اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے زرعی نظام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زراعت میں ترقی کر گئی ہے، جبکہ ہم قیمتی وقت ضائع کرتے رہے۔

اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس قدرتی وسائل اور محنتی کسان موجود ہیں، لیکن ہم ان وسائل سے خاطرخواہ فائدہ نہیں اٹھا سکے۔

اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوانوں کو زرعی میدان میں مواقع دینے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں زرعی ماہرین، حکومتی نمائندوں اور مختلف اداروں کے ذمے داران نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ ہماری گندم کی فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ دنیا سے کہیں کم ہے، حالانکہ ہماری زمین زرخیز ہے اور کسان محنتی ہیں۔ اگر ہم نے وقت پر فیصلے کیے ہوتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا نظام کمزور ہے، جبکہ ویلیو ایڈیشن کے لیے ضروری پلانٹس بھی موجود نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایس ایم ایز اور گھریلو صنعتوں میں بے شمار امکانات ہیں جنہیں بروئے کار لا کر زراعت کو معاشی ترقی کا ستون بنایا جا سکتا ہے۔

اجلاس میں زراعت کے شعبے کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑنے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئیں جن میں زرعی ڈیجیٹلائزیشن، مصنوعی ذہانت کے استعمال، دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولیات بہتر بنانے اور کسانوں کے لیے مرکزی ڈیٹابیس بنانے جیسے اقدامات شامل تھے۔

شرکا نے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز کے ذریعے زرعی اجناس اور ان پٹس کی ترسیل کو شفاف بنانے کی تجویز بھی دی۔ وزیراعظم نے فوری طور پر ورکنگ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دو ہفتوں کے اندر قابل عمل سفارشات پیش کی جائیں تاکہ عملی اقدامات جلد شروع کیے جا سکیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

بھارت کے یکطرفہ جارحانہ اقدامات، وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم

پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ جارحانہ اقدامات پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس اختتام کو پہنچ گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی ۔

اجلاس میں پہلگام ڈرامے کے بعد پیدا ہونے والی داخلی و خارجی صورتحال اور بھارت کے عجلت میں اٹھائے گئے ناقابل عمل آبی اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی یا منسوخی کے خلاف مختلف آپشنز پر غور اور شملہ معاہدے سمیت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کا بھی ازسرِنو جائزہ لیاگیا جبکہ بھارتی کمرشل پروازوں کے لیے فضائی حدود کی بندش بھی زیر غور آئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزارت خارجہ کی جانب سے بھارتی یکطرفہ اقدامات کے خلاف تجاویز پیش کی گئیں، بھارتی یکطرفہ اقدامات پر مؤثر اور قانونی ردعمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ منسوخ یا معطل کرنے کے حوالے سے مختلف آپشن پر غور کیا گیا جن میں اقوام متحدہ میں قرارداد پیش کرنا، عالمی عدالت انصاف سے رجوع یا ورلڈ بینک سے ثالثی کرانا شامل ہے۔

اجلاس میں بھارتی کمرشل پروازوں کےلیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے پر بھی غور کیا گیا، اس فیصلے سے بھارتی فضائی آپریشن مشکلات کا شکار ہوگا، پاکستان کی جانب سے 2019 میں بھی یہ قدم اٹھایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں منگل کو 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق منگل کو مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔

بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے گزشتہ روز بھارتی یکطرفہ اقدامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے، بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے اور سہولت کاروں کو تلاش کرے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی صورتحال بنتی ہے تو پاکستان بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے، جب فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی تھی تو سب کو پتا ہے کہ ابھی نندن کے ساتھ کیا ہوا تھا، اس بار بھی 100 فیصد جواب دینےکی پوزیشن میں ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑاشکار ہے اور کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا مقابلہ کررہا ہے، پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا نامناسب ہے، دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائےگا۔

خواجہ آصف کے مطابق بھارت نے جو معاملات اٹھائے ہیں ان پر اجلاس میں تبادلہ خیال کریں گے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • مودی کا پہلگام حملہ آوروں اور منصوبہ سازوں کا دنیا کے آخری کونے تک پیچھا کرنے کا عزم
  • بھارت کے یکطرفہ جارحانہ اقدامات، وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم
  • یمن کیجانب سے ہمارے قیمتی اثاثوں پر حملے جاری ہیں، واشنگٹن کی دہائی
  • بھارتی اقدامات، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب
  • چین دنیا کی سبز ترقی میں ایک مضبوط رکن اور اہم شراکت دار ہے، چینی صدر
  • بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دنیا مناسب نہیں ہے
  • نیشنل ایکشن پلان کا اجلاس فوری طور پر بلایا جائے ، تحریک انصاف شامل ہو: فیصل واوڈا
  •   وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا
  • صوبہ پنجاب میں گندم کی خریداری کےلیے جامع پلان تیار
  • کراچی میں تھانے بھی غیر محفوظ، شہری کی قیمتی 125 موٹر سائیکل چوری