہوئی تھی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سینیٹ کی خالی نشست الیکشن کمیشن
پڑھیں:
حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں انتخابات کے بعد اراکینِ اسمبلی یا سینیٹ کے لیے حلف اٹھانے کی ایک مخصوص مدت مقرر ہے، جس کی خلاف ورزی پر ان کی نشست خالی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید روپوش ہیں، اس دوران وہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے انتخاب کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ تو نہیں ہوجائیں گے۔ یہ صورتحال نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے اسحاق ڈار کےمعاملے میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی لیکن وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے تھے۔
پرنس آف ڈارکنس عوزی اوزبورن چل بسے
الیکشن ایکٹ 2017 میں 2021 کے دوران متعارف کرائی گئی دفعہ 72A کے تحت، اگر کوئی منتخب رکن 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خود بخود خالی تصور کی جاتی ہے۔ اس قانون کا مقصد انتخابات کے بعد عوامی نمائندوں کی بروقت شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔لیکن جب بات اسحاق ڈار کی ہوئی، تو معاملہ عدالتوں میں پہنچ گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار مارچ 2018 میں سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، لیکن اس وقت وہ ملک سے باہر مقیم تھے۔ نیب کیسز اور صحت کے مسائل کے باعث وہ وطن واپس نہ آ سکے، اور یوں طویل عرصے تک حلف نہ اٹھا سکے۔
سرور شاہدہ ٹرسٹ کے وفد کی پاکستانی ہائی کمشنر لندن سے ملاقات، کارڈیک سینٹر اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ گوجرانوالہ کے منصوبے پر بریفنگ
سپریم کورٹ نے بعد ازاں ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور حلف اٹھانے سے روک دیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 72A کی روشنی میں ان کی نشست خالی قرار دینے کی تیاری کی، تاہم اسحاق ڈار نے عدالت سے رجوع کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے نتیجے میں اسحاق ڈار کو وقتی ریلیف ملا، اور عدالتوں نے ان کی نشست کو خالی قرار دینے سے روک دیا۔ اس طرح، اگرچہ وہ 60 دن کے اندر حلف نہ اٹھا سکے، مگر قانونی طور پر انہیں ڈی سیٹ نہیں کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے طویل قانونی اور سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 2022 کے اواخر میں سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور پی ڈی ایم حکومت میں وزیر خزانہ بنے۔
9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، میاں محمودالرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا
مزید :