وزیراعلیٰ سندھ کی دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی تعمیر میں تیزی لانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اجلاس میں مراد علی شاہ نے کہا کہ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا ترجیحی منصوبہ ہے، جو 2 سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا اور ایک لاکھ براہ راست و بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی تعمیر تیزی اور پیشرفت رپورٹ بروقت پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے کراچی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جہاں وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تعمیراتی کام میں تیزی لائی جائے اور منصوبے کے تمام اہم پہلوؤں پر باقاعدگی سے پیش رفت رپورٹس فراہم کی جائے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون میں تعمیراتی کام تقریباً 12 فیصد مکمل ہو چکا ہے، بجلی، 10 ایم جی ڈی واٹر پائپ لائن کی تنصیب اور گیس کے بنیادی ڈھانچے پر کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نشاندہی کی کہ عالمی معیشتوں، خاص طور پر امریکا اور چین کے درمیان جاری ٹیرف کشیدگی کے بعد کئی چینی صنعتکار اپنی صنعتوں کو کم لاگت والے علاقوں میں منتقل یا وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا ترجیحی منصوبہ ہے، جو 2 سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا اور ایک لاکھ براہ راست و بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، اس کے علاوہ اس علاقے میں سماجی اور اقتصادی حالات بھی بہتر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، تاکہ غیر ملکی صنعتوں، خاص طور پر ان چینی کمپنیوں کو متوجہ کیا جا سکے، جو مستحکم اور کاروبار دوست ماحول کی تلاش میں ہیں۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ انفرااسٹرکچر کی ترقی کے عمل کو تیز کیا جائے اور سرمایہ کاروں کیلئے سہولیات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق یقینی بنایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کرے گا
پڑھیں:
پاکستان کسان اتحاد کا گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان
پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین کھوکھر نے آئندہ سال اگلے سال گندم کی کاشت میں بہت بڑی کمی لانے کا اعلان کر تے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں گندم کا کاشتکار ڈپریشن کا شکار ہے، ہم بات کرنے کو تیار ہیں لیکن وزیر اعلی پنجاب بات کرنا نہیں چاہتیں۔
لاہور پریس کلب میں پاکستان کسان اتحاد کے دیگر عہدیداروں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد حسین کھوکھر نے کہا کہ کسان اگلی فصل کہاں سے کاشت کریں گے؟، کسان کے لیے کوئی درد نہیں، کیا ہم گندم جلا دیں؟۔ خالد کھوکھر نے کہا کہ گندم کا مسئلہ ملکی مسئلہ ہے۔ بارڈر سیکیورٹی دوسرا لیکن خوراک کا مسئلہ پہلے نمبر پر ہے۔ گندم کے کاشت کار کے گھر بچے اور صحت کے حالات خراب ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گندم کا کاشتکار ڈپریشن کا شکار ہے اور کاشتکار صرف اپنی محنت ی اجرت مانگ رہا ہے۔ کاشتکار ملک کے تمام لوگوں کی خدمت کرتا ہے۔ اور وہ اپنی زمین کا ٹکڑا دوسرے ملک منتقل نہیں کرسکتا۔ کیا چینی والے زیادہ محب وطن ہیں۔
خالد کھوکھر نے کہا کہ کسان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ گندم کی لاگت کاشت کا اعلان کیا جائے۔ عالمی اصول ہے کہ لاگت میں 25 فیصد اضافہ کر کے ریٹ مقرر کیا جائے۔ 3900 روہے من گندم کا ریٹ مقرر کیا جائے کیونکہ 3400 روہے تو ہماری لاگت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر بات کرنے کو تیار ہیں مگر وزیراعلی پنجاب بات کرنا نہیں چاہتیں۔ آج ملکی زراعت تباہ ہو رہی ہے اور کسان آج رو رہا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب کسان تنظیموں سے نہ ملیں لیکن حقیقی کسانوں سے تو ملیں۔کسا ن رہنما نے کہا کہ گندم امپورٹ کر کے اربوں ڈالرز کمائے گئے لیکن کسی کو سزا نہیں ملی۔ معاون خصوصی وزیر اعلی پنجاب کہتی ہیں کہ کسان چند ہزار ہیں انہیں تو زراعت کی الف ب بھی نہیں معلوم۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اراکین اسمبلی کی تنخواہ بڑھا سکتی ہے لیکن کاشتکار کے لیے فصل کی قیمت نہیں بڑھا سکتی۔ کاشتکار اگلی فصلیں لگانے کو تیار نہیں ہیں۔ محکمہ زراعت کے کہنے پر اگیتی گندم زیادہ کاشت کی تھی جبکہ پاکستان کا کاشتکار گندم بیچے تو اس پر 18 فیصد ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ انہوں نے طنز کیا کہ چینی والے زیادہ محب وطن ہیں، کسان سال بھر کام کرتا اور عوام کی خدمت کرتا ہے، کسان کے گھر میں صف ماتم ہے، اس کی تمام امید گندم سے ہوتی ہے، محکمہ زراعت بتائے گندم پر کتنا خرچہ آتا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کسانوں کے ساتھ ملنا نہیں چاہتی ہیں، گندم امپورٹ کر کے ڈالر کمائے گئے کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔
خالد کھوکھر نے کہا کہ جس محترمہ کا کاشتکار سے کوئی تعلق نہیں اس کو بٹھا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سال گندم کی پیداوار میں بہت بڑی کمی آئے گی تو عوام پریشان ہوں گے، ہم تو مزدور اور کسان لوگ ہیں، لسی چٹی کھالیں گے، لیکن عوام کیا کریں گے؟۔