پاک فوج نے کردار، جرأت اور قابلیت کی بھرپور صفات کو برقرار رکھا ہے: آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاک فوج نے ہمیشہ کردار، جرأت اور قابلیت کی بھرپور صفات کو برقرار رکھا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان آرمی کی میزبانی میں آٹھویں انٹرنیشنل ٹیم سپرٹ (PATS) مقابلے 14 سے 18 اپریل 2025 تک خریال گیریژن میں منعقد کیے گئے، اختتامی تقریب میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔
بانی پی ٹی آئی کے بارے زرتاج گل کی اہم پیشگوئی
60 گھنٹوں پر مشتمل اس سخت اور بھرپور پٹرولنگ مشق کا مقصد شرکاء کے درمیان جنگی مہارتوں کا تبادلہ اور پیشہ ورانہ تجربات کو شیئر کرنا تھا تاکہ جدید حربی صلاحیتوں میں بہتری لائی جا سکے۔
مشق میں پاکستان آرمی کی 7 ٹیموں کے علاوہ پاکستان نیوی کی ایک اور 15 دوست ممالک کی افواج کی ٹیموں نے شرکت کی جن میں بحرین، بیلاروس، چین، سعودی عرب، مالدیپ، مراکش، نیپال، قطر، سری لنکا، ترکیہ، امریکہ اور ازبکستان شامل تھے، اس کے علاوہ بنگلہ دیش، مصر، جرمنی، کینیا، میانمار اور تھائی لینڈ کے نمائندوں نے بطور مبصر مشقوں کا مشاہدہ کیا۔
بیٹی کے سامنے ماں دریا میں ڈوب گئی، ویڈیو وائرل
یہ مشق پنجاب کے نیم پہاڑی علاقوں میں منعقد کی گئی۔
اس حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ PATS نے ایک سنجیدہ اور مقابلہ جاتی فوجی مشق کے طور پر عالمی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے۔
اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مشق میں شریک تمام ٹیموں کی پیشہ ورانہ مہارت، جسمانی و ذہنی برداشت اور بلند حوصلے کو سراہااورکہا کہ ایسی مشقیں باہمی سیکھنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہیں اور PATS ایک ایسا مؤثر فورم ہے جو فوجی صلاحیتوں اور حکمت عملی کو یکجا کرتا ہے اور عصر حاضر کی جنگی نوعیت کے مطابق ٹیم سپرٹ کو فروغ دیتا ہے۔
ہانیہ عامر ’سردار جی 3‘ میں کونسا کردار نبھا رہی ہیں؟ ناصر چنیوٹی نے بتا دیا
آرمی چیف نے مزید کہا کہ پاکستان آرمی کردار، حوصلے اور مہارت جیسے اعلیٰ فوجی اوصاف کی حامل ہے، جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے سپاہیوں نے بخوبی ثابت کیے ہیں۔
تقریب کے اختتام پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مشق میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی ٹیموں اور افراد کو انعامات سے نوازا، بین الاقوامی مبصرین اور مختلف ممالک کے دفاعی اتاشیوں نے بھی تقریب میں شرکت کی اور اس پیشہ ورانہ مشق کے اعلیٰ انتظامات اور معیار کو سراہا۔
یورپی یونین پاکستان کاشراکت دار ہی نہیں بلکہ دنیامیں استحکام کی آواز بھی ہے:مریم نواز
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
امریکا نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا، تاہم بھارت نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر عمل میں آئی تھی اور اس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت شامل نہیں تھی۔
یہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ‘کثیرالجہتی اور پرامن تصفیۂ تنازعات’ پر ہونے والے کھلے مباحثے کے دوران امریکی سفیر ڈوروتھی شیا کی جانب سے سامنے آیا، جو اس وقت پاکستان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ پاکستان اس ماہ سلامتی کونسل کا صدر ہے اور اس دوران اس نے 2 اہم اجلاسوں کی میزبانی کی ہے۔
مزید پڑھیں: گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع
ڈوروتھی شیا نے کہا کہ گذشتہ 3 ماہ میں امریکا کی قیادت میں اسرائیل اور ایران، کانگو اور روانڈا، اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں کمی لائی گئی۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا نے ان ممالک کو پرامن حل کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب پروَتھنی ہریش نے اس امریکی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے آپریشن سندور کے ذریعے صرف دہشتگرد کیمپوں کو نشانہ بنایا تھا، اور یہ ایک محدود، ناپا تولا اور غیر اشتعالی آپریشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی آپریشن کے مقاصد حاصل ہوئے، پاکستان کی درخواست پر براہ راست جنگ بندی کی گئی۔ ہم نے واشنگٹن کو واضح کر دیا تھا کہ ہمیں کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں۔
واضح رہے کہ 10 مئی کے بعد سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کئی مواقع پر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرانے میں کردار ادا کیا، اور دونوں ممالک کو تجارتی مراعات کی پیشکش بھی کی گئی اگر وہ تنازع کو ختم کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امریکا پاک بھارت کشیدگی پروَتھنی ہریش ڈوروتھی شیا