پشاور میں رکن احتساب کمیٹی قاضی انور ایڈووکیٹ کی 7 صفحات مشتمل رپورٹ میں سپیکر پختونخوا اسمبلی کو کلین چٹ دے کر الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپیکر پر لگائے گئے الزمات ثابت نہیں ہو سکے، سپیکر ہاؤس کی تزئین و آرائش پر 3 کروڑ روپے کی ادائیگی میں سپیکر کا کوئی کردار نہیں تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی پر مبینہ کرپشن کے الزامات اور اختیارات کے غلط استعمال کے حوالے سے احتساب کمیٹی کے رکن قاضی انور کی رپورٹ کی کاپی میڈیا نے حاصل کر لی۔ رکن احتساب کمیٹی قاضی انور ایڈووکیٹ کی 7 صفحات مشتمل رپورٹ میں سپیکر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو کلین چٹ دے کر الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپیکر بابر سلیم سواتی پر لگائے گئے الزمات ثابت نہیں ہو سکے، سپیکر ہاؤس کی تزئین و آرائش پر 3 کروڑ روپے کی ادائیگی میں سپیکر کا کوئی کردار نہیں تھا، بحیثیت سپیکر بابر سلیم سواتی کا آسٹریلیا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کیلئے جانا ضروری تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کلاس فور ملازمین کو روزگار تبادلے کے دفتر کی سفارش پر بغیر اشتہار قوائد کے مطابق بھرتی کیا گیا، سپیشل سیکرٹری سمیت تمام تقرریاں اور ترقیاں قانون کے مطابق ہوئیں، اسمبلی سیکرٹریٹ میں تمام تقرریاں اور ترقیاں ڈی پی سی کی سفارشات پر ہوئیں۔ احتساب کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپیکر اپنے عہدے کے لحاظ سے اسمبلی کے سامنے جوابدہ ہیں نہ کہ کمیٹی کے سامنے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے سپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی پر کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کا الزام لگایا تھا، سپیکر نے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے خود انکوائری کیلئے پارٹی کمیٹی کو خط لکھا تھا، کمیٹی نے اعظم خان سواتی سے الزامات کے ثبوت طلب کئے تھے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کو ارسال کر دی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: رپورٹ میں کہا گیا بابر سلیم سواتی احتساب کمیٹی کہا گیا ہے کہ میں سپیکر

پڑھیں:

قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری

---فائل فوٹو 

اراکینِ قومی اسمبلی کو 3 سال کے دوران 1 ارب 16 کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے گئے جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔

’جنگ‘ اور ’دی نیوز‘ کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن کی رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2022ء سے 24-2023ء کے دوران ہوئے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسمبلی سیکریٹریٹ Reconciled Statement بنانے میں ناکام رہا ہے۔

دوسری جانب ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’دی نیوز‘ کو بتایا ہے کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے، زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کوہستان کرپشن اسکینڈل سے متعلق اعداد وشمار سامنے آگئے
  • زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
  • قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری
  • ٹی 20 رینکنگ میں بابر اور رضوان کو دھچکا، نئے کھلاڑی ابھر کر سامنے آگئے
  • اسلام آباد؛ سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری، سینیٹ کمیٹی نے رپورٹ طلب کرلی
  • شاہ محمودکانام9مئی واقعات پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ میں نہیں تھا
  • پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26معطل ارکان بحال : قائم مقام سپیکر کے حکم کے بعد نوٹیفکیسن جاری 
  • پیپر لیک معاملہ: قائمہ کمیٹی نے کیمبرج امتحانات کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش کردی
  • قائم مقام سپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کے 26معطل اراکین بحال کردیے
  • تحریک انصاف کے 26 معطل ارکان پنجاب اسمبلی بحال