فلسطین میں جاری انسانی سوز مظالم عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہے ہیں،ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
استنبول: سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہاہے کہ فلسطین کی تشویش ناک صورتحال اور جاری انسانیت سوز مظالم انسانیت کے منہ پر تمانچہ ہے۔
وہ استنبول میں ترکیہ کے ،سپیکر کی زیر صدارت فلسطین کی نازک صورت حال پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
ایاز صادق نے کہاکہ فلسطین پر اسرائیلی قبضہ عالمی ضمیر کے لیے لمحہ فکریہ ہے، فلسطین میں جاری انسانی سوز مظالم عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ فلسطین میں نسل کشی انسانیت کا بحران بن چکی ہے، پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے،قائداعظم نے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا، جو آج تک برقرار ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی نےکہاکہ پاکستان تمام علاقائی اور عالمی سطح پر فلسطین کی حمایت جاری رکھے گا، اسرائیلی مظالم انسانی تاریخ پر بدنما داغ ہیں،غزہ میں خواتین، بچوں اور طبی اہلکاروں کا قتل ناقابل برداشت ہے۔
سردار ایاز صادق نے کہاکہ مورگ کوریڈور پر اسرائیلی قبضہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے،جبالیہ میں اقوامِ متحدہ کے کلینک پر حملہ سب سے بڑا جنگی جرم ہے، عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ تاریخ ساز ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ اسرائیل عالمی اداروں کو چیلنج کر رہا ہے، اسرائیل عالمی قوانین کی کھل کر دہجیاں آڑا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 7 اکتوبر 2024 کے بعد اسرائیلی حملوں میں 42 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، عید الفطر کے موقع پر مسجد اقصیٰ پر حملہ مسلم اُمہ کی توہین ہے، 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کا قیام ہی مستقل حل ہے۔
انہوںنے کہاکہ کشمیر اور فلسطین، دونوں مقامات پر نوآبادیاتی قبضہ جاری ہے، پاکستانی پارلیمنٹ نے فلسطین کی حمایت میں متعدد قراردادیں منظور کیں فلسطینی مسئلہ تاریخی، سیاسی، انسانی اور قانونی پہلوؤں کا حامل ہے،بین الاقوامی برادری کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ غزہ میں معصوم بچوں کا خون اقوام عالمی کی خاموشی کا نتیجہ ہے، مسلم ممالک متحد ہوں تو دنیا ہماری آواز نظر انداز نہیں کر سکتی،ظلم پر خاموشی درحقیقت ظلم کی حمایت ہے، یہ فورم صرف مذمت پر نہ رکے، عملی اقدامات کرے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان ہر فورم پر فلسطین کی حمایت کرتا رہے گا،فلسطین میں امن، انصاف اور فلسطینی عوام کی آزادی کیلئے دعا گو ہوں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپیکر قومی اسمبلی نے فلسطین میں ایاز صادق فلسطین کی نے کہاکہ کی حمایت
پڑھیں:
دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی فضائی حملے نے عالمی سطح پر ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے اور اب اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل آج جنیوا میں ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے۔
یہ اجلاس پاکستان اور کویت کی مشترکہ درخواست پر بلایا گیا ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور اس کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر بحث کی جا سکے۔ یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسلم دنیا اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں سفارتی محاذ پر متحرک ہے۔
اجلاس میں دوحا پر کیے گئے حملے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی کارروائیوں اور جنگی جارحیت پر بحث کی جائے گی۔
دوسری جانب اسرائیل نے اس اجلاس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے فیصلے عالمی انسانی حقوق کے ڈھانچے کو متاثر کریں گے۔۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اسرائیل عالمی اداروں کے فیصلوں کو مسترد کرتا رہا ہے تاکہ اپنی جنگی پالیسیوں کو جاری رکھ سکے۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحا میں ایک خفیہ اجلاس کو نشانہ بنایا تھا، جہاں حماس کی قیادت غزہ میں ممکنہ جنگ بندی اور امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہی تھی۔
حملے کے نتیجے میں 6 افراد شہید ہوئے تاہم حماس کے مرکزی رہنما محفوظ رہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق اس حملے کا مقصد صرف قیادت کو ختم کرنا نہیں بلکہ قطر جیسے ملک کو بھی دباؤ میں لانا تھا جو مسلسل فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
پاکستان اور کویت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم ممالک اب اسرائیلی مظالم کو عالمی پلیٹ فارم پر بے نقاب کرنے کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔ عرب دنیا کے کئی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس حملے کی شدید مذمت کر چکی ہیں اور اسے نہ صرف قطر کی خودمختاری پر حملہ بلکہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے خلاف ایک کھلا وار قرار دے رہی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس عالمی ضمیر کا امتحان بھی ہے۔ اگر انسانی حقوق کونسل اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر مؤقف اختیار کرتی ہے تو یہ فلسطینی عوام کی حمایت کےلیے ایک بڑی اخلاقی جیت ہوگی۔ بصورت دیگر دنیا پر یہ تاثر مزید گہرا ہو جائے گا کہ بین الاقوامی ادارے طاقتور ریاستوں کے آگے بے بس ہیں۔
اس اجلاس کے فیصلے آئندہ خطے کی سیاسی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔