امریکی نمائندے کے بیان پرایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ردعمل کا اظہار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے یورینئم افزودگی کے حق پر کوئی بات نہیں ہوسکتی۔

عباس عراقچی نے کہا کہ اسٹیو وٹکوف کی جانب سے متضاد بیان سننے کو ملا ہے، حقیقی مؤقف مذاکرات کی میز پر ہی واضح ہوگا۔

انہوں نے واضح کیا کہ جوہری افزودگی پر ممکنہ خدشات دور کرسکتے ہیں، لیکن افزودگی کے حق پر کوئی بات نہیں ہوسکتی۔

قبل ازیں مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف نے کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ معاہدے پر پہنچنے کے لیے ایران کو جوہری افزودگی روکنی، ختم کرنی ہوگی۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا۔

کانفرنس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے کیونکہ یہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت حاصل شدہ صوبائی خودمختاری، مقامی وسائل پر اختیار، اور صوبائی اسمبلی کی بالادستی پر براہ راست حملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مائنز اینڈ منرلز مجوزہ ایکٹ پر پی ٹی آئی منقسم، کیا علی امین گنڈاپور ایکٹ پاس کرا سکیں گے؟

کانفرنس میں اتفاق کیا گیا کہ مذکورہ بل صوبے کے معدنی وسائل پر وفاقی کنٹرول کی ایک کوشش ہے، جو آئین کے منافی اور وفاق و صوبوں کے درمیان اعتماد کے رشتے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا، خیبر پختونخوا کے وسائل پر اختیار صرف اور صرف صوبے کے عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کا ہے، کسی بھی وفاقی ادارے یا بیوروکریسی کو ان پر کنٹرول دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس صوبے کے معاملات اور معدنی وسائل پر ایس آئی ایف سی اور وفاقی منرلز ونگ کے کسی بھی اختیار کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس ایس آئی ایف سی کے ذریعے وفاقی حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی زراعت، معدنیات، ٹورزم و ماحولیات اور آئی ٹی کے سیکٹر کو مکمل کنٹرول کرنے کی سازش سمجھتی ہے اور اس کی مذمت کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا میں مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل پر پی ٹی آئی حکومت مشکل میں، اپنے ہی ارکان کی مخالفت

آل پارٹیز کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام اداروں کے کردار کو ان کے آئینی حدود تک محدود کیا جائے، کانفرنس میں شریک جماعتیں ملک کی سیاست میں فوج کے کردار کو یکسر مسترد کرتی ہیں۔

اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاک فوج کے زيرانتظام چلنے والے تمام کمرشل کاروبار اور ان کے اثاثوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائيں اور فوج کی مزید تمام کمرشل سرگرمیاں بند کی جائیں تاکہ وہ اپنے آئینی ذمہ داریوں پر توجہ دے۔

اعلامیے کے مطابق یہ قانون نہ صرف آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ مقامی کمیونٹیز، مزدور طبقے اور مائننگ سے وابستہ افراد کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی منظوری: فضل الرحمان نے اراکین بلوچستان اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کردیے

اجلاس میں خیبر پختونخوا اسمبلی سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بل کو متفقہ طور پر مسترد کرے اور اس کے خلاف آئینی و قانونی جدوجہد شروع کی جائے، اگر یہ بل زبردستی نافذ کیا گیا تو صوبہ گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔

کانفرنس نے اہلِ قلم، وکلا برادری، سول سوسائٹی اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس آئینی، سیاسی اور عوامی جدوجہد کا حصہ بنیں۔

شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جدوجہد صرف خیبر پختونخوا تک محدود نہیں بلکہ وفاقی اکائیوں کے حقوق، آئین کی بالادستی اور مرکز و صوبہ کے درمیان توازن کے قیام کے لیے ایک قومی جدوجہد ہے۔

کانفرنس نے بلوچستان کی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے پاس شدہ معدنیات کے قانون کی مخالفت کی توثیق کی اور مطالبہ کیا کہ پاس شدہ قانون کو فی الفور واپس لیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
  • امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"
  • امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
  • ایران اور امریکا کے درمیان معاہدہ
  • ایران مذاکرات میں سنجیدہ ہے، رافائل گروسی
  • امریکا میں ہاؤسنگ اسکیم مع مسجد کا منصوبہ، حکومت نے نفاذ شریعت کے خوف سے مسترد کردیا
  • اے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا
  • ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال
  • دھمکی نہیں دلیل
  • امریکا، مسلمانوں کو گھروں اور مسجد کی تعمیر سے روک دیا گیا