افغان طالبان دہشت گرد تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ماسکو: روس نے افغان طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا  ۔
 برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق روس کی سپریم کورٹ نے روسی پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست پر طالبان پر روس کی جانب سے عائد پابندی معطل کردی ہے۔
 روس نے 2003 میں افغان طالبان کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
 روس کی جانب سے عائد پابندی ختم ہونے سے ماسکو اور افغان قیادت کے تعلقات مزید بہتر ہونے اور تعاون بڑھانے کی راہ ہموار ہونےکا امکان ہے۔
 خیال رہے کہ اگست 2001 میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کوئی بھی ملک اس وقت طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا۔ تاہم روس بتدریج طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے۔
 گزشتہ برس روسی صدر پیوٹن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں طالبان کو اتحادی بھی قرار دے چکے ہیں۔
 ماہرین کے مطابق روس افغانستان سے مشرق وسطیٰ تک کئی ممالک میں موجود شدت پسند گروپوں سے لاحق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر طالبان کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے۔
مارچ 2024 میں مسلح افراد نے ماسکو کے باہر ایک کنسرٹ ہال میں حملہ کر کے 145 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس انٹیلیجنس اطلاع ہے کہ حملے کے پیچھے گروپ کی افغان شاخ داعش خراسان ملوث تھی۔
 طالبان کا کہنا ہےکہ وہ افغانستان میں داعش کے خاتمےکے لیےکام کر رہے ہیں۔
 دوسری جانب مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہےکہ طالبان کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانےکا راستہ اس وقت تک رکا رہےگا جب تک وہ خواتین کے حقوق سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرتے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: طالبان کو
پڑھیں:
فرانس: داعش سے تعلق کے شبے میں افغان شہری کو گرفتار کرلیا گیا
فرانس میں 20 سالہ افغان شہری کو دہشتگرد تنظیم داعش سے تعلق کے شبے میں گرفتار کرلیا گیا۔
ہفتے کے روز جاری بیان میں کہا گیا کہ ملزم پر دہشتگرد تنظیم میں شمولیت اور دہشتگردی کی سرگرمیوں کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں دہشتگردی کے پیچھے طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ
ملزم کو گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا تھا اور اب اسے تحقیقات مکمل ہونے تک حراست میں رکھا گیا ہے۔
انسدادِ دہشت گردی یونٹ کے مطابق گرفتار نوجوان واضح طور پر جہادی نظریات کا حامی تھا اور اس پر داعش خراسان گروپ سے رابطے کا شبہ ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزم پر الزام ہے کہ وہ اس دہشتگرد تنظیم کے لیے فنڈز بھیجتا رہا اور اس کی پروپیگنڈا مہم کے لیے ترجمہ اور مواد کی ترسیل میں معاونت کرتا رہا۔
داعش خراسان افغانستان میں سرگرم ہے اور پاکستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک جیسے ازبکستان میں بھی کام کرتی ہے۔ یہ گروہ افغانستان اور روس میں بڑے مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے، جن میں مارچ 2024 میں ماسکو کے کنسرٹ ہال پر حملہ بھی شامل ہے جس میں 150 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فرانسیسی اخبار کے مطابق یہ افغان شہری چند سال قبل فرانس آیا تھا اور اسے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ پہلے ہی لیون میں ایک انتظامی حراستی مرکز میں موجود تھا۔
مزید پڑھیں: مجھے دہشتگردی کے لیے پاکستان بھیجا گیا، افغان دہشتگرد کے اعتراف پر ویڈیو منظر عام پر آگئی
رپورٹ کے مطابق مشتبہ شخص پچھلے کچھ عرصے سے دہشت گردی کی حمایت کے الزام میں زیرِ تفتیش تھا اور ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ جیسی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر انتہا پسندانہ مواد ایڈیٹ اور شیئر کرتا تھا۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران فرانس بارہا شدت پسند حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے جن میں اکثر حملے القاعدہ اور داعش سے متاثر افراد نے کیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغان شہری داعش سے تعلق دہشتگرد گرفتار فرانس وی نیوز