افغان طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشتگردوں کو بیچ دیے، برطانوی میڈیا کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
افغان طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشتگردوں کو بیچ دیے، برطانوی میڈیا کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)برطانوی نشریاتی ادارے نے دعوی کیا ہے کہ افغان طالبان نے امریکا کی جانب سے چھوڑے گئے تقریبا 5 لاکھ فوجی ہتھیاروں کو دہشت گرد تنظیموں کو بیچ دیا یا اسمگل کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ہتھیار طالبان کے 2021 میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے۔ طالبان نے خود بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ کم از کم نصف فوجی سامان کا حساب دینے سے قاصر ہیں۔
یو این کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20 فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا۔قندھار کے مقامی صحافی کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک سال تک امریکی اسلحہ کھلی مارکیٹ میں فروخت ہوتا رہا، جبکہ اب یہ تجارت خفیہ طریقے سے جاری ہے۔
طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ تمام ہتھیار محفوظ ہیں اور اسمگلنگ یا فروخت کے الزامات بے بنیاد ہیں۔رپورٹ میں امریکی ادارے سیگار کا حوالہ بھی دیا گیا، جس نے اسلحے کی کم تعداد کی اطلاع دی ہے، جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ 85 ارب ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیار افغانستان میں چھوڑ دیے گئے تھے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی ہتھیار طالبان نے
پڑھیں:
امریکا ، مصنوعی ذہانت کے ذریعے خفیہ فائلوں کی جانچ کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ڈائریکٹر براہ نیشنل انٹیلی جنس تلسی گبارڈ نے اعتراف کیا ہے کہ سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق سرکاری فائلیں جاری کرنے کے دوران انہوں نے مصنوعی ذہانت پر انحصار کیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ کن خفیہ دستاویزات کو روک لینا چاہیے۔ گبارڈ نے ایمیزون ویب سروسز کانفرنس میں سامعین کے سامنے انکشاف کیا کہ کینیڈی فائلوں کو مصنوعی ذہانت کے پروگرام میں داخل کیا گیا تھا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا ان میں ایسی معلومات موجود ہیں جنہیں خفیہ رکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طریقہ کار نے دستاویزات کے جائزے کو نمایاں طور پر تیز کیا۔ ہم اس کام کو مصنوعی ذہانت کے ساتھ پچھلے طریقہ کار سے کہیں زیادہ تیزی سے پورا کرنے کے قابل ہوگئے جو انسانوں پر انفرادی طور پر ہر صفحے کا جائزہ لینے پر انحصار کرتا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ بات انہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں سربراہ اجلاس میں کی گئی تقریر کے دوران کی۔ امریکی حکومت نے کینیڈی کے قتل کی فائلوں کے تقریباً 80ہزار صفحات مارچ میں جاری کیے تھے۔ ان دستاویزات سے کوئی دلچسپ معلومات سامنے نہیں آئیں۔ گبارڈ نے تصدیق کی کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بغیر اس عمل میں کئی ماہ یا سال لگ سکتے تھے۔ ان فائلوں کو جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ کسی بھی فائل کو روکنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور نہ ہی ہم کچھ حذف کریں گے۔ دوسری جانب نیویارک ٹائمز کے تجزیے کے مطابق ایک ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل دستاویزات کا تجزیہ کرنا مشکل تھا کیونکہ بہت سے صفحات ہاتھ سے لکھے گئے یا مبہم تھے اور ان میں درجہ بندی کے نمبر یا وابستگی کی کمی تھی۔واضح رہے کہ گبارڈ سابق ڈیموکریٹک کانگریس وومن ہیں اور اب ٹرمپ کی اتحادی بن گئی ہیں۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت کو بڑے پیمانے پر اپنانے کے لیے جوش و خروش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ذہین چیٹ بوٹ کو سیکورٹی اداروں میں تعینات کیا گیا ہے۔ ٹاپ سیکرٹ کلاؤڈ کمپیوٹنگ میں اے آئی ایپلی کیشنز کے استعمال کا دروازہ کھولنا ایک اہم موڑ ہے۔گبارڈ18 امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے آپریشنز کی نگرانی کرتی ہیں۔ انہوں نے کانفرنس کے دوران تصدیق کی کہ وہ انٹیلی جنس کمیونٹی کے نجی شعبے کی ٹیکنالوجیز کے استعمال کو بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔