وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے تحت 31ہزار سرکاری اسامیاں ختم کردیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے تحت 31ہزار سرکاری اسامیاں ختم کردیں WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے تحت تقریبا 31 ہزار سرکاری اسامیاں ختم کردیں، سیکریٹری کابینہ نے بتایا کہ 7 ہزار 724 اسامیوں ختم کرنے کے مراحل میں ہیں، گریڈ 17 سے 22 تک کی ایک ہزار 102 اسامیوں کو ختم کیا گیا، ان اسامیوں کو ختم کرنے سے حکومت کو 30 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل نے سلیم مانڈوی والا کی زیر صدرات سینیٹ کی قائمہ خزانہ کمیٹی کے اجلاس کو رائٹ سائزنگ بارے بریفنگ دی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے 30 ہزار 968 سرکاری آسامیاں ختم کر دی ہیں، سب سے زیادہ آسامیاں گریڈ ایک میں 7 ہزار 305 ختم کی گئیں، گریڈ ایک میں مزید 4 ہزار 253 آسامیاں ختم ہوں گی، گریڈ 21 اور 22 کی دو، دو ، گریڈ 20 کی 36 پوسٹیں،گریڈ 19 میں 99 آسامیاں ختم کی گئیں۔
سینیٹ کی قائمہ خزانہ کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ مستقبل میں گریڈ 19 کی مزید 71 آسامیاں ختم کی جائیں گی، گریڈ 18 میں 203 آسامیاں ختم کر دی گئیں جبکہ مزید 36 ختم کی جائیں گی۔اسی طرح گریڈ 17 میں 760 آسامیاں ختم کی گئی ہیں، مستقبل میں مزید 58 آسامیاں ختم ہوں گی، آسامیاں ختم کرنے سے قومی خزانے کو 30 ارب روپے کی بچت ہوگی-رائٹ سائزنگ کے نتیجے میں حکومتی اخراجات میں مستقل میں کمی آئے گی۔
سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ وزیر اعظم نے حکومت کا حجم کم کرنے کی ہدایت کی تھی، اس مقصد کے لیے وزیر اعظم نے ادارہ جاتی اصلاحات کی ہدایت کی تھی، اہم سوال یہ تھا کہ وفاقی حکومت اپنا کام کرے اور اضافی امور صوبوں کو دے دیئے جائیں، وزیر اعظم نے حکومت کے کمرشل کاموں کا بھی جائزہ لینے کا کہا تھا ریگولیٹری اداروں پر رائٹ سائزنگ کا اثر نہیں آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریگولیٹری اداروں سے بھی کنسلٹنٹس، اسٹاف، تنخواہوں کے بارے میں پوچھا گیا ہے، خودمختار اداروں پر اثرات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، رائٹ سائزنگ کمیٹی کے کام کا جائزہ لیا جاتا ہے، رائٹ سائزنگ کے بارے میں سوالات پوچھے بھی جاتے ہیں۔کمیٹی رکن شیری رحمن نے سوال کیا کہ ایک طرف اخراجات کم کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں، دوسری طرف وفاقی کابینہ میں دگنا اضافہ کر دیا ہے ، رائٹ سائزنگ ملازمین کے لیے، یہ صورتحال کافی تکلیف دہ ہوگی جن ملازمین کو زبردستی ریٹائر کیا جائے گا، ان پر کیا اثرات آئیں گے۔
سیکریٹری کابینہ نے جواب دیا کہ حکومت کا یہ فیصلہ بہت اہم ہے کہ رائٹ سائزنگ کی جائے، صرف اس ایک فیصلے سے بہت بچت ہو گی، محکموں میں پوسٹیں ختم کرنے سے بہت بچت ہوئی ہے، نئے وزرا کی تقرری سے وزارتوں کی کارکردگی بہتر ہو گی۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ہر وزارت کا سیکریٹری اس شعبہ کا ماہر ہونا چاہیے، جس پر سیکریٹری خزانہ نے جواب دیا کہ پنجاب میں یہ تجربہ کیا گیا، ڈاکٹر کو سیکریٹری صحت بنایا گیا تو کارکردگی گر گئی۔محسن عزیز کا کہنا تھا کہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک عشرت حسین نے 4 سال کی محنت سے رپورٹ تیار کی تھی اس رپورٹ پر عملدرآمد کیا جائے۔سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 12 اداروں میں کوئی کام نہیں ہو رہا کو بند ہونا چاہئے۔چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان کرپٹو کونسل پر وزیر خزانہ نیخود بریفنگ کی درخواست کی ہے، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب آئندہ اجلاس میں کرپٹو کونسل بارے بریف کریں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کے دو ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس کردیں
اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ کے دو ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس کردیں، قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیاگیا، نوٹیفکیشن کے مطابق گریڈ21 کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید احتشام علی کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس کردی گئیں،جج سید احتشام علی آفیسر آن سپیشل ڈیوٹی اسلام آباد تعینات تھے، گریڈ20 کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حسینہ ثقلین کی خدمات بھی پشاور ہائیکورٹ کے حوالے کردی گئیں،جج حسینہ ثقلین بطور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ تعینات تھیں،رجسٹرار آفس نے ججز کی واپسی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔