سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کا معاملہ، سماعت 28 اپریل تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے جواب الجواب میں دلائل پیش کیے۔
سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال اٹھایا کہ پک اینڈ چوز کس بنیاد پر کیا گیا؟ اس پر خواجہ حارث نے وضاحت دی کہ معاملہ پک اینڈ چوز کا نہیں بلکہ جرم کی نوعیت کے مطابق کیس انسداد دہشتگردی عدالت یا فوجی عدالت میں بھجوایا جاتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے آرمی ایکٹ کی دفعہ 8/3 پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا سویلین اس کے دائرہ کار میں آتے ہیں؟ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس دفعہ کا تعلق فورسز کے ممبران کے ڈسپلن سے ہے۔
مزید پڑھیں: سویلینز کا ملٹری ٹرائل: شکایت کنندہ خود کیسے ٹرائل کر سکتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار
جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی استفسار کیا کہ اگر کوئی سویلین آرمی انسٹالیشنز پر حملہ کرتا ہے تو اس کا اس شق سے کیا تعلق بنتا ہے؟ اس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ یہ دفعہ واضح طور پر صرف فورسز کے ممبران کے لیے ہے، اگر سویلین کا ذکر مقصود ہوتا تو قانون میں الگ وضاحت کی جاتی۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے مزید کہا کہ 1973 کے آئین میں مارشل لا ادوار کی بہت سی دفعات شامل کی گئیں، بعد میں آئینی ترامیم کے ذریعے آئین کو اس کی اصل شکل میں لایا گیا، تاہم آرمی ایکٹ سے متعلق شقوں کو تبدیل نہیں کیا گیا۔
وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل عدالت میں دلائل پیش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس امین الدین خان جسٹس حسن اظہر رضوی خواجہ حارث سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان جسٹس حسن اظہر رضوی خواجہ حارث سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل خواجہ حارث نے فوجی عدالت
پڑھیں:
جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف فیصلہ سنانے والے جج جسٹس ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے کے مقدمہ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس امین منہاس نے سماعت سے معذرت کردی ہے۔
مقدمے میں ڈائریکٹر اینٹئی کرپشن خیبر پختونخوا صدیق انجم کی عبوری ضمانت کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان کو جیل بھیجنے والےجج ہمایوں دلاور کا تبادلہ، اصل وجہ کیا ہے؟
اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس امین منہاس نے کیس سننے سے معذرت کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کے اخراج مقدمہ کا پہلے ہی فیصلہ دے چکا ہوں، کیس مزید نہیں سن سکتا۔
جسٹس منہاس نے کہا کہ کیس دوسری عدالت منتقلی کے لیے فائل چیف جسٹس کی عدالت کو بھجوا رہا ہوں جس کے بعد فائل بھجوائی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس مہناس جسٹس ہمایوں دلاور