(گزشتہ سے پیوستہ)
تب خداوند نے کہا ’’تو اس کدوکے پودے پرافسوس کرتاہے،جس کیلئے تونے محنت نہیں کی،اورنہ اسے بڑھایا۔جوایک رات میں اگا، اور ایک رات میں ہلاک ہوگیا اورکیامیں نینوہ،اس بڑے شہر پرافسوس نہ کروں، جس میں ایک لاکھ بیس ہزارسے زیادہ انسان ہیں،جواپنے دائیں اوربائیں ہاتھ میں تمیز نہیں کرسکتے، اور بہت سے مویشی بھی؟ ( یوناہ: 10-11)
اس نے کہا ’’میں نے اپنی مصیبت کی وجہ سے رب سے فریادکی،اورپھریوناہ نے مچھلی کے پیٹ سے خداوند اپنے خداسے دعا کی۔اس نے میری سنی۔ جہنم کے پیٹ سے میں نے پکارا،اور آپ نے میری آوازسنی‘‘۔ (یوناہ:1:2-2)
جب میری روح میرے اندربیہوش ہوگئی تومیں نے رب کویادکیا:اورمیری دعا تیرے پاس، تیرے مقدس ہیکل میں آئی۔ (یوناہ:2:7)
اورخداوندنے مچھلی سے بات کی اوراس نے یوناہ کوخشک زمین پرالٹ دیا۔(یوناہ:10-2)
یہودیت میں حضرت یونس کا تصور بڑا واضح ملتاہے۔یہودی حضرت یونس کاقصہ یوم کپور (یومِ کفارہ)کے موقع پرپڑھتے ہیں،جوتوبہ اور خدا کی رحمت کادن ہے۔یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ خداکی رحمت صرف بنی اسرائیل تک محدود نہیں بلکہ تمام اقوام کیلئے ہے۔معروف فرانسیسی فلسفی برنار-آنری لیوی کے مطابق اگریہ پیغام دوسروں،حتی کہ دشمنوں تک پہنچانا ہے، تو یہودیت کوجینااور سراہناچاہیے۔یہ نظریہ حضرت یونس کے قصے میں جھلکتاہے،جہاں نینوہ کی غیر یہودی قوم کی توبہ کوقبول کیاگیا۔
عبرانی صحیفوں میں یہودی مذہب میں حضرت یونس کو(یوناہ بن امتی)کے نام سے جانا جاتا ہے۔کتاب یوناہ عبرانی بائبل(تانخ)کے نبیوں کے حصے میں شامل ہے۔یہ کتاب عبرانی زبان میں دستیاب ہے اوراس کامتن مختلف نسخوں میں محفوظ ہے،جیسے کہ ماسوراتی متن اورمردہ سمندر کے طومارمیں اس کاتذکرہ موجودہے۔
اب میں اپنے مؤقف کی تائیدمیں عبرانی متن کے اہم اقتباسات جوبائبل اورعبرانی صحیفوں میں حضرت یونس علیہ السلام کے واقعے کی تفصیلات فراہم کرتے ہیں،جوتوبہ،رحمت، اور خدا کی مہربانی کے اہم اسباق پرمشتمل ہیں۔
اب خداوندکاکلام عمی کے بیٹے یوناہ پرنازل ہواکہ اٹھ،اس عظیم شہرنینواکوجااوراس کے خلاف فریادکرکیونکہ ان کی شرارت میرے سامنے آگئی ہے۔(یونس:11-2)
اوراس نے کہا،میں نے اپنی پریشانی کی خداوند سے فریادکی،اورپاتال کے پیٹ سے مجھے جواب دیامیں نے زورسے پکارا،تونے میری آواز سنی۔(یونس بی2)
اوریوناہ شہر میں داخل ہونے لگا،ایک دن کا سفر،اوراس نے پکارکرکہا،ابھی تک چالیس دن اورنینوہ تباہ ہوجائے گا اورنینوہ کے لوگوں نے خداپریقین کیا،اورروزہ کااعلان کیا، اور ٹاٹ اوڑھ لیا،ان میں سے بڑے سے لے کرچھوٹے تک۔ (مقدس نصوص:34-5)
اور خداوندنے کہا،تم نے لوکی کو بچایا جس کیلئے تم نے محنت نہیں کی اورنہ ہی اس کی نشوونماجوراتوں رات وجودمیں آئی اورراتوں رات فناہوگئی۔اورکیامیں نینواکو،اس عظیم شہرکونہیں چھوڑوں گا،جس میں بارہ ہزارسے زیادہ آدمی ہیں جواپنے دائیں بائیں کونہیں جانتے اوربہت سے مویشی؟’’مقدس نصوص‘‘(یونس:410-11)
بے شک حضرت یونس کاواقعہ ایک ایسی آفاقی داستانِ نجات ہے جوتینوں ابراہیمی مذاہب اسلام،عیسائیت اوریہودیت کیلئے ایک مشترکہ روحانی میراث ہے۔اگراس قصے کومحض ایک تاریخی واقعہ یامعجزہ نہ سمجھاجائے،بلکہ اس کے باطن میں جھانکاجائے،تو یہ روح کوبیدارکردینے والا، انسان کوجھکنے،توبہ کرنے،اورمحبت بانٹنے والا ایک عظیم سبق بن جاتاہے۔
آئیے!ہم دیکھتے ہیں کہ تینوں مذاہب کے ماننے والوں کیلئے اس واقعے میں کون سے ایسے روحانی واخلاقی اسباق پوشیدہ ہیں جوبین المذاہب ہم آہنگی، انسان دوستی،اورامنِ عالم کی بنیادبن سکتے ہیں۔
٭سب سے پہلا سبق توبہ اوررجوع کا ملتاہے کہ انسانی خطاؤں کے باوجود،خداکی رحمت ہمیشہ موجودہے۔٭دوسراسبق عاجزی اوراطاعت کاہے کہ نبی کی حیثیت سے بھی حضرت یونس نے خطاکی،لیکن عاجزی سے توبہ کی۔
٭تیسراسبق بین المذاہب احترام کا ملتا ہے کہ نینوہ کی غیریہودی قوم کی توبہ کوقبول کرنا اس بات کی علامت ہے کہ خداکی رحمت سب کہ خدا کی رحمت سب کیلئے ہے۔
٭اورچوتھاسبق حضرت یونس کاقصہ ہمیں انسانی کمزوری کااعتراف سکھاتاہے کہ انسان خطاکاپتلا ہے، لیکن توبہ کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔
آئیے اب ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت یونس کی دعا: لا اِلہ اِلا انت سبحانک،ِانِی کنت مِن الظالِمِین میں توبہ اوررجوع الی اللہ کاآفاقی پیغام کیا ہے؟
٭یہ دعافقط ایک نبی کی التجانہیں بلکہ ہر بندے کے لبوں کی صدابن سکتی ہے۔یہودیت اورعیسائیت میں بھی نینوہ کی قوم کی اجتماعی توبہ کوخداکے رحم کادرکھولنے والی کنجی کے طورپر پیش کیاگیاہے۔اس دعا میں یہ سبق پنہاں ہے کہ جب انسان اپنی خطاؤں کوتسلیم کرکے انکساری سے توبہ کرتاہے توخداکی رحمت اس پرسایہ فگن ہوجاتی ہے۔یہ پیغام تمام مذاہب کوسکھاتاہے کہ خداکی راہ میں عاجزی اور انکساری،انسان کوایک دوسرے سے جوڑسکتی ہے۔
٭اس دعاکاایک اورسبق یہ ہے کہ خداکاحضرت یونس کومعاف کرنا،نینوہ کی بدعمل قوم کوان کی توبہ پربخش دینا،اس بات کی علامت ہے کہ خدا بندوں کیلئے جلدبازیاقہارنہیں بلکہ وہ محبت کرنے والا،حلم والا، رحمت،بخشش اوردیرینہ محبت اورمعاف کرنے والاہے۔
٭ہمارے سیکھنے کیلئے یہ سبق ہے کہ جب خدامعاف کرنے والاہے،توکیاہم،اس کے بندے،ایک دوسرے کیلئے عفوودرگزرکارویہ اختیار نہیں کرسکتے؟اگراقوام، مذاہب،اورافراد ایک دوسرے کومعاف کرناسیکھ لیں،تودنیابغض وعنادسے آزادہوسکتی ہے۔
٭حضرت یونس کامچھلی کے پیٹ میں چلے جاناان کے غصہ اورجلدبازی کانتیجہ تھا،اوریہ ایک باطنی سفربھی تھاخودکے اندر جھانکنے،خامیوں کوپہچاننے،اور اصلاح کی راہ اپنانے کا۔ ہمارے لئے یہ سبق ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والے اگرااپنے اندرموجود تعصب،تکبراور’’ہم ہی حق پرہیں‘‘کی سوچ پرقابو پالیں،تکبرسے توبہ،نفرت سے پرہیزاورگریز کا رویہ اپنالیں توایک نئی روحانی بیداری جنم لے سکتی ہے۔محبت،عاجزی،اورسچ کی تلاش ہمیں ایک دوسرے سے قریب لے آتی ہے۔
٭چوتھاسبق یہ ہے کہ حضرت یونس کوایک ایسی قوم کی طرف بھیجاگیاتھاجوان کے دین کی نہ تھی،پھربھی وہ نجات پاگئی۔یہ ظاہرکرتا ہے کہ خداکی رحمت صرف ایک خاص گروہ یا امت تک محدود نہیں،بلکہ وہ تمام انسانوں کیلئے ہے۔گویایہ پیغام تمام مذاہب کے ماننے والوں کوسکھاتاہے کہ سچائی اورنجات کسی ایک قوم یافرقے کی جاگیرنہیں۔ہمیں ایک دوسرے سے بات کرنی ہے،دلوں کوکھولناہے، اورمختلف عقائدکے درمیان قدرِمشترک کوپہچانناہے۔
٭پانچواں سبق یہ ہے کہ مچھلی کے اندھیرے پیٹ میں حضرت یونس کی تنہائی محض ظاہری نہیں،بلکہ باطنی اندھیرابھی تھا۔ان کی پکار، ان کی روح کارونا،ہمیں یہ سکھاتاہے کہ ہر انسان، جب دنیاکے ہنگاموں سے الگ ہوکر خدا سے رازونیازکرتاہے،تووہ اندھیرے سے روشنی کی طرف نکلتاہے۔روحانیت کے اس عالمگیر پیغام میں ہمارے لئے یہ واضح سبق ہے کہ آج کی دنیاجوجنگ،نفرت،قوم پرستی اورمذہبی جنونیت کے اندھیرے میں ہے اسے اسی قسم کی روحانی پکارکی ضرورت ہے۔اگرمسلمان،یہودی،اورمسیحی ایک ساتھ یہ دعا مانگیں کہ:اے رب ہم سب اپنے گناہوں کی معافی اورتیری طرف رجوع کرتے ہیں توشایدانسانیت ایک نئے دن میں داخل ہو۔
حضرت یونس کا،روح تک سرشارکرنے والا واقعہ ہمیں سکھاتاہے کہ انسان خطا کرسکتا ہے،مگروہ توبہ،عاجزی،اور خداکی طرف رجوع کے ذریعے ہدائت اورفلاح پاسکتاہے۔یہ واقعہ نہ صرف ایک معجزہ ہے،بلکہ ایک باطنی سفربھی ہے نفس کی شکست،دل کی نرم مٹی،اورروح کی شفا کا سفرہے جوہماری نجات کیلئے کافی ہے۔ یاد رکھیں!اگرہم تینوں مذاہب کے ماننے والے اس بات کواپنالیں کہ خداکاسب سے عظیم پیغام محبت ہے،توزمین پرجنت کاسایہ اترسکتاہے۔
حضرت یونس علیہ السلام کی دعاکاروحانی مفہوم یہ ہے کہ یہ وہ مقام ہے جہاں توبہ، دعا اور عاجزی کی طاقت نمایاں ہوتی ہے۔حضرت یونس کی دعا ایک ایسی صداہے جوآج بھی دل کے اندھیروں میں امیدکی کرن بن سکتی ہے۔اللہ نے ان کی توبہ قبول کی اورانہیں نجات عطا کی یہ ہرمومن کیلئے پیغام ہے کہ وہ مایوس نہ ہو۔حضرت یونس کاواقعہ ایک ایساآئینہ ہے جس میں ہم اپنی کمزوریوں،توبہ کی طاقت، اورخدا کی بے پایاں رحمت کودیکھ سکتے ہیں۔یہ قصہ تینوں مذاہب کے درمیان مشترکہ اقداراورروحانی ہم آہنگی کاپل بن سکتا ہے،جو محبت‘ احترام، اورباہمی افہام وتفہیم کی بنیادفراہم کرتا ہے۔ (جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مذاہب کے ماننے میں حضرت یونس حضرت یونس کا خداکی رحمت کرنے والا عاجزی اور نہیں بلکہ ایک دوسرے ہے کہ خدا نینوہ کی کی توبہ اور خدا کی رحمت کے پیٹ بات کی قوم کی خدا کی نے کہا اس بات
پڑھیں:
پرائم منسٹر یوتھ لیپ ٹاپ اسکیم؛ سٹوڈنٹس کیلئے اہم خبر
لاہور(نیوز ڈیسک) پرائم منسٹر یوتھ لیپ ٹاپ اسکیم کے حوالے سے سٹوڈنٹس کے لیے اہم خبر آگئی ۔ وفاقی حکومت کی جانب سے 2025 کے لیے پرائم منسٹر یوتھ لیپ ٹاپ اسکیم کو دوبارہ شروع کردیا گیا ہے۔
لیپ ٹاپ اسکیم کا مقصد پورے پاکستان میں اعلیٰ کارکردگی کے حامل طلباء کو 100,000 لیپ ٹاپ تقسیم کرنا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ملک کے نوجوانوں میں ڈیجیٹل رسائی اور مہارت کی ترقی کو تقویت دینا ہے۔
پرائم منسٹر یوتھ لیپ ٹاپ اسکیم کے لئے درخواستیں 20 مئی 2025 تک جمع کرائی جائیں۔
سٹوڈنٹس کی اہلیت کا معیار
پاکستان کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں اس وقت داخلہ لینے والے سٹوڈنٹس درخواست دے سکتے ہیں، انتخاب میرٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے اور ڈیجیٹل وسائل تک منصفانہ رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اعلیٰ حاصل کرنے والے اور مالی طور پر مستحق سٹوڈنٹس کو ترجیح دی جاتی ہے۔
درخواست دینے کا طریقہ
سٹوڈنٹس سرکاری ڈیجیٹل یوتھ ہب پلیٹ فارم کے ذریعے درخواست دے سکتے ہیں
ویب سائٹ: www.pmyp.gov.pk
موبائل ایپ: Android اور iOS کے لیے دستیاب ہے۔
اینڈرائیڈ صارف: tinyurl.com/3y9czkpj
آئی فون صارف: tinyurl.com/4hkykyx6
مزیدپڑھیں:شدید زلزلہ نے خوف و ہراس پھیلا دیا