اسلام آبادہائیکورٹ: ایف بی آر افسر شاہ بانو غزنوی کی ترقی کی درخواست نمٹا دی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایف بی آر کی گریڈ 21 کی خاتون افسر شاہ بانو غزنوی کی گریڈ 22 میں ترقی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایف بی آر افسران کی گریڈ 22 میں ترقی کے لیے ہائی پاور بورڈ کی تیاری شروع کردی ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اسٹبلشمنٹ ڈویژن کا سیکرٹری ایف بی آر کو بھیجا گیا آفس میمورنڈم عدالت میں پیش کیا۔ اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے ہائی پاور بورڈ کے لیے ایف بی آر سے افسران کی سروس کا ریکارڈ طلب کیا ہے۔

ہائی پاور سلیکشن بورڈ میں ایف بی آر، ان لینڈ ریونیو اور پاکستان کسٹم سروس کے افسران کی سروس کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا۔

جسٹس راجہ انعام امین منھاس نے شاہ بانو غزنوی کی درخواست پر سماعت کی اور آفس میمورنڈم جاری ہونے پر درخواست نمٹانے کا فیصلہ سنایا۔ جسٹس راجہ انعام امین منھاس نے کہا کہ تحریری فیصلہ جاری کیا جائے گا۔

درخواست گزار شاہ بانو غزنوی نے عدالت میں آ کر کہا کہ وہ ایف بی آر میں سینئر افسر ہیں، مگر کئی سال تک ایڈمن پول میں رکھے گئے، جس کی وجہ سے ان کے جونئیر افسران آگے نکل گئے اور ان کی حق تلفی ہوئی۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کا نام ہائی پاور بورڈ میں شامل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل فیصل عرفان ایڈوکیٹ اور شاہ بانو غزنوی کے وکیل قمر افضل ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے درخواست ہدایت کے ساتھ نمٹادیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: شاہ بانو غزنوی کی کی درخواست ایف بی ا ر اسلام ا ر افسر

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر

سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے مجرم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا، حالانکہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست بھی دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار

درخواست کے مطابق عدالت نے اس متفرق درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا اور ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کرتے ہوئے سزائے موت دی، حالانکہ وہ ویڈیوز نہ تو ٹرائل کے دوران درست ثابت کی گئیں اور نہ ہی وہ ملزم کو فراہم کی گئیں۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ویڈیوز عدالت میں کبھی چلائی بھی نہیں گئیں، اور فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔ اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ وہ 20 مئی کو سنائے گئے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ اس کے لیے ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔

یاد رہے کہ نور مقدم کو 2021 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جسے اسلام آباد ہائیکورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ ظاہر جعفر نورمقدم کیس

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فضائیہ کے سابق افسر نے ایئر ڈیفنس سسٹم کی حقیقت کاپردہ چاک کردیا
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • کوئٹہ، دوہرے قتل کیس میں متنازعہ بیان پر مقتولہ کی والدہ عدالت میں پیش
  • کون ہارا کون جیتا
  • حمیرا اصغر کی لاش ملنے سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت
  • لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
  • روانڈا کی ہائی کمشنر کی چیئرمین سی ڈی اے سے ملاقات،دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بڑھانے پر تبادلہ خیال
  • نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
  • سی ڈی اے افسران کو زرعی پلاٹ کی منتقلی کیلئے خلیجی ملک جانے سے روک دیا گیا
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر