لاہور ہائیکورٹ، ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ کیس پر سماعت 23 اپریل تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
عدالتی معاون نے بتایا کہ سی پی سی کے آرڈر کے تحت فوجداری کیسز میں ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے نہیں بلایا جاسکتا، سی آر پی سی اس معاملہ پر خاموش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں آج ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے کی گئی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے کارروائی 23 اپریل تک ملتوی کردی ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالتی معاون قرۃ العین افضل عدالت میں پیش ہوئیں۔ ملزم کے وکیل قاضی ظفر، پراسکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصر احمد، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ، عدالتی معاون بیرسٹر حیدر رسول مرزا اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ستار ساحل پیش ہوئے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے سوال اٹھایا کہ کیا ضمانت کے کیسز میں اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے بلایا جاسکتا ہے۔؟ دوران سماعت عدالتی معاون قرۃ العین افضل نے 8 صفحات پر مشتمل جواب جمع کروادیا۔
عدالتی معاون قرۃ العین افضل نے بتایا کہ سی پی سی کے آرڈر کے تحت فوجداری کیسز میں ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے نہیں بلایا جاسکتا، سی آر پی سی اس معاملہ پر خاموش ہے۔ بیرسٹر حیدر رسول مرزا نے مہلت مانگ لی ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ انتظامی سطح پر اس معاملہ کو دیکھ لے تو بہتر ہے عدالت نے وکلا کو مزید دلائل کے لیے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ ایڈووکیٹ جنرل عدالتی معاون اٹارنی جنرل کے لیے
پڑھیں:
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا سزا کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
اپوزیشن لیڈر اسمبلی ملک احمد خان بھچر نے 9 مئی کیس میں سزا کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے سزا کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ عدالت نے سیاسی بنیادوں پر قائم مقدمے کا آئین سے ہٹ کر فیصلہ دیا۔
اپوزیشن لیڈر ملک احمد بچھر نے کہا کہ میرے خلاف قانونی ضابطے پورے کئے بغیر سزا کا فیصلہ سنایا گیا، چھبسویں ترامیم کے بعد حکومت نے عدالتوں کواپنے تابع کر لیا ہے، نو مئی کے سیاسی مقدمات میں ہمیں اس طرح کے فیصلوں کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریری فیصلہ موصول ہونے کے بعد ہائیکورٹ سے رجوع کروں گا، میری نااہلی کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔