"را" کے سابق سربراہ اے ایس دُلت کی کتاب جھوٹ کا پلندہ ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ انہوں نے کشمیر میں تمام بڑی سیاسی قوتوں کو اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے اور ریاست کی خصوصی حیثیت کے دفاع کیلئے سیاسی جماعتوں کا اتحاد تشکیل دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی فاروق عبداللہ نے بدھ کو سراغ رساں ادارے "را" کے سابق سربراہ اے ایس دُلت کے ان دعووں پر شدید ردعمل ظاہر کیا کہ انہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی "درپردہ طور پر حمایت" کی تھی۔ فاروق عبداللہ نے دلت پر ان کی منظر عام پر آنے والی کتاب کی فروخت بڑھانے کے لئے "اوچھے ہتھکنڈے" استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے دُلت کے ان دعووں کو مسترد کیا کہ ان کی جماعت نیشنل کانفرنس نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کی تجویز کو پاس کرنے میں مدد کی ہوتی اگر اسے اعتماد میں لیا جاتا۔ واضح رہے کہ ایس اے دُلت کی کتاب "دی چیف منسٹر اینڈ دی اسپائی" 18 اپریل کو ریلیز ہونے والی ہے.
فاروق عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے جموں و کشمیر میں تمام بڑی سیاسی قوتوں کو اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے اور ریاست کی خصوصی حیثیت کے دفاع کے لئے سیاسی جماعتوں کا اتحاد پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) تشکیل دیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے ایس اے دلت کے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ جموں و کشمیر اسمبلی میں دفعہ 370 کی منسوخی کے لئے ایک قرارداد منظور کی گئی ہوتی۔ فاروق عبداللہ کے مطابق کتاب میں یہ دعویٰ کہ نیشنل کانفرنس خصوصی حیثیت کی منسوخی پر قرارداد منظور کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، محض اس مصنف کے تخیل کی عکاسی ہے جس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ میرا دوست ہے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ یہ کتاب غلط بیانیوں اور غیر واضح کہانیوں سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دلت کا یہ دعویٰ کہ نیشنل کانفرنس بی جے پی کے قریب جانا چاہتی ہے سراسر جھوٹ ہے کیونکہ میں وہ نہیں ہوں جو کسی ایسی پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ کروں جو میری پارٹی کو تباہ کرنے کے لئے کمر بستہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فاروق عبداللہ نے نیشنل کانفرنس خصوصی حیثیت کی منسوخی نے کہا کہ انہوں نے کرنے کی کے لئے
پڑھیں:
ریل رابطہ خوش آئند مگر انسانیت پر مبنی اقدام اصل راستہ ہے، میرواعظ کشمیر
عمر فاروق نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری کو پورا کریں اور ملک بھر میں مقیم کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اگر بھارتی وزیراعظم واقعی دلوں کی دوری کم کرنا چاہتے ہیں تو انسانیت پر مبنی اقدامات ہی اصل راستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریل رابطے خوش آئند ہیں، لیکن اصل طاقت انسانوں کے درمیان رشتوں میں ہوتی ہے۔ ان باتوں کا اظہار میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے سرینگر کی جامع مسجد میں جمعہ خطبے کے دوران کیا۔ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کے موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ہزاروں ایسے خاندان ہیں جن کے لئے عید خوشیوں کا موقع نہیں بلکہ غم اور جدائی کا کرب لے کر آتی ہے۔ جن کے فرزنداں، شوہر، والد یا بھائی برسوں سے جیلوں میں قید ہیں، کچھ تو بغیر کسی مقدمے کے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید نوجوانوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت سے اپیل کرتے کہا کہ عید کے موقع پر خیرسگالی کے جذبے کے تحت ان قیدیوں کو رہا کیا جائے، میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ریل رابطے بلاشبہ خوش آئند ہیں، لیکن انسانوں کے درمیان تعلقات ہی وہ بندھن ہیں جو دیرپا اور مضبوط ہیں۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے عالی کدل سرینگر کے 30 سالہ نوجوان زبیر احمد بٹ کی دہلی میں پیش آئی المناک اور بہیمانہ ہلاکت پر شدید دکھ اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زبیر احمد بٹ دلی میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے۔ میرواعظ کے مطابق زبیر کی حراستی طرز کی موت، جیسا کہ ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ دہلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا، نہایت تشویشناک اور قابل مذمت ہے، کیونکہ یہ واقعہ ایک بار پھر ماضی کی دردناک یادوں کو تازہ کر گیا ہے اور بھارت بھر میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے کشمیری عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور ان ہزاروں کشمیری طلبہ، پروفیشنلز، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے جو جموں و کشمیر سے باہر مختلف شہروں میں اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ میرواعظ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ حالیہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو ملک بھر میں نفرت کا نشانہ بنایا گیا اور اب یہ درندگی کہ ایک بے گناہ نوجوان تاجر کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا، یہ سلسلہ کب رُکے گا۔ انہوں نے بھارتی حکومت اور مقامی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری کو پورا کریں اور ملک بھر میں مقیم کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ’’خاموشی اور بے عملی ایسے عناصر کو مزید شہہ دیتی ہے جو کشمیریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
میرواعظ عمر نے انسانی حقوق کی تنظیموں، اہلِ قلم، دانشوروں اور بھارت کے باضمیر شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کے خلاف بڑھتے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کریں اور مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ اس دوران میرواعظ نے نماز عید کے تعلق سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک حکام کی جانب سے تاریخی عیدگاہ سرینگر میں نماز عید کی حوالے سے کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم اگر عیدگاہ میں نماز عید پڑھنے کی اجازت نہیں ملتی تو بصورت دیگر مرکزی جامع مسجد سرینگر میں عیدالاضحی کی نماز صبح ساڑھے 9 بجے ادا کی جائیگی جبکہ اس سے قبل ساڑھے 8 بجے سے وعظ و تبلیغ کی مجلس آراستہ ہوگی جس میں فلسفہ قربانی اور اس کی عظمت و فضیلت پر روشنی ڈالی جائے گی۔