ملتان، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام عظیم الشان اسرائیل مردہ باد ریلی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے، فلسطینی مسلمانوں کے لیے خصوصی دعاوں کا اہتمام کیا جائے اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف ہر پاکستانی کو آواز بلند کرنی چاہیے اور ہمارے حکمرانوں کو عملی اقدامات کرنے چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ ملک بھر میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کے تسلسل میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور عظیم الشان اسرائیل مردہ باد ریلی کا انعقاد کیا گیا، دفتر ختم نبوت حضوری باغ روڈ سے پریس کلب ملتان تک ریلی ومظاہرہ کا انعقاد کیا گیا، ریلی عصر کے بعد دفتر ختم نبوت سے نکل کر گھنٹہ گھر، فوارہ چوک، نواں شہر چوک سے ہوتی ہوئی پریس کلب پر پہنچی جو کہ مظاہرے کی صورت اختیار کر گئی، وہاں پر مقررین حضرات نے خطابات کیے جن میں شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا، مولانا احمد انور، مولانا عطااللہ شاہ ثالث، مولانا قاری طاہر رحیمی، مولانا عمران کریم، مولانا محمد انس، مولانا محمد وسیم اسلم، مفتی عامر محمود، مولانا مفتی عمر فاروق ، مولانا عتیق الرحمن، مولانا جنید احمد، مولانا محمد آصف قادری، مولانا ایاز الحق قاسمی، رانا فراز نون، مولانا عدنان کاشف، مولانا محمد حارث، ملی یکجہتی کونسل کے رہنماحافظ محمد اسلم سمیت متعدد خطباحضرات نے خطابات کیے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے، فلسطینی مسلمانوں کے لیے خصوصی دعاوں کا اہتمام کیا جائے اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف ہر پاکستانی کو آواز بلند کرنی چاہیے، ہمارے حکمرانوں کو عملی اقدامات کرنے چاہیے، او آئی سی جو کہ 57 اسلامی ممالک کے سربراہوں کی تنظیم ہے اس کے اجلاسات کو یقینی بنایا جائے، پنڈال میں چاروں طرف سے فلسطین اور پاکستان کے پرچم لہرائے گئے، سٹیج کے اوپر فلسطین اور پاکستان کے پرچم موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔