سماجی و سیاسی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی پالیسی بنائی جائے، گرفتار کرکے انکی تذلیل کی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیاسی و سماجی رہنماوں نے کہا ہے کہ ملک سے بے دخلی کے نام پر افغان شہریوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس بھیجے۔ مساجد کے باہر سے گرفتاریوں سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا۔ حکومت مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے واضح پالیسی مرتب کرے۔ یہ بات کوئٹہ فاونڈیشن کی چیئرپرسن روزینہ خلجی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی سینئر نائب صدر سلمان خان خلجی، درانی قومی اتحاد کے چیئرمین عباس درانی، انجمن تاجران کے رہنماء حاجی صالح محمد نورزئی، سماجی رہنماء سردار صدیق ہوتک و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

کوئٹہ فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن روزینہ خلجی نے کہا کہ افغانستان جنگ کے بعد پاکستان نے لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو پاکستان میں جگہ دی، جو ایک احسن اقدام تھا۔ افغان مہاجرین کی پاکستان آمد کے بعد یو این ایچ سی آر سمیت دیگر عالمی اداروں نے افغان مہاجرین کیلئے حکومت پاکستان کو اربوں روپے کی امداد فراہم کی، تاکہ مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت پاکستان کی طرف سے بے دخلی کے نام پر افغان مہاجرین کی تذلیل کی جارہی ہے، جو کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس افغانستان واپس بھیجنے کیلئے حکومت اقدامات اٹھائے، تاکہ معاملہ افہام وتفہیم سے حل ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں حکومت نے مہاجرین کے نام پر کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور افغان شہریوں کو گرفتار کرکے انکی تذلیل کی جارہی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر سلمان خلجی نے کہا کہ پاکستان میں 40 سے 45 سال سے افغان مہاجرین اپنی زندگی گزار رہے ہیں، انکی یہاں رشتہ داریاں ہیں۔ حکومت پاکستان کا اچانک انکی واپسی سے بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ افغان مہاجرین کی اپنے وطن واپسی کو باعزت طریقے سے یقینی بنانے کیلئے ایک واضح پالیسی بنائے اور افغان مہاجرین کی تذلیل کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کی افغان مہاجرین کو کی تذلیل کی نے کہا کہ

پڑھیں:

375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار

حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔

اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔

سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔

ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔

مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • افغان مہاجرین کا انخلا باوقار انداز میں مکمل کیا جائیگا، سرفراز بگٹی
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف
  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
  • سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • سکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال پر پابندی کی قرارداد منظور