حوثیوں نے اسرائیل اور امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
صنعا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )حوثیوں نے اسرائیل اور دو امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کا اعلان کیا ہے راس عیسیٰ کی بندرگاہ پر امریکی فضائی حملے میں 74 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد حوثی گروپ نے امریکہ اور اسرائیل کے مزید اہداف پر حملے کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے.
(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساری نے صنعاءمیں ایک مظاہرے کے دوران ایک تقریر میں کہا کہ انہوں نے ایک بیلسٹک میزائل سے تل ابیب کے بن گوریون ہوائی اڈے کے آس پاس میں ایک فوجی ہدف کو نشانہ بنایا ہے انہوں نے کہا کہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز ٹرومین اور ونسن اور بحیرہ احمر میں ان سے منسلک لڑاکا طیاروں کو متعدد میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بناتے ہوئے دوہرا فوجی آپریشن کیا گیاہے.
انہوں نے بتایا کہ بحیرہ عرب میں پہنچنے کے بعد ونسن کیریئر کو پہلی مرتبہ نشانہ بنایا گیا ہے یحییٰ ساری نے حوثی ٹھکانوں پر مسلسل امریکی حملوں کے باوجود تصادم، ہدف سازی، مشغولیت اور تصادم کی کارروائیوں کو انجام دینے کے عزم کا اظہار کیا. ادھراسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے یمن سے فائر کیے گئے ایک میزائل کو ناکارہ بنا دیا ہے اس میزائل کی وجہ سے کئی علاقوں میں سائرن بجنا شروع ہوگئے تھے قبل ازیں امریکی فوج نے کہا تھا کہ اس کی افواج نے حوثیوں کو سپلائی اور فنڈنگ روکنے کے لیے راس عیسیٰ بندرگاہ کو تباہ کر دیا ہے نومبر 2023 سے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر درجنوں میزائل حملے کیے ہیں اور اسرائیل میں مقامات کو نشانہ بنایا ہے تاہم حوثیوں کے ان حملوں سے اسرائیل کو کوئی قابل ذکر بڑا نقصان نہیں ہوا ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
اپنی ایک تقریر میں ٹام باراک کا کہنا تھا کہ جنوبی لبنان میں حزب الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج امریکی ایلچی "ٹام باراک" نے دعویٰ کیا کہ صیہونی رژیم، لبنان کے ساتھ سرحدی معاہدہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ ٹام باراک نے ان خیالات کا اظہار منامہ اجلاس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ غیر معقول ہے کہ اسرائیل و لبنان آپس میں بات چیت نہ کریں۔ تاہم ٹام باراک نے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود، روزانہ کی بنیاد پر لبنان کے خلاف صیہونی جارحیت کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے، حزب الله کے خلاف سخت موقف اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حزب الله، غیر مسلح ہو جائے تو لبنان اور اسرائیل کے درمیان مسائل کا خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنوبی لبنان میں حزب الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ لہٰذا سوال یہ ہے کہ ایسا کیا کیا جائے کہ حزب الله ان میزائلوں کو اسرائیل کے خلاف استعمال نہ کرے۔
آخر میں ٹام باراک نے لبنانی حکومت کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے، اسے جلد از جلد حزب الله کو غیر مسلح کرنا ہوگا، کیونکہ اسرائیل، حزب الله کے ہتھیاروں کی موجودگی کی وجہ سے روزانہ لبنان پر حملے کر رہا ہے۔ دوسری جانب حزب الله کے سیکرٹری جنرل شیخ "نعیم قاسم" نے اپنے حالیہ خطاب میں زور دے کر کہا کہ لبنان كی جانب سے صیہونی رژیم كے ساتھ مذاكرات كا كوئی بھی نیا دور، اسرائیل كو كلین چِٹ دینے كے مترادف ہوگا۔ شیخ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پہلے طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کرے جس میں لبنانی سرزمین سے صیہونی جارحیت کا خاتمہ اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔ یاد رہے کہ ابھی تک اسرائیلی فوج، لبنان کے پانچ اہم علاقوں میں موجود ہے اور ان علاقوں سے نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس کے برعکس صہیونیوں کا دعویٰ ہے کہ حزب الله کے ہتھیاروں کی موجودگی ہی انہیں لبنان سے نکلنے نہیں دے رہی۔