سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے جواب الجواب میں دلائل پیش کیے۔

سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال اٹھایا کہ پک اینڈ چوز کس بنیاد پر کیا گیا؟ اس پر خواجہ حارث نے وضاحت دی کہ معاملہ پک اینڈ چوز کا نہیں بلکہ جرم کی نوعیت کے مطابق کیس انسداد دہشتگردی عدالت یا فوجی عدالت میں بھجوایا جاتا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے آرمی ایکٹ کی دفعہ 8/3 پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا سویلین اس کے دائرہ کار میں آتے ہیں؟ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس دفعہ کا تعلق فورسز کے ممبران کے ڈسپلن سے ہے۔

مزید پڑھیں: سویلینز کا ملٹری ٹرائل: شکایت کنندہ خود کیسے ٹرائل کر سکتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار

جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی استفسار کیا کہ اگر کوئی سویلین آرمی انسٹالیشنز پر حملہ کرتا ہے تو اس کا اس شق سے کیا تعلق بنتا ہے؟ اس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ یہ دفعہ واضح طور پر صرف فورسز کے ممبران کے لیے ہے، اگر سویلین کا ذکر مقصود ہوتا تو قانون میں الگ وضاحت کی جاتی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے مزید کہا کہ 1973 کے آئین میں مارشل لا ادوار کی بہت سی دفعات شامل کی گئیں، بعد میں آئینی ترامیم کے ذریعے آئین کو اس کی اصل شکل میں لایا گیا، تاہم آرمی ایکٹ سے متعلق شقوں کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل عدالت میں دلائل پیش کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس امین الدین خان جسٹس حسن اظہر رضوی خواجہ حارث سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان جسٹس حسن اظہر رضوی خواجہ حارث سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل خواجہ حارث نے فوجی عدالت

پڑھیں:

توشہ خانہ 2 ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل‘سابق وزیراعظم کے ملٹری و ڈپٹی سیکرٹری کا بیان قلمبند

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250918-08-20
راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک)بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 کیس کا اڈیالہ میں جیل میں جاری ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا جب کہ سابق وزیر اعظم کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیر ریٹائرڈ محمد احمد اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کرنل ریحان کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے وکلا نے دونوں گواہان کے بیانات پر جرح بھی مکمل کرلی، مقدمے میں مجموعی طور پر 18 گواہان کی شہادت قلمبند کرکے جرح بھی مکمل کرلی گئی۔مقدمے کی سماعت آج 18 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی، استغاثہ کے گواہ نیب افسر محسن ہارون کو آج بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کرلیا گیا۔سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو جیل سے کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔ملزمان کی جانب سے ارشد تبریز، قوسین فیصل مفتی، ظہیر چودھری، عثمان گل عدالت میں پیش ہوئے، ایف آئی اے کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکوٹر ذوالفقار عباس نقوی، عمیر مجید ملک عدالت میں پیش ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل نوٹیفکیشن منسوخ، عمران خان وڈیو لنک پر پیش ہوںگے
  • توشہ خانہ 2 ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل‘سابق وزیراعظم کے ملٹری و ڈپٹی سیکرٹری کا بیان قلمبند
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل نوٹیفکیشن منسوخ، عمران خان ویڈیو لنک پر پیش ہونگے
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 کیس کا ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل نوٹی فکیشن منسوخ، عمران خان ویڈیو لنک پر پیش ہونگے
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی
  • پانامہ کیس فیصلے سے متعلق مبینہ آڈیو لیک معاملہ پر کمشن تشکیل دینے کی درخواست خارج