نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کیخلاف شکست، بھارتی بورڈ کا پہلا شکارکون بنا؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
بی سی سی آئی نے ابھیشیک نائر کو بھارتی کرکٹ ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ کے عہدے سے فارغ کر دیا۔
جولائی 2024 میں مقرر کیے گئے ابھیشیک نائر گزشتہ سال کے اواخر میں ٹیسٹ کرکٹ میں بھارت کی خراب کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد بی سی سی آئی کا پہلا بڑا شکار ہیں۔ خراب کارکردگی کی شروعات نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر 0-3 سے وائٹ واش سے ہوئی جس کے بعد بھارت کو آسٹریلیا میں بارڈر گواسکر ٹرافی میں 1-3 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
آسٹریلیا سے بھارت واپسی کے فوراً بعد بی سی سی آئی نے ٹیم کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کے ساتھ ایک اہم جائزہ اجلاس کا انعقاد کیا۔ ممبئی میں ہونے والی ابتدائی جائزہ میٹنگ میں انڈیا کے ٹیسٹ اور ون ڈے کپتان روہت شرما، چیف سلیکٹر اجیت اگرکر اور بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیوجیت سیکیا بھی موجود تھے۔
ابھیشیک نائر کو گوتم گمبھیر نے ہیڈ کوچ مقرر کیے جانے کے بعد اس عہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔ گوتم گمبھیر کو 2027 کے ون ڈے ورلڈ کپ تک تین سال کا کنٹریکٹ دیا گیا تھا لیکن نائر کی مدت ملازمت کا تعین نہیں کیا جاسکا تھا۔
گوتم گمبھیر اور ابھیشیک نائر نے آئی پی ایل 2024 میں کولکتہ نائٹ رائیڈرز (کے کے آر) میں ایک ساتھ کام کیا تھا اور فرنچائز نے ایک دہائی کے بعد پہلا آئی پی ایل ٹائٹل جیتا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ابھیشیک نائر کے بعد
پڑھیں:
چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش
چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش
بیجنگ :کچھ عرصہ قبل چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں بین الاقوامی کاروباری برادری کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی ، جن میں جرمنی کے سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے
چیئرمین رولینڈ بش شامل تھے۔
حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات بہت حوصلہ افزا رہی ۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں چینی صدر شی جن پھنگ کی شرکت سے مارکیٹ کو مزید کھولنے اور غیر ملکی صنعتی و کاروباری اداروں کا چین میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کا خیرمقدم کرنے کا پیغام دیا گیا۔
رولینڈ بش کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے اور ترقی پذیر ممالک کے لئے قدر پیدا کرنے کے لئے اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ترقی پذیر ممالک کے درمیان رابطوں کی تکمیل کے حوالے سے مددگار ہے اور تجارت کو آسان بنانے اور مارکیٹ کے کھلے پن کو فروغ دینے کے لئے نہایت اہم ہے.اس کے علاوہ یہ تحفظ پسندی کی مخالفت کرتا ہے اور عالمی معیشت کو تیزی سے ترقی دینے میں مدد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیمنز 150 سال سے زائد عرصے سے چینی مارکیٹ میں موجود ہے۔ اس وقت، سیمنز کے چین میں 30،000 ملازمین ہیں، جن میں سے 5،000 آر اینڈ ڈی سیکٹر میں مصروف عمل ہیں. سیمنز کے پاس 12,000 فعال پیٹنٹ ہیں اور مستقبل میں سیمنز کمپنی نا صرف چین کے لئے مزید موزوں مصنوعات تیار کرنا جاری رکھےگی بلکہ مناسب موقع پر ان مصنوعیات کو پوری دنیا میں متعارف بھی کروائےگی .
بش کے مطابق سیمنز کے لئے چین دنیا میں سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے اور کمپنی نے کبھی بھی چینی مارکیٹ سے دستبرداری پر غور نہیں کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے اور اگر سیمنز بین الاقوامی سطح پر مسابقتی عمل میں رہنا چاہتا ہے تو اسے چین مین مقابلہ کرنا ہوگا.
ان کا کہان تھا کہ چین میں شاندار ٹیلنٹ موجود ہے ۔ اس وقت، چین نئے معیار کی پیداواری قوتوں کو فروغ دے رہا ہے، جو کئی سالوں کی ترقی کا تسلسل ہے.
سی ایم جی کو دیے گئے اس خصوصی انٹرویو میں مسٹر رولینڈ بش نے کہا کہ چین دنیا کی جدید ترین مارکیٹوں میں سے ایک ہے او ر چین کے اعلیٰ معیار کے کھلے پن میں وسعت غیر ملکی کاروباری اداروں کے لئے اچھے مواقع فراہم کرتی ہے۔ مسٹر بش نے چین کی مستقبل کی ترقی پر اعتماد کا اظہار کیا ۔
Post Views: 5