Islam Times:
2025-09-18@21:27:18 GMT

ایران کا جوہری پروگرام(2)

اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT

ایران کا جوہری پروگرام(2)

اسلام ٹائمز: اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایران، اتنی جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کے بعد، خود کو ایٹمی طاقت ثابت کرنے کیلئے کوئی ایٹمی دھماکہ کیوں نہیں کرتا۔ ایران ہمیشہ سے یہ مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اسکا جوہری پروگرام پُرامن اور سول مقاصد کیلئے ہے۔ تاہم، وہ "جوہری ابہام" کی پالیسی اپنا سکتا ہے، جسکے تحت وہ اپنی صلاحیت کا کھلے عام اعلان نہیں کریگا، لیکن اشاروں کنایوں میں یہ ظاہر کریگا کہ اسے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل ہے۔ ایران کی حکمتِ عملی ایک محتاط توازن پر مبنی ہے، جس میں وہ جوہری دہلیز تک پہنچ کر اپنی طاقت کا مظاہرہ تو کرتا ہے، مگر اسے عبور نہیں کرتا۔ تحریر: سید نوازش رضا

اگر ہم ایران کی اس جوہری ترقی کا جائزہ لیں تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کی تکنیکی مہارت اور صلاحیت ایران کے پاس موجود ہونے کے باوجود، اب تک کوئی فیصلہ کن سیاسی عزم سامنے نہیں آیا۔ اس کی بنیادی وجہ ایران کے رہبرِ اعلیٰ، حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ‌ای کا وہ فتوٰی ہے، جس میں انھوں نے صراحت کے ساتھ یہ اعلان فرمایا ہے کہ ’’ہم ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری، ذخیرہ اندوزی اور استعمال کو حرام قرار دیتے ہیں۔‘‘ *یہ مؤقف ایران کی جوہری پالیسی کی بنیاد بن چکا ہے* تاہم یہ حقیقت نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ اگر اسرائیل اور امریکا کی جانب سے جنگ مسلط کی گئی یا غیر ضروری دباؤ برقرار رکھا گیا تو ایسی صورت میں ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایران، اتنی جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کے بعد، خود کو ایٹمی طاقت ثابت کرنے کے لیے کوئی ایٹمی دھماکہ کیوں نہیں کرتا۔ ایران ہمیشہ سے یہ مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم، وہ "جوہری ابہام" کی پالیسی اپنا سکتا ہے، جس کے تحت وہ اپنی صلاحیت کا کھلے عام اعلان نہیں کرے گا، لیکن اشاروں کنایوں میں یہ ظاہر کرے گا کہ اسے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل ہے۔ ایران کی حکمتِ عملی ایک محتاط توازن پر مبنی ہے، جس میں وہ جوہری دہلیز تک پہنچ کر اپنی طاقت کا مظاہرہ تو کرتا ہے، مگر اسے عبور نہیں کرتا۔

مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی سے بچتے ہوئے سیاسی و اسٹریٹیجک فائدہ حاصل کیا جائے۔ یورینیم کی 60 فیصد سے زائد افزودگی، جدید سینٹری فیوجز کی تنصیب، ہائپرسونک میزائل تجربات، اور سائنس دانوں سیاسی و فوجی قیادت کے مبہم بیانات کہ "ہم ضرورت پڑنے پر تیار ہیں۔" ایران اس خاموش مگر واضح پیغام کے ذریعے نہ صرف اپنی دفاعی حکمتِ عملی (Deterrence Policy) کو مستحکم کر رہا ہے بلکہ مذاکرات کی میز پر بھی اپنی پوزیشن مضبوط کیے ہوئے ہے۔

ایران نے 9 اپریل 2025ء کو "نیشنل نیوکلیئر ٹیکنالوجی ڈے" کے موقع پر تہران میں واقع ایٹامک انرجی آرگنائزیشن آف ایران (AEOI) کے صدر دفتر میں ایک بڑی نمائش کا انعقاد کیا، جس میں اس نے اپنی جدید ترین جوہری کامیابیوں کو نمایاں کیا۔ جس میں
1۔ IR-9 جدید سینٹری فیوج کی نقاب کشائی کی گئی، جو پچھلے ماڈلز سے 50 گنا زیادہ موثر ہے اور بہت تیزی سے یورینیم کو افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 2۔ شیراز کے قریب ایک نئی زیر زمین نیوکلیئر تنصیب کا انکشاف کیا گیا، جسے "ماحولیاتی تحفظ اور سکیورٹی" کے جدید اصولوں کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے۔

3۔ ایران ساخت Made in Iran ریڈیو فارماسیوٹیکلز متعارف کرائے گئے، جو کینسر کے علاج اور تھراپی میں استعمال ہوں گے۔ جوہری توانائی کے ذریعے مقامی طور پر پولیو ویکسین تیار کی جا رہی ہے۔
4۔ بوشہر-2 جوہری بجلی گھر کے منصوبے پر پیش رفت دکھائی گئی، جسے روسی تعاون سے 2030ء تک مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ تھوریم (Thorium) ایک قدرتی طور پر پایا جانے والی تابکار دھات ہے، جو جوہری ایندھن (nuclear fuel) کے طور پر یورینیم کا متبادل بن سکتا ہے۔ پر مبنی توانائی کے منصوبوں پر تحقیق کی جھلک بھی پیش کی گئی۔
5۔ جوہری تابکاری کے ذریعے خشک سالی سے بچنے والی گندم کی اقسام متعارف کرائی گئیں، جو کم پانی میں اگ سکتی ہیں۔ نانو ٹیکنالوجی (Nanotechnology) کی مدد سے صنعتی اشیاء کی پائیداری بڑھانے پر کام کا اعلان کیا گیا۔
6۔ ایران نے جوہری توانائی سے چلنے والی بیٹریاں تیار کی ہیں، جو مستقبل کے سیٹلائٹ مشنز میں استعمال ہوں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جوہری ہتھیار نہیں کرتا ایران کی

پڑھیں:

نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لیے اہم قدم کے طور پر وزیراعظم یوتھ پروگرام نے موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ۔ یہ معاہدہ وزیراعظم آفس میں وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خاں کی زیر صدارت ایک اجلاس کے دوران طے پایا۔

اجلاس میں موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے سی ای او حارث محمود چوہدری اور دونوں اداروں کے افسران بھی موجود تھے۔ یہ شراکت داری پاکستان میں نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے، کاروبار کو فروغ دینے، مالی اور ڈیجیٹل خواندگی بڑھانے اور اقتصادی مواقع فراہم کرنے کے لئے کام کرے گی۔ اس شراکت داری کا مقصد نوجوانوں کی صلاحیتوں کو خاص طور پر خواتین کے لئے بڑھانا ہے تاکہ وہ کاروبار، فری لانسنگ، مالی شمولیت اور پائیدار کاروباری طریقوں میں کامیاب ہو سکیں۔

(جاری ہے)

یہ اقدام نوجوانوں کی قیادت میں کاروبار کو فروغ دینے کے لئے تربیت، رہنمائی اور بیج سرمایہ تک رسائی فراہم کرے گا۔ دونوں ادارے ذمہ دار، تخلیقی اور ماحول دوست کاروباری طریقوں کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے۔ اس کے علاوہ کاروباری افراد، سرمایہ کاروں اور رہنمائوں کے درمیان منظم نیٹ ورکنگ پاکستان کے بڑھتے ہوئے سٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرے گی۔

وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک نوجوانوں کو فری لانسنگ اور ڈیجیٹل کام کے مواقع میں کامیاب ہونے کے لئے ضروری مہارت فراہم کریں گے اس سلسلے میں خصوصی پروگرامز ڈیزائن کیے جائیں گے تاکہ نوجوان خاص طور پر خواتین کو ٹیکنالوجی، ڈیزائن، مواد کی تخلیق اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں مہارت حاصل ہو جس سے وہ عالمی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل کر سکیں اور معیشت میں پائیدار کیریئر بنا سکیں۔

شراکت داری کا ایک اہم پہلو مالی شمولیت ہوگا جس کے تحت موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے ڈیجیٹل بینکنگ ایکو سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں اور کاروباری خواتین کو ڈیجیٹل والٹس، مائیکرو قرضوں، انشورنس مصنوعات اور ادائیگی کے حل جیسی مالیاتی خدمات فراہم کی جائیں گی، اس کے ساتھ ساتھ دونوں ادارے مالی خواندگی کے پروگرامز تیار اور عمل میں لائیں گے تاکہ نوجوان خاص طور پر خواتین کو مالی صورتحال کو بہتر طور پر منظم کرنے، بچت کرنے کی عادات اپنانے اور کاروبار شروع کرنے کے لیے آگاہی حاصل ہو سکے۔

شراکت داری جنسی بنیادوں پر مالی رسائی کی رکاوٹوں کو کم کرنے اور جامع اقتصادی شمولیت کی پالیسیوں کے لئے کام کرے گی۔خواتین کے کاروبارپر خصوصی توجہ دی جائے گی،ان کی رہنمائی اور مالی معاونت کی جائے گی، خاص طور پر ان کاروباروں پر جو پائیدار ترقی اور ماحولیاتی لچک کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ پروگرامز ماحولیاتی دوستانہ کاروباری طریقوں، سبز ٹیکنالوجیز اور سرکولر معیشت کے اصولوں پر تربیت فراہم کریں گے تاکہ خواتین کے زیر قیادت کاروبار ماحولیاتی پائیداری میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

موبی لنک مائیکرو فنانس بینک وزیراعظم یوتھ پروگرام کے فور ایز فریم ورک (اختیار، تعلیم، روزگار اور کاروبار) کے تحت سرگرمیوں کی حمایت بھی کرے گا تاکہ پاکستان کے نوجوانوں کو آج کی ڈیجیٹل معیشت میں کامیاب ہونے کے لئے ضروری وسائل اور مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ اس شراکت داری کے ذریعے دونوں ادارے ایک ایسا جامع، تخلیقی اور پائیدار ماحولیاتی نظام تخلیق کرنے کا عزم رکھتے ہیں جو پاکستان میں طویل مدتی اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟
  • ارشد ندیم میڈل حاصل کرنے میں ناکام، ’کوشش کرکے ہار جانے پر ہم دکھی نہیں‘
  • آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • خلائی پروگرام کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے سپارکو ڈے پر یاد گاری ڈاک ٹکٹ جاری
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک کے درمیان معاہدہ
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا