اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں یو پی ایس اور سولر بیٹریوں کی قیمتوں میں اپریل 2025 کے دوران ردوبدل دیکھا گیا ہے۔ جہاں روایتی بیٹریوں کی قیمت میں معمولی اضافہ ہوا ہے وہیں لیتھیم بیٹریاں سستے داموں دستیاب ہیں۔ جس سے صارفین کو بجلی کے متبادل ذرائع میسر آ رہے ہیں۔

اس کے علاؤہ سولر پینلز بھی سستے ہوئے ہیں۔

بیٹریوں کی تازہ ترین قیمتیں (اپریل 2025) 20 تا 40 ایمپیئر آور برانڈ ماڈل پلیٹس گنجائش قیمت (روپے)
AGS GR-46 9 30 Ah 9,600
Exide SOLAR-50 5 20 Ah 7,000
Osaka 12GEN-MR35 5 20 Ah 7,200
Phoenix XP50+L 9 32 Ah 11,300
Volta CR65L+ 11 40 Ah 13,100
41 تا 75 ایمپیئر آور برانڈ ماڈل پلیٹس گنجائش قیمت (روپے)
AGS GR-65 13 45 Ah 13,400
Exide N65L 11 45 Ah 13,100
Phoenix XP-75R 9 50 Ah 15,200
Volta MF80L 11 75 Ah 17,500
Osaka MF-100L 13 80 Ah 19,000
76 تا 105 ایمپیئر آور برانڈ ماڈل پلیٹس گنجائش قیمت (روپے)
AGS HB-100R 15 80 Ah 20,500
Exide HP150 13 95 Ah 26,250
Osaka T125-S 15 100 Ah 23,000
Volta P-135 S 17 105 Ah 28,500
سولر بیٹریوں کی قیمتوں میں کمی لیتھیئم بیٹری سابقہ قیمت: 400,000 روپے نئی قیمت: 380,000 روپے فرق: 20,000 روپے کمی ٹیوبولر بیٹری سابقہ قیمت: 70,000 روپے نئی قیمت: 55,000 روپے فرق: 15,000 روپے کمی سولر پینلز کی قیمت میں بھی کمی

حالیہ رپورٹ کے مطابق، سولر پینلز کی قیمت 30 سے 28 روپے فی واٹ تک پہنچ گئی ہے، جونمایاں کمی ہے۔ اس کمی کو ماہرین درآمدات میں اضافے اور حکومتی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔

برانڈقسم / تفصیلقیمت (روپے فی واٹ)
لونجی ہائی مو X10 37
لونجی سنگل گلاس 29
لونجی بائی فیشل ڈبل گلاس ہائی-مو 7 33
جے اے سنگل گلاس 28
جے اے بائی فیشل ڈبل گلاس 30
جنکو سنگل گلاس 28
جنکو این ٹائپ ڈبل گلاس 31
ٹرائنا سنگل گلاس 28
ٹرائنا این ٹائپ 31
کینیڈین ٹاپ کان 33
جے ایم دستاویزی 27
ایسٹرو انرجی دستاویزی 30
رینا دستاویزی 28
فونُو دستاویزی 27
ہواسن 29
زیڈ این شائن 29
اوسٹا انرجی 29
میسن 28

وفاقی وزیر اویس لغاری کے مطابق پاکستان نے گزشتہ سال 8,000 میگاواٹ کے سولر پینلز درآمد کیے۔ اب مقامی سطح پر سولر انورٹر اور دیگر اشیاء کی تیاری کے پلانٹس لگانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے، جس سے مقامی صنعت کو فروغ ملے گا۔
مزیدپڑھیں:سندھ حکومت کی طرف سے خواتین کے لیے مفت الیکٹرک اسکوٹی اسکیم، اہلیت کی شرائط کیا ہیں؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بیٹریوں کی سولر پینلز کی قیمت 000 روپے

پڑھیں:

کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

پاکستان میں غریب عوام اور متوسط طبقے کو دیوار سے لگا دیا گیا جبکہ اشرافیہ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔پاکستان کی معیشت بہتر بنانے کے لیے سارے ٹیکس غریب متوسط طبقے پر مسلط کر دیے جاتے ہیں اور غریب عوام آہ و بُکا کر کے رہ جاتے ہیں۔برق گرتی ہے بیچارے عوام پر، لمحہ فکریہ یہ کہ بے تحاشا ٹیکس مسلط کرنے کے بعد بھی معیشت مستحکم نہیں ہوتی ہے ۔حالیہ دنوں میں حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کے ہوش اڑ ادیے ۔ہائے بیچارے عوام!
پٹرولیم مصنوعات ڈیڑھ ماہ میں29روپے 71پیسے فی لیٹر تک مہنگی ہو گئی،یکم جون سے لیکر اب تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چار باراضافہ کیا گیاـمحض ڈیڑھ ماہ میں پیٹرول کی قیمت میں 19روپے 52 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 29 روپے 71پیسے فی لیٹر بڑھائی گئیـپیٹرول کی قیمت 31مئی 2025 کو 252 روپے 63 پیسے فی لیٹر تھی اور اس وقت پیٹرول کی قیمت 272روپے 15 پیسے فی لیٹر ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 31مئی 2025 کو 254 روپے 64پیسے فی لیٹر تھی اوراس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 284روپے 35پیسے فی لیٹر ہے ۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ہمیں لوگوں کی تکلیف کا پوری طرح احساس ہے ۔وزیر صاحب کب تک غریب عوام سیاسی بیانات پر لولی پاپ چوسیں گے خون تو آپ چوس رہے ہیں۔خدارا اب تو رحم کر دیں۔یاد رہے کہ یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پہلے ہی جولائی کے آغاز میں یکم تاریخ کو پیٹرول 8 روپے 36 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 10 روپے 39 پیسے مہنگا کیا گیا تھا۔ مہنگائی کا تسلسل جاری ہے اور اب ماہ کے وسط میں مزید اضافہ عوام کے لیے ایک اور صدمہ بن گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی بنیادی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں گراوٹ ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پیٹرول اور ڈیزل پر عائد پیٹرولیم لیوی بھی برقرار رکھی گئی ہے ، جو کہ بوجھ میں مزید اضافہ کرتی ہے ۔ پیٹرول پر فی لیٹر 75 روپے 52 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 74 روپے 51 پیسے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے ، جو کہ مجموعی قیمت کا ایک بڑا حصہ بنتی ہے ۔حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث کیا گیا، مگر یہ جواز عوامی ریلیف کے تناظر میں قابل قبول نہیں۔ملک میں سیاسی و معاشی بحران ، بدامنی ،دہشتگردی ، کمرتوڑ مہنگائی حکومتی بیڈگورننس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل وہوشربااضافے پر تشویش کا باعث ہے ۔
حکومت نے مشکل حالات میں ریلیف دینے کی بجائے عوام کو مزید مہنگائی کی دلدل میں ڈال دیا ہے ۔حکومت کے پاس عوام کو ریلیف دینے کا کوئی ایجنڈا نہیں ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو مزید دبانا ناقابل قبول ہے ۔حکومت کے حالیہ فیصلے نے مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا ہے ۔ حکومت صرف کاغذوں میں کامیاب دکھائی دیتی ہے ، جبکہ زمینی حقائق اس کے مکمل طور پر ناکام ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔پہلے ہی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے ، اور حالیہ اضافہ عام شہری کو دانے دانے کا محتاج بنا دے گا۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا مطلب ہے کہ ہر شے مہنگی ہو جائے گی۔ ٹرانسپورٹ، اشیائے خوردونوش، بجلی، گیس سب متاثر ہوں گے ۔
پیٹرول موٹر سائیکلوں، رکشوں اور نجی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے ، اس لیے اس کی قیمت میں اضافہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے بجٹ پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے خاص طور جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹر سرکاری کرایہ ناموں کا انتظار کیے بغیر ہی من چاہا کرایہ وصول کرنے لگتے ہیں لیکن جب قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو کرایہ کم نہیں کرتے ۔ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں نظر ثانی شدہ کرایہ نامے جاری کرنے کے ساتھ ساتھ اُن پر عملدرآمد بھی یقینی بنانا چاہیے ۔ جس طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کا اثر ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں اضافے کی صورت میں مجموعی مہنگائی میں اضافے کا باعث بنتا ہے ، ویسے ہی عوام کو سستی پٹرولیم مصنوعات کا حقیقی ریلیف تبھی مل سکے گا جب ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں کمی کے اثرات غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں بھی سامنے آئیں گے ۔رواں ماہ کے دوران مسلسل دوسری بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں جس سے عوام پر معاشی بوجھ بڑھا ہے ۔حکومت کی جانب سے معاشی بہتری کے دعوؤں کے باوجود عام آدمی کی معاشی صورتحال اس وقت مشکلات کا شکار ہے ۔حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے متوسط اور غریب عوام کے کاندھوں پر بوجھ ڈال دیتی ہے ۔عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں یقیناََ بڑھ رہی ہیں، مگر حکومت نے کبھی اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ قیمتوں میں کمی کے دوران ان کا فائدہ عوام تک کیوں نہیں پہنچتا؟
معیشت صرف اعداد و شمار سے نہیں بلکہ عوام کے اعتماد، سہولت اور استحکام سے پنپتی ہے ۔ اگر مہنگائی کا بوجھ اسی طرح نچلے طبقات پر ڈالا جاتا رہا تو نہ صرف غربت میں اضافہ ہوگا بلکہ معاشرتی اضطراب بھی بڑھتا جائے گا۔وقت آ چکا ہے کہ حکومت صرف محصولات بڑھانے پر توجہ نہ دے بلکہ حقیقی معاشی منصوبہ بندی کرے ۔ ایسی منصوبہ بندی جو عام شہری کی زندگی بہتر بنانے کو ترجیح دے ۔ بصورت دیگر ہر اضافہ ایک نئی عوامی بے چینی، اور شاید ایک نئے بحران کا آغاز ہوگا۔
ہوتی نہیں جو قوم حق بات پہ یکجا
اُس قوم کا حاکم ہی بس اُس کی سزا ہے

متعلقہ مضامین

  • بی ایم ڈبلیوگاڑیوں کے خریداروں کے لیے خوشخبری! قیمتوں میں لاکھوں کی کمی
  • پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور خوشخبری، عالمی ریٹنگ ایجنسی نے ایک درجہ بہتر کردیا
  • ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 5,900 روپے کمی ریکارڈ
  • پاکستان میں سونے کی قیمت کو بریک لگ گئی، ہزاروں روپے کی بڑی کمی
  • پاکستان سے امریکا جانے والوں کیلئے خوشخبری
  • ڈالر کی قمت میں بڑی کمی کا امکان ہے، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، ملک بوستان
  •   اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
  • کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!
  • دنیا بھر میں سولر پینلز سستے، پاکستان میں کسٹمز ویلیو میں کمی
  • کریانہ ایسوسی ایشن کا پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان