حاجیوں کیلئے اے سی والے خیمے ہونگے، ٹرانسپورٹ کا بھی بہترین انتظام کیا ہے: وفاقی وزیر برائے مذہبی امور
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف کا کہنا ہے اس بات حاجیوں کے لیے اچھے انتظام کیے ہیں، کوشش ہے کہ حاجیوں کو بہترین سہولیات اور معلومات فراہم کی جائیں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف کا حاجی کیمپ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا سب سے بڑا مقصد یہ ہے حاجیوں کو سہولیات اور معلومات دی جائیں، سعودی عرب میں اچھی رہائش کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
سردار یوسف کا کہنا تھا حاجیوں کے لیے جو زونز مقرر کیے گئے ہیں وہاں اچھی سہولیات ہیں، حج کے موقع پر شدید گرمی کے باعث اے سی والے خیمے لگائے گئے ہیں، ان خیموں میں پہلے سامان نیچے رکھتے تھے، اب سامان کے لیے چھت ہو گی۔
افغان طالبان نے امریکی فوج کے چھوڑے گئے ہتھیاروں کے ساتھ کیا کیا؟ برطانوی میڈیا کا تہلکہ خیز دعویٰ
وفاقی وزیر کا کہنا تھا حاجیوں کے لیے اچھا ٹرانسپورٹ کا نظام بھی بنایا گیا ہے، میدان عرفات کے لیے 70 فیصد حاجیوں کو ٹرین سے روانہ کیا جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال سرکاری سکیم کے تحت 89 ہزار عازمین حج کی ادائیگی کریں گے، 2013 سے 2018 تک سب سے سستا اور اچھا انتظام اس وقت کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر کے لیے
پڑھیں:
حکومت کی جانب سے ٹیکسز سے متعلق حقائق چھپانے کیلئے ایف بی آر کو بریفنگ سے روکنے کا انکشاف
اسلام آباد:وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے نہ صرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے بلکہ ٹیکس قوانین میں ترامیم اور مخفی ٹیکسیشن کی وجہ سے ممکنہ تنقید سے بچنے اور عوام سے حقائق چھپانے کے لیے ایف بی آر کو فنانس بل پر تکنیکی بریفنگ سے روکنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک عرصے سے ایف بی آر کی ٹیم وفاقی بجٹ کے پارلیمنٹ میں پیش ہونے پر ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں اخبار نویسوں کو فنانس بل کے بارے میں ٹکینیکل بریفنگ دیتے چلے آرہے ہیں۔
ہیڈکوارٹرز میں ایف بی آر حکام کی جانب سے بجٹ اقدامات سے ٹیکس دہندگان کو پہنچنے والے فائدے اور ایف بی آر کو حاصل ہونے والے اضافی ریونیو کی تفصیلات سے آگاہ کیا جاتا تھا۔
ایف بی آر حکام فنانس بل میں پائے جانے والے ابہام کلیئر کلیئر کرتے تھے اور ٹیکسیشن سے متعلق کیے گئے اقدامات اور فنانس بل کے ذریعے ٹیکس قوانین میں کی جانے والی ترامیم کے بارے میں وضاحت کی جاتی تھی لیکن اس بار ایسا نہیں کیا گیا۔
ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس بار حکومت نے ایسا کرنے سے منع کیا تھا جس کی وجہ سے ایف بی آر میں میڈیا کے لیے ٹیکنیکل بریفنگ نہیں رکھی گئی۔