ٹرمپ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے؛ امریکی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد باغی گروہوں کی حکومت قائم ہوچکی ہے اور ملک میں قدرے امن ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا کہ کچھ شرائط کی یقین دہانی پر امریکا شام پر عائد پابندیوں کو نرم کر سکتا ہے۔
ذرائع کے حوالے سے وال اسٹریٹ جنرل نے دعویٰ کیا کہ شام اگر اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو محفوظ بنانے اور دشہت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کی ضمانت دے تو بدلے میں امریکا انسانی امداد کی ترسیل تیز کرنے کے لیے پابندیوں میں محدود نرمی پر غور کرے گا۔
قبل ازیں امریکی اخبار "پولیٹیکو" نے بھی انکشاف کیا تھا کہ امریکی وزارتِ خارجہ اور وزارتِ خزانہ، شام پر برسوں سے عائد اقتصادی پابندیاں نرم کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق شام کے شمال مشرقی علاقوں سے امریکی فوجیوں کا انخلا بھی شروع ہوگیا ہے اور 8 میں سے 3 فوجی اڈے بند کردیے گئے ہیں۔
ایک اور امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ شام کے نئے صدر اور بغاوت کے سربراہ احمد الشراع سے داعش کو لگام دینے اور کسی دوسرے ملک کے لیے مسئلہ نہ بننے کی یقین دہانی مانگی گئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی اخبار
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔