سٹی42:  صدر مملکت  نے عید الاضحیٰ پر قوم کے نام تہنئیتی پیغام میں کہا کہ حضرت ابراہیمؑ کے ایثار و قربانی کی روح سے سبق سیکھنے اور اپنی زندگیوں میں اتارنے کی ضرورت ہے ، بطور قوم ایک دوسرے کا سہارا بن کر ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہو کر پاکستان کو ایک عظیم اور خوشحال ملک بنانا ہے ۔ 

 صدر  آصف علی زرداری نے کہا میں عیدالاضحیٰ کے مبارک موقع پر پوری پاکستانی قوم اور عالم ِاسلام کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ دن ہمارے ایمان، قربانی، ایثار اور بھائی چارے کے جذبے کو ازسرِنوزندہ کرنے کا دن ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس دن کو ہمارے ملک اور پوری امتِ مسلمہ کے لیے خیر، برکت، اتحاد اور خوشحالی کا ذریعہ بنائے۔ 

قوم شہیدوں اور قربانیاں دینے والوں کو آج یاد رکھے

 صدر آصف علی زردار ی  نے کہا،  عیدالاضحیٰ حضرت ابراہیم ؑاور حضرت اسماعیل ؑ کی بے مثال اطاعت، قربانی اور تسلیم و رضا کی یاد تازہ کرتی ہے۔ ان عظیم ہستیوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے آگے سرِ تسلیم خم کرکے اطاعت، وفاداری، ایثار اور قربانی کی ایک روشن مثال قائم کی۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے  اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ہی ہماری انفرادی اور اجتماعی کامیابی مضمر ہے۔

  یکجہتی، قربانی اور ایثار کے جذبے کو اپنانا ہو گا، شہباز شریف کا عید پر قوم کے نام پیغام

 صدر مملکت نے قوم  سے کہا کہ ہمیں حضرت ابراہیمؑ کے ایثار و قربانی  کی روح سے سبق سیکھنے اور اسے اپنی زندگیوں میں اُتارنے کی ضرورت ہے۔  آج ہمیں معاشرے کے کمزور اور محروم طبقات کا سہارا بننے کی ضرورت ہے۔ عید کے موقع پر قربانی کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ عہد بھی کرنا چاہیے کہ ہم اپنے اطراف میں موجود ہر محتاج، بیمار،غریب اور مسکین فرد کا ہمیشہ خیال رکھیں گے۔ ہمیں اپنے رویّوں میں قربانی،محبت، بھائی چارے اور اتحاد کو فروغ دینا ہوگا۔  ہمیں بطور قوم ایک دوسرے کا سہارا بن کر، ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہو کر پاکستان کو ایک عظیم اور خوشحال ملک بنانا ہے۔

ٹک ٹاکر ثنا کا قاتل نفسیاتی مریض تھا؟

  

 ان کا مزید کہنا تھا کہ اس موقع پر پوری پاکستانی قوم کو اس عزم کا اعادہ کرنا ہے کہ ہم بحیثیت ِقوم دلوں کو نفرت اور تعصب  سے پاک کریں گےاور خلوصِ نیت سے ملک و ملت کی ترقی اور امتِ مسلمہ کی سربلندی کیلئے اپنا کردار ادا  کریں گے ۔ اللہ تعالیٰ ہماری قربانیوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے، پاکستان کو امن، ترقی اور خوشحالی عطا فرمائے، اور ہمیں ایک متحد اور مضبوط قوم بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

شہری کو اغوا کرنے والے پانچ پولیس اہلکار پکڑےگئے

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: حضرت ابراہیم اللہ تعالی ایک دوسرے

پڑھیں:

مہمان خصوصی کاحشرنشر

یہ الگ بات ہے کہ ہم دانا دانشوروں ، برگزیدہ قسم کے تجزیہ کاروں اورکالم نگاروں، مقالہ نگاروں کے نزدیک کسی شمارقطار میں نہیں ہیں بلکہ صحافیوں میں بھی ایویںایویں ہیں اور شاعروں، ادیبوں یاایوارڈزدینے والوں کے خیال میں بھی پرائے ہیں لیکن ابھی کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو سب سے نیچے ہی سہی ہمارا نام بھی لے لیتے ہیں ۔

اہل ورع کے جملہ میں ہرچند ہوں ذلیل

 پرغاصبوں کے گروہ میں ہیں برگزیدہ قبول

 چنانچہ ایک گاؤں کی ایک ادبی تنظیم کا ایک وفد ہمارے پاس آیا کہ ہماری تنظیم نے معروف شاعروں، ادیبوں کے ساتھ شامیں منانے کاسلسلہ شروع کیا ہے، اب تک ہم تیس چالیس سے اوپر شخصیات کو یہ اعزاز بخش چکے ہیں اوراب قرعہ فال آپ کے نام نکلا ہے۔ ہم خوش ہوئے، ہم مسکرادیے، ہم ہنس دیے اورفخر سے پھول کر حامی بھرلی۔

مقررہ دن اوروقت کو ہم نے پانچ سوروپے حق حلال کے، مال حرام کی طرح خرچ کرکے ٹیکسی لی اورمقام واردات پر پہنچ گئے ،کمرہ واردات میں تیس چالیس لوگ فرش پر بیھٹے تھے، ہمارے گلے میں ہار ڈالا گیا جو رنگین ریشوں پر مشتمل تھا جو عام طور پر سائیکل کے پہیوں میں یاختنے کے بچوں کے گلے میں ڈالا جاتا ہے اورڈیڑھ دوروپے کی گراں قیمت میں مل جاتا ہے ۔ ہمیں کونے مں ایک صوفے پر بٹھا دیا گیا اوربیٹھے ہوئے لوگ قطار میں آکر ہمیں مصافحے کاشرف عطا کرنے لگے۔

یہ سلسلہ ختم ہوا تو تنظیم کے سیکریٹری نے کھڑے ہوکر اپنی تنظیم کی ’’عظیم الشان‘‘ سرگرمیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ آج ہم اس سلسلے کی اٹھائیسویں شام ان جناب کے ساتھ منارہے ہیں ، نام تو آپ نے ان کا سنا ہوگا ، اب میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنے بارے میں تفصیل سے بتائیں ۔جھٹکا تو زورکا لگا کہ عام طورپر تو ایسی تقاریب میں یوں ہوتا ہے کہ کچھ لوگ ’’مہمان ‘‘ کے بارے میں مقالے وغیرہ پڑھتے ہیں، نظم ونثرمیں اس کی صفات اورکارناموں کی تفصیل بتاتے ہیں، اس کے بعد آخر میں مہمان کو بولنے کی دعوت دیتے ہیں لیکن یہاں گیند ابتداء ہی سے براہ راست میرے کورٹ میں ڈال دی گئی بلکہ دے ماری گئی ، اس لیے میں نے بھی اٹھ کر ان کے نہلے پر دہلا مارتے ہوئے کہا کہ نام تو میرا جناب سیکریٹری موصوف نے آپ کو بتادیا ہے ، والد کانام فلاں اوردادا کا نام فلاں ہے ، میرے جد امجد فلاں ہیں۔میرے دو چچا، تین ماموں اورچاربھائی ہیں ، اولادوں کی تعداد آٹھ ہے ، چار لڑکیاں اورچارلڑکے ۔لڑکیاں ساری کی ساری بیاہی جاچکی ہیں ، بیٹوں میں تین کی شادیاں ہوچکی ہیں ، ایک باقی ہے ،انشاء اللہ اگلے ستمبر میں اس کی بھی ہوجائے گی۔

بڑا بیٹا تین بچوں کا باپ ہے اوردبئی میں ہے ، دوسرا یہاں کے ایک محکمے میں جونئر کلرک ہے، تیسرا بے روزگار ہے لیکن دیہاڑی کرنے جاتا ہے اورچوتھا ابھی پڑھ رہا ہے ، بیوی بقیدحیات ہے اورمیں اس کی بقید ہوں ، بیچاری کو گھٹنوں کی بیماری لاحق ہے لیکن زبان ہرلحاظ سے صحت مند ہے ۔ میرا قد پانچ فٹ پانچ انچ ، وزن اسی کلوگرام ہے اورشناختی نشانیاں کٹی ہوئی ناک ہے، تعلیم صبح آٹھ بجے سے دوپہر گیارہ بچے تک ہے ، صبح آٹھ بجے والد نے اسکول میں داخل کرایا اورگیارہ بجے میں بھاگ کر گھر آگیا، باقی تعلیم محلے کے سینئر نکموں نکھٹؤں سے حاصل کی ہے ، شاعری کے انیس مجموعے چھپ چکے ہیں اوربیسواں طباعت کے مرحلے میں ہے ، پھر ایک لمبا وقفہ دینے کے بعد اچانک شکریہ کہہ کر بیٹھ گیا۔ میراخیال تھا کہ اپنے بارے میں اتنی قیمتی معلومات دینے پر کوئی اعتراض کرے گا ، تبصرہ کرے گا یا سوالات اٹھائے گا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اورسیکریٹری نے اٹھ کر مشاعرے کااعلان کردیا اوراپنی بیالیس بندوں والی نظم سنائی ۔

اب تک میرا خیال تھا کہ بیٹھے ہوئے لوگ غیر مسلح ہیں لیکن اب پتہ چلا کہ سب کے سب نظموں کی تلواروں ، غزلوں کے خنجروں ، چاربیتوں کے نیزوں سے مسلح ہیں ، اس کے بعد دو گھنٹے وہ گھمسان کارن پڑا کہ مجھے اندر باہر، آگے پیچھے اورنیچے سے لہولہان کر دیاگیا ۔

کرے فریاد امیر اے دست رس کس کی

کہ ہردم کھینچ کر خنجر سفاک آتے ہیں

 آخر کار سیکریٹری نے مشاعرہ ختم ہونے اورچائے کااعلان کیا ، کونے میں پڑی ہوئی تھرماسیں متحرک ہوئیں ، چائے کے ذائقے رنگ اوربدبو سے پتہ چلا کہ سب کی بیویاں بڑی ’’سلیقہ شعار‘‘ تھیں، یہ سوچ کر کہ بعد میں وقت ملے نہ ملے ، چولہا جلے نہ جلے ، اس لیے صبح ہی چائے تیار کرکے تھرماسوں میں ذخیرہ کی گئی تھی اورمٹھائی بھی احتیاطاً دو ماہ پہلے ہی خریدی گئی تھی ۔

وہ رنگین پلاسٹک کے ریشوں کاہار ہم نے سامنے دیوار پر ٹانک دیا ہے تاکہ ہمیں بتاتا رہے کہ خبردار اگر پھر ایسی غلطی کی تو میں گلے پڑ جاؤں گا۔

ویسے احتیاطاً میں نے ایک ماہرسے ایک ایسا گتا بھی خرید کر رکھ لیا ہے جو شاعر شناسی میں بڑا تیز ہے اورانھیں بھگانے میں ’’غپ طولیٰ‘‘ رکھتا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • رکن اسمبلی کی گاڑی حادثے کا شکار، گل ابراہیم ساتھیوں سمیت زخمی
  • خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا،معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال
  • مہمان خصوصی کاحشرنشر
  • کاروباری ہفتے کے دوسرے دن بھی تیزی کا رجحان
  • ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مسلسل دوسرے روز تیزی کا رحجان ، 100 انڈیکس نے 1 لاکھ 56 ہزارپوائنٹس کی نفسیاتی حدکو عبورکرلیا
  •  یہ دن قربانی اور جدوجہد کی  یاد دلاتا ہے‘ناصر شاہ
  • میجر عدنان اسلم شہید قوم کے ہیرو ہیں، قربانی کبھی رائیگاں نہیں جائے گی، عاطف اکرام شیخ