کانگو میں المناک کشتی حادثہ، 50 افراد ہلاک، 100 سے زائد لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
کنشاسا: افریقی ملک جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) کے شمال مغربی علاقے میں دریائے کانگو میں خوفناک کشتی حادثے کے نتیجے میں کم از کم 50 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد لاپتا ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، حادثہ اس وقت پیش آیا جب مبندکا قصبے کے قریب 400 مسافروں کو لے جانے والی لکڑی کی کشتی میں آگ بھڑک اٹھی۔ کشتی متانکومو کی بندرگاہ سے روانہ ہو کر بولمبا جا رہی تھی۔
حادثے کی وجہ کشتی میں ایک خاتون کی جانب سے کھانا پکانے کے دوران لگنے والی آگ بتائی گئی ہے، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری کشتی کو لپیٹ میں لے لیا۔
ریڈ کراس اور مقامی حکام نے امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جبکہ درجنوں افراد کو بچا لیا گیا ہے، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ خواتین اور بچے بھی اس حادثے میں متاثر ہوئے، کئی افراد نے تیرنا نہ جاننے کے باعث پانی میں ڈوب کر جان گنوا دی۔
ماہرین کے مطابق، کانگو میں اس طرح کے کشتی حادثات عام ہو چکے ہیں، کیونکہ اکثر کشتیوں پر زیادہ بوجھ اور ناقص حفاظتی انتظامات ہوتے ہیں، جبکہ ریسکیو ٹیمیں بھی ناتجربہ کار ہوتی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر اور اکتوبر میں بھی کانگو میں اسی نوعیت کے حادثات میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کانگو میں
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔