نئی دہلی میں عمارت گرنے سے کم ازکم 11 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے مضافات میں ایک رہائشی عمارت گرنے سے 3 بچوں سمیت کم از کم 11 افراد ہلاک ہوگئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ واقعہ ہفتے کے روز صبح سویرے شہر کے شمال مشرقی ضلع میں پیش آیا جہاں زیادہ تر مہاجر مزدور رہتے ہیں اور ریسکیو ٹیمیں دن بھر ملبے میں کھدائی کرتی رہیں۔
این ڈی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق 11 افراد کو مردہ قرار دے دیا گیا جبکہ 11 دیگر افراد کو بچا کر اسپتال لے جایا گیا، نیٹ ورک نے بتایا کہ 5 افراد اب بھی زیر علاج ہیں۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ وہ جانوں کے ضیاع پر غمزدہ ہیں۔
مودی کے دفتر نے ایکس پر جاری بیان میں لکھا کہ ’زخمیوں کے جلد صحت یاب ہونے کی دعا کرتا ہوں اور اپنے پیاروں کو کھونے والوں سے تعزیت کرتا ہوں‘۔
جائے وقوعہ سے صرف 20 کلومیٹر دور اپنے سرکاری محل میں مقیم صدر دروپدی مرمو نے کہا کہ ’خواتین اور بچوں سمیت بہت سے لوگوں کی موت بہت افسوسناک ہے‘۔
مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے حال ہی میں تقریباً 3 دہائیوں میں پہلی بار دہلی ریاستی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، عمارت گرنے کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی۔
دہلی کے وزیر کپل مشرا نے اس طرح کی عمارتوں کے گرنے کے لیے حریف عام آدمی پارٹی کے ذریعے چلائی جانے والی میونسپل حکومت میں بدعنوانی کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ اس طرح کی غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر تیزی سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام غیر قانونی عمارتوں کا سروے ضروری ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 4 منزلہ عمارت تاش کے ڈھیر کی طرح منہدم ہوگئی۔
بھارت میں عمارتیں گرنے کے واقعات اکثر ہوتے رہتے ہیں اور بڑے شہروں میں غیر قانونی تعمیرات گرنا عام سی بات ہے جن میں اکثر مہاجر مزدوروں کے گھر ہوتے ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) غزہ میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعے کے دن اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے تین علاقوں میں جیٹ طیاروں سے بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
اسرائیل کی جانب سے حماس کی طرف سے ہلاکتوں کی ان رپورٹس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز شمالی غزہ کے مخصوص بلاکس کے رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔
عینی شاہدین اور طبی عملے نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے جبالیہ اور بیت ہانون پر جمعے کی صبح سے حملے تیز کر دیے ہیں۔
(جاری ہے)
امدادی کی بحالی شروعامریکی حمایت یافتہ 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ جی ایچ ایف نے روئٹرز کو ای میل کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے جمعے کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ بحال کر دیا ہے حالانکہ اس نے اپنی آفیشل فیس بک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ اس کے امدادی مراکز تا حکم ثانی بند رہیں گے۔
اس تنظیم نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کے پیش نظر امدادی مراکز کے قریب نہ آئیں کیونکہ حالیہ دنوں میں فائرنگ کے مہلک واقعات پیش آ چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے جمعے کو ایکس پر لکھا کہ فلسطینیوں کو صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک امدادی مراکز کی جانب 'آزادانہ نقل و حرکت‘ کی اجازت ہو گی لیکن اس کے بعد وہاں نقل و حرکت جان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
اسرائیل نے دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد وسط مارچ سے غزہ پٹی پر قابض حماس تنظیم کے خلاف دوبارہ شدید کارروائیاں شروع کی تھیں۔
جنگ بندی کے مطالبات میں شدتحالیہ ہفتوں کے دوران عالمی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی کسی ڈیل کو حتمی شکل دی جائے۔
حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار خلیل الحیہ نے جمعرات کو کہا کہ فلسطینی تنظیم حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے قیام کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے تیار ہے۔
گزشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیل اور حماس ایک معاہدے کے قریب دکھائی دیے تھے لیکن کوئی معاہدہ طے نہ پا سکا۔ امریکی حمایت یافتہ اس تجویز کی ناکامی کے لیے دونوں فریقین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
ساتھ ہی اسرائیل پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ غزہ میں زیادہ امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے کیونکہ دو ماہ سے زیادہ کے محاصرہ کے بعد وہاں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہو چکی ہے۔
حال ہی میں اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی ہے اور امریکی حمایت یافتہ قائم کردہ نئی تنظیم 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے ساتھ مل کر جنوب اور وسطی غزہ میں چند مراکز کے ذریعے امداد کی تقسیم کا نیا نظام نافذ کیا ہے۔
یہ تنازعہ شروع کیسے ہوا؟غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔
اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔
اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اٹھارہ مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک کم از کم 4,402 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس مسلح تنازعہ میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 54,677 سے زائد بتائی جاتی ہے، جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی، عدنان اسحاق