UrduPoint:
2025-11-05@04:34:37 GMT

پاکستان میں زچگی کے دوران اموات ایک سنگین مسئلہ

اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT

پاکستان میں زچگی کے دوران اموات ایک سنگین مسئلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) اقوامِ متحدہ کی رواں ماہ سات اپریل کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2023 میں دنیا بھر میں زچگی کے دوران دو لاکھ 60 ہزار خواتین کی اموات ہوئیں، جن میں سے نصف کا تعلق صرف چار ممالک (نائجیریا، بھارت، جمہوریہ کانگو، پاکستان) سے تھا۔ اُس سال پاکستان میں 11 ہزارخواتین زچگی کے دوران ہلاک ہوئیں، جو عالمی اموات کا 4.

1 فیصد بنتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سی اموات رجسٹرڈ ہی نہیں ہوتیں۔ نبیلہ کی کہانی

راولپنڈی کے مضافاتی گاؤں میں رہنے والی 35 سالہ نبیلہ، جو چار بچوں کی ماں تھیں، زچگی کے دوران پیچیدگیوں کی وجہ سے انتقال کر گئیں۔ ہیلتھ ورکر رفعت جبین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' نبیلہ کی مسکراہٹ آج بھی گاؤں کی گلیوں میں گونجتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہر عورت کا دکھ بانٹتی تھیں لیکن اب اس کے گھر میں خاموشی چھائی ہے۔‘‘ رفعت جبین کے مطابق نبیلہ کی کہانی ان ہزاروں پاکستانی خواتین کی نمائندگی کرتی ہے، جو صحت کی سہولیات، شعور اور وسائل کی کمی کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔ زچگی کے دوران اموات کی وجوہات

ماہرِ امراضِ نسواں ڈاکٹر عظمیٰ الماس کے مطابق خون کی کمی (اینیمیا) حاملہ خواتین میں عام ہے، خصوصاً ان میں، جن کی کم عمری میں شادی ہو جاتی ہے۔

شہری علاقوں میں خواتین حمل کے دوران باقاعدہ طبی معائنہ کراتی ہیں اور غذائیت کا خیال رکھتی ہیں لیکن دیہی علاقوں میں خون کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے، جو زچگی کی اموات کی شرح بڑھاتی ہے۔ دیگر وجوہات میں ہائی بلڈ پریشر، نفلی خون بہنا، انفیکشنز اور غیر محفوظ اسقاط حمل شامل ہیں۔ زچگی کے دوران اموات اور زمینی حقائق

ماہرِ امراضِ نسواں ڈاکٹر اُمِ حبیبہ نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ زمینی حقائق کی عکاسی کرتی ہے۔

سن 2015 میں زچگی کے دوران اموات کم کرنے میں پیش رفت ہوئی تھی لیکن حالات اب بھی جوں کے توں ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان کا صحت کا نظام مسائل کا شکار ہے کیونکہ کوئی جامع پالیسی موجود نہیں، جو زمینی حقائق سے ہم آہنگ ہو۔ بنیادی مراکز صحت (بی ایچ یوز) اور تحصیل ہیلتھ مراکز (ٹی ایچ یوز) قائم تو کیے گئے لیکن یہ خستہ حال عمارتوں، عملے کی کمی اور ناقص انتظامات کا شکار ہیں۔

کئی علاقوں میں صحت کے افسران صرف کاغذوں پر موجود ہیں۔ صحت کا مسئلہ صرف سیاسی نعرہ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے رکن ڈاکٹر امجد علی خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ صحت پاکستان میں محض ایک سیاسی نعرہ ہے، جو انتخابات کے بعد دم توڑ دیتا ہے۔ ان کے مطابق، ''سیاسی جماعتیں صحت کو منشور کا حصہ بناتی ہیں لیکن بجٹ میں اسے نظرانداز کر دیا جاتا ہے اور یہ رویہ سن 1947 سے جاری ہے۔

‘‘

انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں مہنگے علاج پر توجہ دی جاتی ہے لیکن صحت کی بنیادی دیکھ بھال نظر انداز ہوتی ہے۔ دیہی علاقوں میں خواتین کو زچگی سے متعلق بنیادی معلومات کی کمی ہے جبکہ غیر تربیت یافتہ دائیوں سے زچگی کرانے سے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آگاہی پروگرامز سے صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔

وسائل کی کمی یا ترجیحات کا فقدان؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں وسائل کی کمی کے ساتھ ساتھ ترجیحات کا فقدان بھی زچگی کے دوران اموات کی شرح بڑھانے کا سبب ہے۔

ڈاکٹر امجد علی خان نے کہا کہ اگر دفاع پر اربوں روپے خرچ ہو سکتے ہیں تو عوام کے لیے ہیلتھ انشورنس بھی فراہم کی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''صرف 250 روپے ماہانہ فی فرد سے ہر پاکستانی کو یونیورسل ہیلتھ کوریج دی جا سکتی ہے۔ عالمی معیار کے مطابق صحت کے لیے پانچ فیصد بجٹ مختص ہونا چاہیے لیکن پاکستان میں یہ صرف ایک فیصد کے قریب ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ زچگی جے دوران اموات کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سی اموات رجسٹرڈ نہیں ہوتیں۔

ماہرین کی رائے میں مندرجہ ذیل تجاویز پر عمل کرتے ہوئے صورت حال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

آگاہی مہمات: دیہی علاقوں میں زچگی سے متعلق آگاہی پروگرامز شروع کیے جائیں۔ صحت کے بجٹ میں اضافہ: صحت کے لیے کم از کم پانچ فیصد بجٹ مختص کیا جائے۔ ہیلتھ انشورنس: یونیورسل ہیلتھ کوریج کے ذریعے ہر شہری کو صحت کی سہولیات دی جائیں۔ دائیوں کی تربیت: غیر تربیت یافتہ دائیوں کی جگہ تربیت یافتہ عملہ متعارف کرایا جائے۔ مراکز صحت کی بحالی: بی ایچ یوز اور ٹی ایچ یوز کو فعال بنایا جائے اور تربیت یافتہ عملہ تعینات کیا جائے۔

ادارت: امتیاز احمد

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں تربیت یافتہ علاقوں میں کے مطابق اموات کی میں زچگی کا کہنا ایچ یوز سکتی ہے صحت کے کی کمی صحت کی

پڑھیں:

الخدمت 2400 باہمت یتیم بچوں کی کفالت کررہی ہے‘نویدعلی بیگ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(پ ر)چیف ایگز یکٹو الخدمت کراچی نوید علی بیگ نے کہا ہے کہ الخدمت 2400یتیم بچوں کی ان کے گھروں پر کفالت کر رہی ہے،مخیر حضرات کے تعاون سے یہ سلسلہ سارا سال جاری رہتا ہے۔باہمت یتیم بچوں کو تعلیم ودیگر ضروریات کی مدمیں ماہانہ رقم دی جاتی ہے تاکہ یہ بچے تعلیم ودیگر ضروریات پوری کرسکیں،تیم بچے اس ملک کا روشن مستقبل ہیں،انہیں مایوسی اور محرومی سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔الخدمت اسی مقصد کے تحت ان بچوں کا ہاتھ تھامے ہو ئے ہے۔یہ بات انہوں نے الخدمت آرفن کیئر پروگرام کے تحت الخدمت ناظم آبا د ہسپتال میں قائدین اورسینٹرل سے رجسٹرڈ باہمت بچوں کی ہیلتھ اسکریننگ کے موقع پر کہی۔انہوں نے اسکریننگ کیلئے آئے بچوں سے ملاقات کی اور ان کے سروں پر دست شفقت رکھا،بعد ازاں ایگزیکٹو ڈائریکٹرراشد قریشی نے بھی ناظم آباد میں کیمپ کا دورہ کیا اور اسکریننگ کے عمل کا معائنہ کیا۔ نوید علی بیگ نے کہا کہ الخدمت جہاں ان بچوں کی کفالت کر رہی ہے وہاں ان کی صحت کا بھی خیال رکھتی ہے،ان بچوں کو مطالعاتی دورے بھی کروائے جاتے ہیں تاکہ ان کو تفریح کے موقع بھی میسر آسکیں،انہوں نے کہا یتیموں کی کفالت بڑی نیکی ہے اور یہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے،انہوں نے کہا کہ اہل خیر الخدمت کے اس منصوبے میں اس کا ساتھ دیں۔راشد قریشی نے کہا کہ الخدمت ملک بھر میں یتیموں کی کفالت کر رہی ہے،سالانہ ہیلتھ اسکریننگ میں کراچی کے 2400باہمت بچوں کی ہیلتھ اسکریننگ کی جارہی ہے،اس کیلئے مختلف اسکریننگ سینٹرز میں ماہر امراض اطفال،دانتوں،ناک،کان،گلے اور آنکھوں کے ماہر ڈاکٹر اور طبی عملہ خدمات انجام دے رہا ہے،اسکریننگ کے عمل سے ہمیں بچوں کی صحت سے متعلق آگاہی حاصل ہوتی ہے اور حسب ضرورت ان کا علاج بھی کروایا جاتا ہے،ادھر لیاری میں بھی الخدمت آرفن کیئر پروگرام کے تحت رجسٹرڈ بچوں کی ہیلتھ اسکریننگ کی گئی،مجموعی طور پر 587بچوں کی ہیلتھ اسکریننگ کی گئی،ان بچوں کی ڈاکٹرز کی تجویز کردہ ادویات بھی فراہم کی گئیں اور انہیں مفید مشورے بھی دییگئے۔

 

 

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • الخدمت کراچی میں2400 باہمت بچوں کی کفالت کررہی ہے‘ نوید بیگ
  • الخدمت 2400 باہمت یتیم بچوں کی کفالت کررہی ہے‘نویدعلی بیگ
  • اٹلی میں برفانی تودہ گرنے سے 5 جرمن کوہ پیما ہلاک
  • فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان اور ترکیہ مل کر کام جاری رکھیں گے
  • اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، مسئلہ فلسطین سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال
  • زہریلا کھانسی سیرپ
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر