Islam Times:
2025-06-09@13:37:38 GMT

ایران کا جوہری پروگرام(2)

اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT

ایران کا جوہری پروگرام(2)

اسلام ٹائمز: اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایران، اتنی جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کے بعد، خود کو ایٹمی طاقت ثابت کرنے کیلئے کوئی ایٹمی دھماکہ کیوں نہیں کرتا۔ ایران ہمیشہ سے یہ مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اسکا جوہری پروگرام پُرامن اور سول مقاصد کیلئے ہے۔ تاہم، وہ "جوہری ابہام" کی پالیسی اپنا سکتا ہے، جسکے تحت وہ اپنی صلاحیت کا کھلے عام اعلان نہیں کریگا، لیکن اشاروں کنایوں میں یہ ظاہر کریگا کہ اسے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل ہے۔ ایران کی حکمتِ عملی ایک محتاط توازن پر مبنی ہے، جس میں وہ جوہری دہلیز تک پہنچ کر اپنی طاقت کا مظاہرہ تو کرتا ہے، مگر اسے عبور نہیں کرتا۔ تحریر: سید نوازش رضا

اگر ہم ایران کی اس جوہری ترقی کا جائزہ لیں تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کی تکنیکی مہارت اور صلاحیت ایران کے پاس موجود ہونے کے باوجود، اب تک کوئی فیصلہ کن سیاسی عزم سامنے نہیں آیا۔ اس کی بنیادی وجہ ایران کے رہبرِ اعلیٰ، حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ‌ای کا وہ فتوٰی ہے، جس میں انھوں نے صراحت کے ساتھ یہ اعلان فرمایا ہے کہ ’’ہم ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری، ذخیرہ اندوزی اور استعمال کو حرام قرار دیتے ہیں۔‘‘ *یہ مؤقف ایران کی جوہری پالیسی کی بنیاد بن چکا ہے* تاہم یہ حقیقت نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ اگر اسرائیل اور امریکا کی جانب سے جنگ مسلط کی گئی یا غیر ضروری دباؤ برقرار رکھا گیا تو ایسی صورت میں ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایران، اتنی جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کے بعد، خود کو ایٹمی طاقت ثابت کرنے کے لیے کوئی ایٹمی دھماکہ کیوں نہیں کرتا۔ ایران ہمیشہ سے یہ مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم، وہ "جوہری ابہام" کی پالیسی اپنا سکتا ہے، جس کے تحت وہ اپنی صلاحیت کا کھلے عام اعلان نہیں کرے گا، لیکن اشاروں کنایوں میں یہ ظاہر کرے گا کہ اسے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل ہے۔ ایران کی حکمتِ عملی ایک محتاط توازن پر مبنی ہے، جس میں وہ جوہری دہلیز تک پہنچ کر اپنی طاقت کا مظاہرہ تو کرتا ہے، مگر اسے عبور نہیں کرتا۔

مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی سے بچتے ہوئے سیاسی و اسٹریٹیجک فائدہ حاصل کیا جائے۔ یورینیم کی 60 فیصد سے زائد افزودگی، جدید سینٹری فیوجز کی تنصیب، ہائپرسونک میزائل تجربات، اور سائنس دانوں سیاسی و فوجی قیادت کے مبہم بیانات کہ "ہم ضرورت پڑنے پر تیار ہیں۔" ایران اس خاموش مگر واضح پیغام کے ذریعے نہ صرف اپنی دفاعی حکمتِ عملی (Deterrence Policy) کو مستحکم کر رہا ہے بلکہ مذاکرات کی میز پر بھی اپنی پوزیشن مضبوط کیے ہوئے ہے۔

ایران نے 9 اپریل 2025ء کو "نیشنل نیوکلیئر ٹیکنالوجی ڈے" کے موقع پر تہران میں واقع ایٹامک انرجی آرگنائزیشن آف ایران (AEOI) کے صدر دفتر میں ایک بڑی نمائش کا انعقاد کیا، جس میں اس نے اپنی جدید ترین جوہری کامیابیوں کو نمایاں کیا۔ جس میں
1۔ IR-9 جدید سینٹری فیوج کی نقاب کشائی کی گئی، جو پچھلے ماڈلز سے 50 گنا زیادہ موثر ہے اور بہت تیزی سے یورینیم کو افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 2۔ شیراز کے قریب ایک نئی زیر زمین نیوکلیئر تنصیب کا انکشاف کیا گیا، جسے "ماحولیاتی تحفظ اور سکیورٹی" کے جدید اصولوں کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے۔

3۔ ایران ساخت Made in Iran ریڈیو فارماسیوٹیکلز متعارف کرائے گئے، جو کینسر کے علاج اور تھراپی میں استعمال ہوں گے۔ جوہری توانائی کے ذریعے مقامی طور پر پولیو ویکسین تیار کی جا رہی ہے۔
4۔ بوشہر-2 جوہری بجلی گھر کے منصوبے پر پیش رفت دکھائی گئی، جسے روسی تعاون سے 2030ء تک مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ تھوریم (Thorium) ایک قدرتی طور پر پایا جانے والی تابکار دھات ہے، جو جوہری ایندھن (nuclear fuel) کے طور پر یورینیم کا متبادل بن سکتا ہے۔ پر مبنی توانائی کے منصوبوں پر تحقیق کی جھلک بھی پیش کی گئی۔
5۔ جوہری تابکاری کے ذریعے خشک سالی سے بچنے والی گندم کی اقسام متعارف کرائی گئیں، جو کم پانی میں اگ سکتی ہیں۔ نانو ٹیکنالوجی (Nanotechnology) کی مدد سے صنعتی اشیاء کی پائیداری بڑھانے پر کام کا اعلان کیا گیا۔
6۔ ایران نے جوہری توانائی سے چلنے والی بیٹریاں تیار کی ہیں، جو مستقبل کے سیٹلائٹ مشنز میں استعمال ہوں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جوہری ہتھیار نہیں کرتا ایران کی

پڑھیں:

ایرانی انٹیلی جنس کی بڑی کامیابی، اسرائیل کی خفیہ جوہری معلومات تک رسائی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یروشلم: مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے، جہاں ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کی جوہری تنصیبات، انٹیلی جنس نظام اور بین الاقوامی تعلقات سے متعلق ہزاروں حساس اور خفیہ دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔

بین الاقوامی  میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر برائے انٹیلی جنس اسماعیل خطیب نے ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ دستاویزات نہ صرف اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں اور تنصیبات سے متعلق ہیں بلکہ ان میں امریکا، یورپی ممالک اور دیگر عالمی قوتوں کے ساتھ اسرائیل کے خفیہ سفارتی و اسٹریٹجک روابط کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

اسماعیل خطیب نے اس کامیابی کو ایران کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی “بڑی فتح” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قیمتی خزانہ ایران کی معلوماتی اور سیکیورٹی برتری کا ثبوت ہے۔ ان کے مطابق، “یہ ایک جامع اور انتہائی پیچیدہ انٹیلیجنس آپریشن تھا، جس کی کئی ماہ پر محیط منصوبہ بندی کی گئی، اور اسی پیچیدگی کے ساتھ ان دستاویزات کو ایران منتقل کرنا بھی ایک علیحدہ کامیابی تھی۔”

وزیر انٹیلیجنس کے مطابق ایران ان دستاویزات کو جلد منظر عام پر لانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ دنیا اسرائیل کی خفیہ سرگرمیوں اور اس کی جوہری طاقت کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہو سکے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں نے اس انکشاف کو خطے میں سفارتی اور سیکیورٹی ماحول کے لیے انتہائی حساس لمحہ قرار دیا ہے، جبکہ اسرائیلی حکام کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اگر ایرانی دعوے درست ثابت ہوتے ہیں تو یہ اسرائیل کے لیے انٹیلیجنس محاذ پر ایک بڑا دھچکا ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
  • اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کو مل گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
  • آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، وزیراطلاعات پنجاب کا مرتضیٰ وہاب کو جواب
  • ایرانی انٹیلی جنس کی بڑی کامیابی، اسرائیل کی خفیہ جوہری معلومات تک رسائی
  • اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق انتہائی حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں
  • ایران نے جوہری منصوبوں سمیت حساس اسرائیلی دستاویزات حاصل کرلیں: سرکاری میڈیا کا دعویٰ
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ بے سود کیوں؟
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
  • امریکہ کون ہوتا ہے؟