ثنا میر آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل ہونے والی پاکستان کی پہلی خاتون کرکٹر بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستانی ویمنز ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر کو ہال آف فیم میں شامل کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش نے ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 2025 کے لیے کوالیفائی کرلیا
ہال آف فیم میں شامل ہونے والے نئے 7 کھلاڑیوں کا اعلان ویسٹ انڈین لیجنڈ ای این بشپ نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سے قبل لندن میں ہونے والی تقریب میں کیا۔
ثنا میر کے علاوہ یہ اعزاز دیگر آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن، جنوبی افریقا کے ہاشم آملہ اور گریم اسمتھ، بھارت کے ایم ایس دھونی، نیوزی لینڈ کے ڈینیئل ویٹوری اور انگینڈ کی ویمن کرکٹر سارہ ٹیلر کے حصے میں آیا۔
اس طرح ثنا میر اس فہرست میں شامل ہونے والی پاکستانی ویمن کرکٹر بن گئیں۔ ان کے علاوہ اب تک پاکستان کے 7 کرکٹرز کو ہال آف فیم کی زینت بنایا گیا ہے جن میں کرکٹ لیجنڈ عمران خان، وسیم اکرم، جاوید میانداد، عبدالقادر، ظہیر عباس، وقار یونس اور حنیف محمد شامل ہیں۔
اس موقع پر ثنا میر کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی سڑکوں پر کرکٹ کھیل کر یہاں تک پہنچنا ایک طویل سفر ہے، ہال آف فیم میں شامل ہونا ان کے لیے ایک جذباتی موقع ہے۔
ثنا میر نے اپنے ایک روزہ کرکٹ کیریئر کا آغاز دسمبر 2005 کراچی میں سری لنکا کے خلاف کیا تھا۔ انہوں نے اپنا آخری ایک روزہ میچ نومبر2019 میں لاہور میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا تھا۔
مزید پڑھیے: عاقب جاوید کا ویمنز کرکٹ اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے اہم اعلان
انہوں نے 226 بین الاقوامی میچوں میں شرکت کی اورسنہ 2009 سے سنہ 2017 تک 137 بین الاقوامی میچوں میں پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کپتانی کی۔
انہوں نے 120 ون ڈے میچوں میں 151 وکٹیں حاصل کیں اور 1630 رنز بنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی کرکٹر ثنا میر ثنا میر ثنا میر ہال آف فیم میں شامل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی کرکٹر ثنا میر ثنا میر ہال ا ف فیم میں شامل ف فیم میں ہال ا ف فیم کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
اسلام آباد(نیوز رپورٹر)پاکستان انوائرونمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق اسلام آباد میں 20 فیصد بھاری گاڑیاں ماحولیاتی معیار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائی گئی ہیں، اور ڈیزل پر چلنے والی یہ پرانی بھاری گاڑیاں وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پھیلانے کا کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئی ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں چلنے والی ہر پانچ میں سے ایک بھاری ٹرانسپورٹ گاڑی قومی ماحولیاتی اخراج کے معیارات کی خلاف ورزی کرتی پائی گئی ہے، یہ انکشاف وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات کی کوآرڈینیشن کے زیرانتظام وفاقی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات ( پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ) اسلام آباد کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی شہری آبادی، صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ اور سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں تیز رفتار اضافہ اسلام آباد میں فضائی آلودگی کی سنگینی کو بڑھا رہا ہے۔اتوار کو جاری ہونے والی اس اہم اور اپنی نوعیت کی پہلی جامع رپورٹ کے مطابق ڈیزل پر چلنے والی پرانی بھاری گاڑیاں خاص طور پر وہ جو بھاری سامان یا مسافروں کی ترسیل میں استعمال ہوتی ہیں وہ فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ ان گاڑیوں سے خارج ہونے والا کالا دھواں، کاربن مونو آکسائیڈ اور شور نہ صرف فضا کو آلودہ کرتا ہے بلکہ شہریوں کی صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔
ٹیموں نے سیکٹر آئی-11 کے قریب منڈی مور اور سرینگر ہائی وے پر جی-14 کے قریب واقع پوائنٹس پر گاڑیوں کے دھوئیں اور شور کی سطح کی جانچ کی،رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر سو بھاری گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے20 فیصد گاڑیاں قومی ماحولیاتی معیار سے تجاوز کرتی پائی گئیں۔ڈاکٹر زاغم عباس نے رپورٹ کے نتائج شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک بھاری گاڑی کی آلودگی کی سطح قابل قبول حد سے زیادہ ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ڈیزل گاڑیوں کی دیکھ بھال اور معائنے کے نظام کو مزید سخت کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق بیس غیر معیاری گاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ تین انتہائی آلودگی خارج کرنے والی گاڑیاں مزید قانونی کارروائی کے لیے بند کر دی گئیں۔ پاک ای پی اے نے متعلقہ مالکان کو ہدایت کی کہ وہ گاڑیوں کے انجنوں کی فوری مرمت، ٹوننگ اور اخراجی نظام کی درستگی کو یقینی بنائیں تاکہ آئندہ خلاف ورزیوں سے بچا جا سکے۔ایجنسی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سرکاری و نجی اداروں کے زیر استعمال گاڑیوں کے لیے باقاعدہ دیکھ بھال کے پروگرام اور اندرونی آلودگی کے آڈٹ ناگزیر ہیں۔پاک ای پی اے نے اعادہ کیا ہے کہ وہ وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مسلسل نگرانی، سخت قانونی کارروائی اور عوامی آگاہی مہمات جاری رکھے گی تاکہ شہریوں کی صحت اور ماحول کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔