پی پی 52 ضمنی انتخاب، الیکشن کمیشن نے پیپلزپارٹی کے دھاندلی کے الزامات کو مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے حلقہ پی پی 52 کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے صدر کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق ۔حلقہ پی پی 52سیالکوٹ ضمنی انتخاب میں ووٹنگ کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے پولنگ ایجنٹس اور ووٹرز کو اسٹیشنز سے نکالا جارہا ہے۔
صوبائی الیکشن کمیشن نے پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف کے دھاندلی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی رہنما ان الزامات کو ثابت کرنے کیلئے ٹھوس شواہد کے ساتھ الیکشن کمیشن میں شکایت درج کریں۔
صوبائی الیکشن کمشنر نے وضاحت کی کہ الیکشن کمیشن تمام شکایات کا فوری ازالہ کرے گا، انتظامیہ کی جانب سے مختلف پولنگ اسٹیشنز کو بند کرنے کی خبر سراسر جھوٹ ہے۔
ضلعی مانیٹرنگ آفیسر نے کہا کہ پی پی 52 سیالکوٹ کے تمام پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ پر امن طریقے سے جاری رہی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن الزامات کو
پڑھیں:
مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات
بھارت میں مودی سرکار کے دور میں خواتین کے خلاف جرائم، خاص طور پر طاقتور سیاسی شخصیات کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے ایم ایل اے پربھو چوہان کے بیٹے پرتیک چوہان کے خلاف کرناٹکا میں جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کی 25 سالہ ایک خاتون کی شکایت پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں الزام ہے کہ پرتیک چوہان نے 25 دسمبر 2023 سے 27 مارچ 2024 کے درمیان متعدد بار اس خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ شادی کے وعدوں کے باوجود پرتیک نے نہ صرف اسے دھوکا دیا بلکہ اسے خودکشی پر مجبور کرنے کی کوشش کی اور اس کے بازو پر بلیڈ سے زخم بھی لگایا۔
انڈین ایکسپریس کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2025 تک کے عرصے میں بھارت کے 151 موجودہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف خواتین سے متعلق جرائم کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔
بھارتی تنظیم برائے جمہوری اصلاحات (اے ڈی آر) کے مطابق ان میں سب سے زیادہ تعداد (54) بی جے پی کے ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کی ہے، جن میں سے 16 ارکان پر جنسی زیادتی کے سنگین الزامات ہیں۔
یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ این ڈی ٹی وی، ٹائمز آف انڈیا اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق، بی جے پی کے متعدد سابق وزراء اور ارکان اسمبلی پر جنسی زیادتی کے الزامات لگ چکے ہیں۔ 2019 میں بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ کو ایک نابالغ لڑکی سے زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ اسی طرح بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ پر متعدد خواتین نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے ’’بیٹی پڑھاؤ‘‘ کے نعرے محض سیاسی مفادات تک محدود ہیں، جبکہ عملی طور پر پارٹی کے رہنما خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ مودی سرکار کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو سرکاری تحفظ فراہم کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں جنسی جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔