امریکا کی ایرانی تیل درآمد کرنے والی کمپنیوں اور آئل ٹینکرز پر نئی اقتصادی پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا نے ایرانی تیل درآمد کرنے والی کمپنیوں اور آئل ٹینکرز پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ اقدام ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ اس کی غیر قانونی تیل کی برآمدات روکی جا سکیں۔
پابندیوں کی زد میں آنے والی کمپنیوں میں چین میں کام کرنے والی چھوٹی اور آزاد آئل ریفائنریز شامل ہیں جو کہ 1 ارب ڈالر سے زائد ایرانی خام تیل کی خریداری میں ملوث پائی گئی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق چین امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا اور وہ ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان زیادہ تر تجارت چینی کرنسی میں ہوتی ہے، جس سے امریکی ڈالر کو بائی پاس کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ نے چند روز قبل بھی ایران پر ایسی ہی پابندیاں عائد کی تھیں تاکہ ایرانی تیل کی اسمگلنگ اور غیرقانونی فروخت کو روکا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایرانی تیل
پڑھیں:
میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
اپنی ایک تقریر میں رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "بنیامین نتین یاهو" کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کی خبر دی۔ اس رابطے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے صیہونی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور مختلف امور سمیت ایران کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر یہ گفتگو بہت اچھی رہی۔ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان تمام موضوعات پر اتفاق ہے۔ واضح رہے کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسی صورت حال میں انجام پایا جب آنے والے بدھ کو عمان میں ایرانی و امریکی ماہرین کے درمیان غیر مستقیم اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔
انہی مذاکرات کے تناظر میں IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مطمئن کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا طریقہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رافائل گروسی اور عالمی برادری نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو یکسر طور پر نظرانداز کر رکھا ہے۔ اسرائیل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق کسی کو جوابدہ نہیں۔