سپریم کورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کا کیس عمران خان کے کیس کیساتھ منسلک کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کا کیس عمران خان کے کیس کیساتھ منسلک کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: (آئی پی ایس) سپریم کورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کا کیس بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کیس کے ساتھ منسلک کردیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں عمرسرفراز چیمہ کے خلاف 9 مئی کے کیس کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کیس کے ساتھ آئندہ ہفتے سنا جائے گا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ چاہتے ہیں جسمانی ریمانڈ کے کیسز کے فیصلوں میں یکسانیت ہو، بانی پی ٹی آئی کا کیس بھی جسمانی ریمانڈ کا ہے اور عمر سرفراز چیمہ کا کیس بھی اسی نوعیت کا ہے۔
اس دوران عمر سرفراز کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل کو گرفتار کرنے کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی، اس پر پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کا ایک دن بھی جسمانی ریمانڈ نہیں دیا، عمر سرفراز سے پستول برآمد کرنی ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کا کیس عمران خان کے کیس کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کا کیس عمران خان کے کیس
پڑھیں:
جسٹس جہانگیری کو کام سے روکنے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری، اضافی نوٹ بھی شامل
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں جسٹس شاہد بلال نے 5 صفحات کا اضافی نوٹ بھی تحریر کیا۔
جسٹس امین الدین کا تحریر کردہ 5 صفحات کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا عبوری حکم کالعدم قرار دے دیا۔
پانچ صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کو عبوری حکم کے ذریعے عدالتی فرائض سے نہیں روکا جا سکتا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ پہلے دفتر کے اعتراضات کا فیصلہ کرے اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے، توقع ہے کہ ہائیکورٹ پہلے آفس اعتراضات کا فیصلہ کرے گی۔ ہائیکورٹ کو قانون کے مطابق مقدمہ چلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق دوران سماعت درخواست گزار سے بھی عدالتی حکم کے دفاع سے متعلق پوچھا گیا اور سپریم کورٹ کے ملک اسد کیس کو تفصیل سے پڑھنے کا حوالہ دیا، درخواست گزار نے فیصلہ پڑھنے کے بعد جسٹس جہانگیری کو عدالتی امور سے روکنے کے حکم کا دفاع نہیں کیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے جسٹس جہانگیری کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جبکہ جج کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے سے متعلق درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلے ہی موجود ہے۔